مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1248
´فجر اور عصر کے بعد نماز پڑھنے کی ممانعت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو نمازوں سے منع فرمایا، ایک فجر کے بعد نماز پڑھنے سے سورج نکلنے تک، دوسرے عصر کے بعد نماز پڑھنے سے سورج ڈوب جانے تک ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1248]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
فجر اور عصر سے مراد فجرکی فرض نماز اورعصر کی فرض نماز ہے۔
البتہ جو شخص فجر کی فرض نماز باجماعت میں شامل ہو جبکہ پہلے فجر کی سنتیں نہ پڑھی ہوں۔
تو وہ فرض نماز کے بعد چھوٹی ہوئی سنتیں پڑھ سکتا ہے۔
دیکھئے: (سنن ابن ماجة، حدیث: 154، 155)
(2)
اگر بھولے سے کوئی نماز چھوٹ جائے اور وہ مکروں اوقات میں یاد آئے تو اسے اسی وقت پڑھا جا سکتا ہے۔ (سنن ابن ماجة، حدیث: 696، 695)
(3)
بعض علماء نے سببی اور غیر سببی نماز کا فرق کیا ہے۔
کہ جس نماز کا سبب ان اوقات میں پیدا ہوا ہو وہ نماز مکروہ اوقات میں بھی پڑھی جا سکتی ہے۔
مثلا تحیة المسجد، طواف کی دو رکعتیں، نماز جنازہ وغیرہ۔
دوسری نمازیں ان اوقات میں نہیں پڑھی جایئں گی۔
مثلا مطلق نوافل۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1248