الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جمعہ کے احکام و مسائل
The Book of Prayer - Friday
11. باب فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: {وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انْفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا}:
11. باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ جب وہ تجارت یا کوئی اور شکل دیکھتے ہیں تو اس کی طرف چلے جاتے ہیں اور تجھے اکیلا چھوڑ جاتے ہیں۔
حدیث نمبر: 2000
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا إسماعيل بن سالم ، اخبرنا هشيم ، اخبرنا حصين ، عن ابي سفيان وسالم بن ابي الجعد ، عن جابر بن عبد الله ، قال: " بينا النبي صلى الله عليه وسلم قائم يوم الجمعة، إذ قدمت عير إلى المدينة، فابتدرها اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، حتى لم يبق معه إلا اثنا عشر رجلا، فيهم ابو بكر، وعمر، قال: ونزلت هذه الآية وإذا راوا تجارة او لهوا انفضوا إليها سورة الجمعة آية 11 ".وحَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ سَالِمٍ ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ وَسَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " بَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، إِذْ قَدِمَتْ عِيرٌ إِلَى الْمَدِينَةِ، فَابْتَدَرَهَا أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى لَمْ يَبْقَ مَعَهُ إِلَّا اثْنَا عَشَرَ رَجُلًا، فِيهِمْ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، قَالَ: وَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انْفَضُّوا إِلَيْهَا سورة الجمعة آية 11 ".
ہشیم نے کہا: ہمیں حصین نے ابو سفیان اور سالم بن ابی جعد سے خبر دی، انھوں نے حضرت جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے بیان کیا، ایک بار جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کے دن کھڑے ہوئے (خطبہ دے رہے) تھے کہ ایک تجارتی قافلہ مدینہ آگیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی اس کی طرف لپک پڑے حتیٰ کہ آپ کے ساتھ بارہ آدمیوں کے سوا کوئی نہ بچا۔ان میں ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے۔کہا: تو (اس پر) یہ آیت اتری: " اور جب وہ تجارت یا کوئی مشغلہ دیکھتے ہیں تو اس کی طرف ٹوٹ پڑتے ہیں۔"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت ہے کہ اس اثنا میں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے کہ ایک غلہ کا قافلہ مدینہ آ گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی اس کی طرف لپکے حتی کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صرف بارہ آدمی رہ گئے۔ ان میں ابوبکر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) اور عمر(رضی اللہ تعالیٰ عنہ) بھی موجود تھے، اور یہ آیت اتری: اور جب انھوں نے تجارت یا مشغلہ دیکھا، اس کی طرف دوڑ گئے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 863
   صحيح البخاري4899جابر بن عبد اللهأقبلت غير يوم الجمعة ونحن مع النبي فثار الناس إلا اثني عشر رجلا فأنزل الله وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها وتركوك قائما
   صحيح البخاري936جابر بن عبد اللهنصلي مع النبي إذ أقبلت عير تحمل طعاما فالتفتوا إليها حتى ما بقي مع النبي إلا اثنا عشر رجلا فنزلت هذه الآية وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها وتركوك قائما
   صحيح البخاري2058جابر بن عبد اللهنصلي مع النبي إذ أقبلت من الشأم عير تحمل طعاما فالتفتوا إليها حتى ما بقي مع النبي إلا اثنا عشر رجلا فنزلت وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها
   صحيح البخاري2064جابر بن عبد اللهأقبلت عير ونحن نصلي مع النبي الجمعة فانفض الناس إلا اثني عشر رجلا فنزلت هذه الآية وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها وتركوك قائما
   صحيح مسلم1997جابر بن عبد اللهكان يخطب قائما يوم الجمعة فجاءت عير من الشام فانفتل الناس إليها حتى لم يبق إلا اثنا عشر رجلا فأنزلت هذه الآية التي في الجمعة وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها وتركوك قائما
   صحيح مسلم1999جابر بن عبد اللهقدمت سويقة فخرج الناس إليها فلم يبق إلا اثنا عشر رجلا أنا فيهم قال فأنزل الله وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها وتركوك قائما
   صحيح مسلم2000جابر بن عبد اللهقدمت عير إلى المدينة فابتدرها أصحاب رسول الله حتى لم يبق معه إلا اثنا عشر رجلا فيهم أبو بكر وعمر قال ونزلت هذه الآية وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها
   جامع الترمذي3311جابر بن عبد اللهقدمت عير المدينة فابتدرها أصحاب رسول الله حتى لم يبق منهم إلا اثنا عشر رجلا فيهم أبو بكر وعمر ونزلت الآية وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها وتركوك قائما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3311  
´سورۃ الجمعہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ اس دوران کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن کھڑے خطبہ دے رہے تھے، مدینہ کا (تجارتی) قافلہ آ گیا، (یہ سن کر) صحابہ بھی (خطبہ چھوڑ کر) ادھر ہی لپک لیے، صرف بارہ آدمی باقی رہ گئے جن میں ابوبکر و عمر رضی الله عنہما بھی تھے، اسی موقع پر آیت «وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها وتركوك قائما» اور جب کوئی سودا بکتا دیکھیں یا کوئی تماشہ نظر آ جائے تو اس کی طرف دوڑ جاتے ہیں اور آپ کو کھڑا ہی چھوڑ دیتے ہیں، آپ کہہ دیجئیے کہ اللہ کے پاس جو ہے وہ کھیل اور تجارت سے بہتر ہے اور اللہ تعالیٰ بہترین روزی رساں ہے (۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3311]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اور جب کوئی سودا بکتا دیکھیں یا کوئی تماشہ نظر آ جائے تو اس کی طرف دوڑ جاتے ہیں اور آپ(ﷺ) کو کھڑا ہی چھوڑ دیتے ہیں،
آپ کہہ دیجئے کہ اللہ کے پاس جو ہے وہ کھیل اور تجارت سے بہتر ہے اور اللہ تعالیٰ بہترین روزی رساں ہے (الجمعة: 11)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3311   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2000  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ان احادیث میں ابتدائی دور کا ایک واقعہ بیان کیا گیا ہے جبکہ مدینہ میں غلہ کی قلت تھی اچانک جمعہ کے دوران ایک غلہ کا قافلہ پہنچا ضرورت کی بنا پر صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین غلہ خریدنے کے لیے چلے گئے کہ تاخیر کی بنا پر ہم کہیں محروم نہ رہ جائیں۔
اور بعض مرسل روایات سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت تک جمعہ کا خطبہ نماز جمعہ کے بعد ہوتا تھا۔
نیز صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے یہ خیال کیا کہ ہم جلد ہی غلہ کی خریداری سے فارغ ہو کر واپس آ جاتے ہیں تو دونوں کام ہوجائیں گے۔
اس پر اللہ تعالیٰ کی طرف تنبیہ اتری تو آئندہ کے لیے وہ حضرات محتاط ہو گئے اور پھر کبھی یہ واقعہ پیش نہیں آیا اور صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے ہر کام اور ہر مشغلہ پر نماز کو ترجیح دی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2000   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.