الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
50. باب مَا يَتَعَلَّقُ بِالْقِرَاءَاتِ:
50. باب: قرأت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1916
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب واللفظ لابي بكر، قالا: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، قال: قدمنا الشام، فاتانا ابو الدرداء ، فقال: " افيكم احد يقرا على قراءة عبد الله؟ فقلت: نعم، انا، قال: " فكيف سمعت عبد الله يقرا هذه الآية والليل إذا يغشى سورة الليل آية 1؟ قال: سمعته يقرا 0 والليل إذا يغشى والذكر والانثى 0، قال: وانا والله هكذا سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرؤها، ولكن هؤلاء يريدون ان اقرا، وما خلق فلا اتابعهم ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، قَالَ: قَدِمْنَا الشَّامَ، فَأَتَانَا أَبُو الدَّرْدَاءِ ، فَقَالَ: " أَفِيكُمْ أَحَدٌ يَقْرَأُ عَلَى قِرَاءَةِ عَبْدِ اللَّهِ؟ فَقُلْتُ: نَعَمْ، أَنَا، قَالَ: " فَكَيْفَ سَمِعْتَ عَبْدَ اللَّهِ يَقْرَأُ هَذِهِ الآيَةَ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى سورة الليل آية 1؟ قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقْرَأُ 0 وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى وَالذَّكَرِ وَالأُنْثَى 0، قَالَ: وَأَنَا وَاللَّهِ هَكَذَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَؤُهَا، وَلَكِنْ هَؤُلَاءِ يُرِيدُونَ أَنْ أَقْرَأَ، وَمَا خَلَقَ فَلَا أُتَابِعُهُمْ ".
اعمش نے ابرا ہیم سے اور انھوں نے علقمہ (بن قیس کوفی) سے روایت کی انھوں نے کہا: ہم شام آئے تو ہمارے پاس حضرت ابو دارداء رضی اللہ عنہ تشریف لا ئے اور انھوں نے پو چھا: کیا تم میں سے کوئی ایسا ہے جو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی قراءت کے مطابق پڑھتا ہو؟میں نے عرض کی: جی ہاں میں (پڑھتا ہوں) انھوں نے پو چھا: تم نے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو یہ آیت وَاللَّیْلِ إِذَا یَغْشَیٰ کسی طرح پڑھتے سناہے۔ (میں نے) کہا: میں نے انھیںوَاللَّیْلِ إِذَا یَغْشَیٰ و الذَّکَرَ‌وَالْأُنثَیٰ پڑھتے سنا۔انھوں نے کہا: اور میں نے بھی اللہ کی قسم!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے ہی پڑھتے سنا لیکن یہ لو گ چا ہتے ہیں کہ میں وَمَا خَلَقَ الذَّکَرَ‌وَالْأُنثَیٰ پڑھوں میں ان کے پیچھے نہیں چلوں گا۔ (ابن مسعود اور ابودرداء رضی اللہ عنہ غالباًقراءت کی اس دوسری صورت سے آگاہ نہ ہو سکے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے سکھا ئی تھی۔)
علقمہ سے روایت ہے کہ ہم شام آئے تو ہمارے پاس حضرت ابو دارداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لا ئے اور انھوں نے پو چھا: کیا تم میں سے کوئی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قراءت میں پڑھتا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں میں پڑھتا ہوں۔ انھوں نے پوچھا: تم نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ آیت کیسے پڑھتے سنا ہے۔ ﴿وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَىٰ﴾ میں نے کہا: ﴿وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَىٰ و الذَّكَرَ‌ وَالْأُنثَىٰ﴾ انھوں نے کہا: اور میں نے بھی اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے ہی پڑھتے سنا لیکن یہ حضرات چاہتے ہیں کہ ﴿وَمَا خَلَقَ الذَّكَرَ‌ وَالْأُنثَىٰ" پڑھوں، میں ان کے پیچھے نہیں چلوں گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 824
   صحيح البخاري4943عويمر بن مالكوالليل إذا يغشى والنهار إذا تجلى
   صحيح البخاري6278عويمر بن مالكيقرأ والليل إذا يغشى
   صحيح البخاري3761عويمر بن مالككيف قرأ ابن أم عبد والليل فقرأت والليل إذا يغشى والنهار إذا تجلى
   صحيح البخاري3742عويمر بن مالككيف يقرأ عبد الله والليل إذا يغشى فقرأت عليه والليل إذا يغشى والنهار إذا تجلى
   صحيح البخاري3287عويمر بن مالكأجاره الله على لسان نبيه يعني عمارا
   صحيح مسلم1916عويمر بن مالكأفيكم أحد يقرأ على قراءة عبد الله فقلت نعم أنا قال فكيف سمعت عبد الله يقرأ هذه الآية والليل إذا يغشى
   صحيح مسلم1918عويمر بن مالكهل تقرأ على قراءة عبد الله بن مسعود قال قلت نعم قال فاقرأ والليل إذا يغشى
   جامع الترمذي2939عويمر بن مالككيف سمعت عبد الله يقرأ هذه الآية والليل إذا يغشى
   مسندالحميدي400عويمر بن مالكسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرؤها كذلك ﴿ والذكر والأنثى﴾

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2939  
´سورۃ اللیل میں «واللیل إذا یغشی والذکر والأنثی» کی قرأت کا بیان۔`
علقمہ کہتے ہیں کہ ہم شام پہنچے تو ابوالدرواء رضی الله عنہ ہمارے پاس آئے اور کہا: کیا تم میں کوئی شخص ایسا ہے جو عبداللہ بن مسعود کی قرأت کی طرح پر قرأت کرتا ہو؟ تو لوگوں نے میری طرف اشارہ کیا، میں نے کہا: ہاں، انہوں نے کہا: تم نے یہ آیت «والليل إذا يغشى» عبداللہ بن مسعود کو کیسے پڑھتے ہوئے سنا ہے؟ میں نے کہا: میں نے انہیں «والليل إذا يغشى والذكر والأنثى» ۱؎ پڑھتے ہوئے سنا ہے۔ ابو الدرداء نے کہا: اور میں، قسم اللہ کی، میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا ہی پڑھتے ہوئے سنا ہے، اور یہ لوگ چاہتے ہی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب القراءات/حدیث: 2939]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مشہورقراء ت ہے ﴿وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى،
وَمَا خَلَقَ الذَّكَرِ وَالأُنْثَى﴾
حدیث میں مذکور قراء ت اس میں مذکوراشخاص ہی کی ہے،
ان کے علاوہ اور کسی بھی قاری سے یہ منقول نہیں ہے،
عثمان رضی اللہ عنہ کے قراء ت شاید اس کے منسوخ ہو جانے کی خبر پہنچی ہو جو ان مذکورہ اشخاص تک نہیں پہنچی ہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2939   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1916  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قرآءت میں ﴿وَمَا خَلَقَ﴾ کا لفظ نہیں تھا لیکن دوسرے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کی قرآءت میں یہ لفظ تھا اس لیے مصحف عثمانی میں صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کی اکثریت کی قرآءت کو اختیار کیا گیا ہے گویا:
﴿وَمَا خَلَقَ﴾ کا لفظ بعد میں اترا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1916   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.