الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
The Book of Mosques and Places of Prayer
26. باب اسْتِحْبَابِ الذِّكْرِ بَعْدَ الصَّلاَةِ وَبَيَانِ صِفَتِهِ:
26. باب: نماز کے بعد کیا ذکر کرنا چاہئیے۔
حدیث نمبر: 1353
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن الصباح ، حدثنا إسماعيل بن زكرياء ، عن سهيل ، عن ابي عبيد ، عن عطاء ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، بمثله.وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.
اسماعیل بن زکریا نے سہیل سے، انھوں نے ابو عبید سے، انھوں نے عطاء سے اور انھوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، آگے (مذکورہ بالا روایت) کے مانند روایت کی۔
امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 597

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1353  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت میں تسبیح تحمید اور تکبیر تینوں کلمات کا عدد 33،
33۔
بتلایا گیا ہے اور سو کی گنتی پوری کرنے کے لیے ایک مرتبہ کلمہ توحید وتہلیل پڑھنے کے لیے فرمایا گیا ہے۔
لیکن کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور بعض دوسرے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کی روایات میں سو کی گنتی پوری کرنے کے لیے اَللہُ اَکْبَر 34 دفعہ پڑھنے کی ترغیب دی گئی،
دونوں طرح ہی پڑھنا درست ہے۔
اور ظاہر ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس روایت میں جس اجروثواب کو بیان کیا گیا ہے وہ دوسری صورت میں بیان نہیں کیا گیا۔

مولانا منظور احمد نعمانی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ (نماز کے خاتمہ پر یعنی سلام کے بعد ذکرودعا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عملاً بھی ثابت ہے اور تعلیماً بھی اور اس سے انکار کی گنجائش نہیں ہے لیکن یہ جو رواج ہے کہ سلام پھیرنے کے بعد دعا میں بھی متقدی نماز کی طرح امام کے پابند رہتے ہیں حتیٰ کہ اگر کسی کو جلدی جانے کی ضرورت ہو تب بھی امام سے پہلے اٹھ جانا بُرا سمجھا جاتا ہے،
یہ بالکل بے اصل ہے بلکہ قابل اصلاح ہے امامت اور اقتداء کا رابطہ سلام پھیرنے پر ختم ہو جاتا ہے۔
اس لیے سلام کے بعد دعا میں امام کی اقتدا اور پابندی ضروری نہیں،
چاہے تو مختصراً دعا کر کے امام سے پہلے اٹھ جائے اور چاہے تو اپنے ذوق اور کیفیت کے مطابق دیر تک دعا کرتا رہے۔
(معارف الحدیث: 3 /318)
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1353   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.