الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
43. باب فَضْلِ الْفَاتِحَةِ وَخَوَاتِيمِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ وَالْحَثِّ عَلَى قِرَاءَةِ الآيَتَيْنِ مِنْ آخِرِ الْبَقَرَةِ:
43. باب: سورۂ فاتحہ اور سورۂ بقرہ کی آخری دو آیتوں کی فضیلت اور ان دونوں آیتوں کو پڑھنے کی ترغیب۔
حدیث نمبر: 1878
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا احمد بن يونس ، حدثنا زهير ، حدثنا منصور ، عن إبراهيم ، عن عبد الرحمن بن يزيد ، قال: لقيت ابا مسعود عند البيت، فقلت حديث بلغني عنك في الآيتين في سورة البقرة؟ فقال: نعم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الآيتان من آخر سورة البقرة من قراهما في ليلة كفتاه ".وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ: لَقِيتُ أَبَا مَسْعُودٍ عِنْدَ الْبَيْتِ، فَقُلْتُ حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْكَ فِي الآيَتَيْنِ فِي سُورَةِ الْبَقَرَةِ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الآيَتَانِ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ مَنْ قَرَأَهُمَا فِي لَيْلَةٍ كَفَتَاهُ ".
زہیر نے کہا: ہم سے منصور نے حدیث بیان کی، انھوں نے ابراہیم سے اور انھوں نے عبدالرحما بن یزید سے ر وایت کی، انھوں نے کہا: میں بیت اللہ کے پاس حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے ملا تو میں نے کہا: مجھے آپ کے حوالے سے سورہ بقرہ کی دو آیتوں کے بارے میں حدیث پہنچی ہے۔تو انھوں نے کہا: ہاں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: "سورہ بقرہ کی آخری دو آیتیں، جو شخص رات میں انھیں پڑھے گا وہ اس کے لئے کافی ہوں گی۔"
عبدالرحمان بن یزید بیان کرتے ہیں، بیت اللہ کے پاس میری ملاقات حضرت ابو مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہوئی تو میں نے کہا: مجھے آپ کی بیان کردہ، سورہ بقرہ کی دو آیتوں کے بارے میں حدیث پہنچی ہے تو انھوں نے کہا: ہاں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: سورہ بقرہ کی آخری دو آیتیں، جو شخص ان کو رات کو پڑھ لے گا، وہ اس کے لئے کافی ہوں گی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 807
   صحيح البخاري4008عقبة بن عمروالآيتان من آخر سورة البقرة من قرأهما في ليلة كفتاه
   صحيح البخاري5040عقبة بن عمروالآيتان من آخر سورة البقرة من قرأ بهما في ليلة كفتاه
   صحيح مسلم1880عقبة بن عمرومن قرأ هاتين الآيتين من آخر سورة البقرة في ليلة كفتاه
   صحيح مسلم1878عقبة بن عمروالآيتان من آخر سورة البقرة من قرأهما في ليلة كفتاه
   جامع الترمذي2881عقبة بن عمرومن قرأ الآيتين من آخر سورة البقرة في ليلة كفتاه
   سنن أبي داود1397عقبة بن عمرومن قرأ الآيتين من آخر سورة البقرة في ليلة كفتاه
   سنن ابن ماجه1369عقبة بن عمرومن قرأ الآيتين من آخر سورة البقرة في ليلة كفتاه
   سنن ابن ماجه1368عقبة بن عمروالآيتان من آخر سورة البقرة من قرأهما في ليلة كفتاه
   مسندالحميدي457عقبة بن عمرومن قرأ بالآيتين من آخر سورة البقرة في ليلة كفتاه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1368  
´تہجد (قیام اللیل) کے بدلے کس عمل کے کافی ہونے کی امید کی جاتی ہے؟`
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سورۃ البقرہ کی آخر کی دو آیتیں جو رات میں پڑھے گا، تو وہ دونوں آیتیں اس کو کافی ہوں گی ۱؎۔ حفص نے اپنی حدیث میں کہا کہ عبدالرحمٰن کہتے ہیں: میں نے ابومسعود رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی وہ طواف کر رہے تھے تو انہوں نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1368]
اردو حاشہ:
فائدہ:
کافی ہونے کا یہ مطلب ہے کہ جس کو تہجد کا وقت نہ ملا۔
وہ کم از کم یہ دو آیتیں ہی تلاوت کرلے۔
تو اسے اللہ کی وہ رحمت حاصل ہوجائےگی۔
جوتہجد پڑھنے والے کوحاصل ہوتی ہے۔
یا یہ مطلب ہے کہ پریشانیوں اور آفات سے بچاؤ کےلئے کافی ہوں گی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1368   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2881  
´سورۃ البقرہ کی آخری آیات کی فضیلت کا بیان۔`
ابومسعود انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے رات میں سورۃ البقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھیں وہ اس کے لیے کافی ہو گئیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2881]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی یہ دونوں آیتیں ہر برائی اور شیطان کے شر سے اس کی حفاظت کریں گی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2881   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1397  
´قرآن کے حصے اور پارے مقرر کرنے کا بیان۔`
عبدالرحمٰن بن یزید کہتے ہیں کہ میں نے ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے پوچھا آپ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے تو آپ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: جس نے کسی رات میں سورۃ البقرہ کے آخر کی دو آیتیں پڑھیں تو یہ اس کے لیے کافی ہوں گی۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب قراءة القرآن وتحزيبه وترتيله /حدیث: 1397]
1397. اردو حاشیہ: سورہ بقرہ کی آخری دو آیات کا کافی ہونا یا کفایت کرنا کئی معانی کا محتمل ہے۔ مثلا قیام الیل سے کافی ہیں۔ یا شیطان اور دیگر آفات وغیرہ سے تحفظ کا باعث ہیں۔ یہ سبھی مراد ہیں۔ یا یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کم سے کم یہ قراءت لمبی قراءت سے کفایت کرتی ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1397   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1878  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
سورۃ بقرہ کی آخری دو آیات سے مراد ﴿آمَنَ الرَّسُولُ﴾ سے لے کر خاتم سورۃ مراد ہے اور(کَفَتَاہُ)
کا مقصد ہے وہ رات کے قیام سے کفایت کریں گی۔
شیطان کے شرو فساد سے اس کی حفاظت کریں گی،
اور ہر قسم کی آفتوں اور مصائب سے تحفظ فراہم کریں گی،
ان کا اجرو ثواب انسان کے لیے کافی ہو گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1878   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.