الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
The Book of Prayer - Travellers
26. باب الدُّعَاءِ فِي صَلاَةِ اللَّيْلِ وَقِيَامِهِ:
26. باب: نماز اور دعائے شب۔
حدیث نمبر: 1805
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني حجاج بن الشاعر ، حدثني محمد بن جعفر المدائني ابو جعفر ، حدثنا ورقاء ، عن محمد بن المنكدر ، عن جابر بن عبد الله ، قال: كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، فانتهينا إلى مشرعة، فقال: الا تشرع يا جابر؟ قلت: بلى، قال: فنزل رسول الله صلى الله عليه وسلم، واشرعت، قال: ثم ذهب لحاجته، ووضعت له وضوءا، قال: " فجاء فتوضا، ثم قام فصلى في ثوب واحد خالف بين طرفيه، فقمت خلفه، فاخذ باذني فجعلني عن يمينه ".وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَدَائِنِيُّ أَبُو جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَانْتَهَيْنَا إِلَى مَشْرَعَةٍ، فَقَالَ: أَلَا تُشْرِعُ يَا جَابِرُ؟ قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَشْرَعْتُ، قَالَ: ثُمَّ ذَهَبَ لِحَاجَتِهِ، وَوَضَعْتُ لَهُ وَضُوءًا، قَالَ: " فَجَاءَ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ خَالَفَ بَيْنَ طَرَفَيْهِ، فَقُمْتُ خَلْفَهُ، فَأَخَذَ بِأُذُنِي فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ ".
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، ہم پانی کے ایک گھاٹ پر پہنچے تو آپ نے فرمایا: "جابر!کیا تم سواری کو پلانے کے لئے گھاٹ پر نہیں اتروں گے؟"میں نے کہا: کیوں نہیں!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (بھی) گھاٹ پر اترے اور میں بھی اترا، پھر آپ ضرورت کے لئے تشریف لے گئے اور میں نے آپ کے لئے وضو کا پانی رکھ دیا، آپ واپس آئے اور وضو فرمایا، پھر آپ کھڑ ے ہوئے اور ایک کپڑے میں نماز پڑھی جس کے دونوں کنارے آپ نے مخالف سمتوں میں ڈال رکھے تھے (دائیں کنارے کو بائیں کندھے پر اور بائیں کنارے کو دائیں کندھے پر ڈالا) میں آپ کے پیچھے کھڑا ہوگیا تو آپ نے میرے کان سے پکڑ کر مجھے اپنی دائیں طرف کرلیا۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ میں ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، ہم ایک گھاٹ پر پہنچے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے جابر! کیا تم پانی پلانے کے لئے گھاٹ پر نہیں اترو گے؟ میں نے کہا: کیوں نہیں! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اترے اور میں نے پانی پلانا شروع کیا، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لئے تشریف لے گئے اور میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کے لئے پانی رکھا، آپصلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے اور وضو فرمایا، پھر اٹھ کر نماز پڑھنی شروع کر دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کپڑے میں نماز پڑھی جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مخالف اطرف پرڈالا ہوا ٹھا یعنی دائیں کنارے کو بائیں کندھے پر اور بائیں کنارے کو دائیں کندھے پر، میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑا ہو گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے میرے کان سے پکڑ کر مجھے اپنے دائیں کر لیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 766

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1805  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
مَشْرَعَةٌ:
پانی کی گھاٹ۔
اَلاَ تَشْرَعُ:
کیا تم اونٹوں کو پانی پینے کے لیے گھاٹ پر نہیں لے جاؤ گے۔
فوائد ومسائل:
اگرمقتدی ایک ہو تو اسے امام کے دائیں کھڑا ہونا ہوتا ہے اگر وہ غلط جگہ پر کھڑا ہو جائے تو امام اسے پکڑ کر اپنے دائیں کھڑا کرے گا اور اس فعل سے امام یا مقتدی کی نماز متاثر نہیں ہو گی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1805   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.