الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جمعہ کے احکام و مسائل
The Book of Prayer - Friday
17. باب مَا يُقْرَأُ فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ:
17. باب: جمعہ کہ دن کیا پڑھنا چاہیے؟
Chapter: What is to be recited on Friday
حدیث نمبر: 2035
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني ابو الطاهر ، حدثنا ابن وهب ، عن إبراهيم بن سعد ، عن ابيه ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " كان يقرا في الصبح يوم الجمعة ب الم تنزيل في الركعة الاولى، وفي الثانية هل اتى على الإنسان حين من الدهر لم يكن شيئا مذكورا ".حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ يَقْرَأُ فِي الصُّبْحِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ بِ الم تَنْزِيلُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى، وَفِي الثَّانِيَةِ هَلْ أَتَى عَلَى الْإِنْسَانِ حِينٌ مِنَ الدَّهْرِ لَمْ يَكُنْ شَيْئًا مَذْكُورًا ".
۔ ابراہیم بن سعد نے اپنے والد (سعد بن ابراہیم) سے، انھوں نے عبدالرحمان اعرج سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کے دن صبح کی نماز کی پہلی رکعت میں الم ﴿﴾ تَنزِیلُ الْکِتَابِ اور دوسری رکعت میں ہَلْ أَتَیٰ عَلَی الْإِنسَانِ حِینٌ مِّنَ الدَّہْرِ‌لَمْ یَکُن شَیْئًا مَّذْکُورً‌ا پڑھتے تھے۔۔
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کے دن صبح کی نماز کی پہلی رکعت میں ﴿الم ﴿١﴾ تَنزِيلُ الْكِتَابِ﴾ اور دوسری رکعت میں ﴿هَلْ أَتَىٰ عَلَى الْإِنسَانِ حِينٌ مِّنَ الدَّهْرِ‌ لَمْ يَكُن شَيْئًا مَّذْكُورً‌ا﴾ پڑھتے تھے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 880
   صحيح البخاري891عبد الرحمن بن صخريقرأ في الجمعة في صلاة الفجر الم تنزيل
   صحيح البخاري1068عبد الرحمن بن صخريقرأ في الجمعة في صلاة الفجر الم تنزيل
   صحيح مسلم2034عبد الرحمن بن صخريقرأ في الفجر يوم الجمعة الم تنزيل و هل أتى
   صحيح مسلم2035عبد الرحمن بن صخريقرأ في الصبح يوم الجمعة ب الم تنزيل في الركعة الأولى وفي الثانية هل أتى على الإنسان حين من الدهر لم يكن شيئا مذكورا
   سنن النسائى الصغرى956عبد الرحمن بن صخريقرأ في صلاة الصبح يوم الجمعة الم تنزيل وهل أتى
   سنن ابن ماجه823عبد الرحمن بن صخريقرأ في صلاة الفجر يوم الجمعة الم تنزيل و هل أتى على الإنسان
   بلوغ المرام228عبد الرحمن بن صخريقرا في صلاة الفجر يوم الجمعة (الم تنزيل) السجدة , و (هل اتى على الإنسان)
   المعجم الصغير للطبراني210عبد الرحمن بن صخر يقرأ فى صلاة الفجر يوم الجمعة فى الركعة الأولى ب : الم تنزيل السجدة ، وفي الركعة الثانية : هل أتى على الإنسان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 228  
´نماز کی صفت کا بیان`
«. . . وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقرأ في صلاة الفجر يوم الجمعة (الم تنزيل) السجدة , و (هل أتى على الإنسان) . متفق عليه وللطبراني من حديث ابن مسعود: يديم ذلك. . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے روز نماز فجر کی پہلی رکعت میں «الم تنزيل السجدة» اور دوسری میں «هل أتى على الإنسان» (سورۃ «دهر») پڑھا کرتے تھے۔ (بخاری و مسلم) اور طبرانی میں ابن مسعود سے مروی روایت میں ہے کہ ایسا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ کرتے تھے۔ . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/باب صفة الصلاة: 228]

لغوی تشریح:
«يُدِيمُ ذٰلِكَ» «إِدَامَةٌ» سے ماخوذ ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جمعہ کے روز صبح کی نماز میں ان سورتوں کو ہمیشہ پڑھتے رہے۔

فوائد و مسائل:
➊ ان سورتوں کا التزام کیوں کرتے تھے؟ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس کی مصلحت و حکمت یہ سمجھ میں آتی ہے کہ ان سورتوں میں تخلیق آدم اور روز قیامت بندوں کا محشر میں جمع ہونا مذکور ہے۔ اور احادیث میں ہے کہ قیامت بھی جمعہ کے روز قائم ہو گی، غالباً اسی مناسبت کو ملحوظ رکھتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے روز ان کا التزام فرماتے تھے۔ اس لیے جمعہ کے روز صبح کی فرض نماز میں ان دونوں کا پڑھنا مسنون ہے۔
➋ جن سورتوں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی نماز میں بالالتزام پڑھا ہو، ہمارے لیے امتثال امر کرتے ہوئے ان سورتوں کو انھی نمازوں میں پڑھنا افضل اور مسنون ہے۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ کوئی دوسری سورت نہیں پڑھی جا سکتی، مگر اتباع سنت کا تقاضا ہے کہ انھی سورتوں کو پڑھا جائے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھی ہیں۔ اور آج بحمد للہ علمائے اہلحدیث اس کی پابندی کرتے ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 228   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2035  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آپﷺ جمعہ کے دن فجر کی نماز میں ہمیشہ سورۃ سجدہ اور سورہ دہر کی تلاوت فرماتے تھے۔
کیونکہ قیامت جمعہ کے دن ہی قائم ہو گی اور سورہ سجدہ میں قرآن مجید کی حقانیت وصداقت،
دنیا کی تخلیق کی حکمت وغایت اور انسان کی پیدائش اور اس کی صلاحیت کا تذکرہ کر کے منکرین قیامت کے شبہات کا جواب اور ان کا انجام بیان کیا گیا ہے۔
پھر مومنوں کی صفات اور ان کا انجام اور کافروں کا انجام بتایا ہے اور سورہ دہر میں انسان کی تخلیق کے مختلف مراحل اور اطوار بیان کیے گئے ہیں۔
پھر یہ بتایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو سننے اور سمجھنے کی قوت عنایت کر کے اس کو خیر وشر کا امتیاز بخش کرکس طرح امتحان میں ڈالا ہے۔
اور قیامت کے دن اس امتحان میں کامیابی اور ناکامی کی صورت میں کیا نتائج برآمد ہوں گے۔
اس لیے احناف کا بیجا تأویل کرکے ان کی قراءت سےگریز کرنا مناسب نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2035   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.