الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
بارش طلب کرنے کی نماز
The Book of Prayer - Rain
حدیث نمبر: 2073
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، وحرملة ، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، قال: اخبرني عباد بن تميم المازني ، انه سمع عمه ، وكان من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما يستسقي، فجعل إلى الناس ظهره يدعو الله، واستقبل القبلة وحول رداءه، ثم صلى ركعتين ".وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبَّادُ بْنُ تَمِيمٍ الْمَازِنِيُّ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَمَّهُ ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا يَسْتَسْقِي، فَجَعَلَ إِلَى النَّاسِ ظَهْرَهُ يَدْعُو اللَّهَ، وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ ".
ابن شہاب نے کہا: مجھےعباد بن تمیم مازنی نے خبر دی، انھوں نے اپنے چچاسے سنا اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے تھے وہ کہہ رہے تھے: ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بارش کی دعا مانگنےکے لئے نکلے، اللہ سے دعاکرتے ہوئے اپنی پشت لوگوں کی طرف کی، منہ قبلہ کی طرف کیا اوراپنی چادر پلٹی، پھر دو رکعت نمازادا کی۔
عباد بن تمیم نے اپنے چچا سے سنا اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن بارش کی دعا مانگنے کے لیے نکلے۔ اپنی پشت لوگوں کی طرف کرکے اللہ سے دعا مانگتے رہے اور رخ قبلہ کی طرف تھا اور اپنی چادر پلٹی، پھر دورکعت نماز ادا کی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 894
   صحيح البخاري1012عبد الله بن زيداستسقى فاستقبل القبلة وقلب رداءه وصلى ركعتين
   صحيح البخاري6343عبد الله بن زيديستسقي فدعا واستسقى ثم استقبل القبلة وقلب رداءه
   صحيح البخاري1005عبد الله بن زيديستسقي وحول رداءه
   صحيح البخاري1011عبد الله بن زيداستسقى فقلب رداءه
   صحيح البخاري1023عبد الله بن زيديستسقي لهم فقام فدعا الله قائما ثم توجه قبل القبلة وحول رداءه فأسقوا
   صحيح البخاري1024عبد الله بن زيديستسقي فتوجه إلى القبلة يدعو وحول رداءه ثم صلى ركعتين جهر فيهما بالقراءة
   صحيح البخاري1025عبد الله بن زيدحول إلى الناس ظهره واستقبل القبلة يدعو ثم حول رداءه ثم صلى لنا ركعتين جهر فيهما بالقراءة
   صحيح البخاري1026عبد الله بن زيداستسقى فصلى ركعتين وقلب رداءه
   صحيح البخاري1027عبد الله بن زيديستسقي واستقبل القبلة فصلى ركعتين وقلب رداءه
   صحيح البخاري1028عبد الله بن زيدخرج إلى المصلى يصلي وأنه لما دعا أو أراد أن يدعو استقبل القبلة وحول رداءه
   صحيح مسلم2070عبد الله بن زيداستسقى وحول رداءه حين استقبل القبلة
   صحيح مسلم2073عبد الله بن زيديستسقي فجعل إلى الناس ظهره يدعو الله واستقبل القبلة وحول رداءه ثم صلى ركعتين
   صحيح مسلم2072عبد الله بن زيديستسقي وأنه لما أراد أن يدعو استقبل القبلة وحول رداءه
   صحيح مسلم2071عبد الله بن زيداستسقى واستقبل القبلة وقلب رداءه وصلى ركعتين
   جامع الترمذي556عبد الله بن زيدخرج بالناس يستسقي فصلى بهم ركعتين جهر بالقراءة فيها وحول رداءه ورفع يديه واستسقى واستقبل القبلة
   سنن أبي داود1164عبد الله بن زيداستسقى رسول الله وعليه خميصة له سوداء فأراد رسول الله أن يأخذ بأسفلها فيجعله أعلاها فلما ثقلت قلبها على عاتقه
   سنن أبي داود1167عبد الله بن زيداستسقى وحول رداءه حين استقبل القبلة
   سنن أبي داود1162عبد الله بن زيديستسقي فحول إلى الناس ظهره يدعو الله
   سنن أبي داود1166عبد الله بن زيديستسقي وأنه لما أراد أن يدعو استقبل القبلة ثم حول رداءه
   سنن أبي داود1161عبد الله بن زيدخرج بالناس ليستسقي فصلى بهم ركعتين جهر بالقراءة فيهما وحول رداءه ورفع يديه فدعا واستسقى واستقبل القبلة
   سنن النسائى الصغرى1513عبد الله بن زيدفي الاستسقاء استقبل القبلة وقلب الرداء ورفع يديه
   سنن النسائى الصغرى1512عبد الله بن زيداستسقى وحول رداءه حين استقبل القبلة
   سنن النسائى الصغرى1511عبد الله بن زيداستسقى وصلى ركعتين وقلب رداءه
   سنن النسائى الصغرى1520عبد الله بن زيدحول إلى الناس ظهره يدعو الله ويستقبل القبلة وحول رداءه ثم صلى ركعتين
   سنن النسائى الصغرى1508عبد الله بن زيداستسقى وعليه خميصة سوداء
   سنن النسائى الصغرى1521عبد الله بن زيديستسقي فصلى ركعتين واستقبل القبلة
   سنن النسائى الصغرى1506عبد الله بن زيديستسقي فاستقبل القبلة وقلب رداءه وصلى ركعتين
   سنن النسائى الصغرى1510عبد الله بن زيديستسقي فحول رداءه وحول للناس ظهره ودعا ثم صلى ركعتين فقرأ فجهر
   سنن النسائى الصغرى1523عبد الله بن زيداستسقى فصلى ركعتين جهر فيهما بالقراءة
   سنن ابن ماجه1267عبد الله بن زيدليستسقي فاستقبل القبلة وقلب رداءه وصلى ركعتين
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم180عبد الله بن زيدخرج رسول الله إلى المصلى فاستسقى وحول رداءه حين استقبل القبلة
   بلوغ المرام407عبد الله بن زيدإنكم شكوتم جدب دياركم وقد أمركم الله أن تدعوه ووعدكم أن يستجيب لكم
   المعجم الصغير للطبراني337عبد الله بن زيد استسقى ، وقلب رداءه ، فجعل أعلاه أسفله
   مسندالحميدي419عبد الله بن زيدخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى المصلى يستسقي فحول رداءه، واستقبل القبلة وصلى ركعتين
   مسندالحميدي420عبد الله بن زيد
   مسندالحميدي1009عبد الله بن زيد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 180  
´نماز استسقاءکا طریقہ`
«. . . 305- مالك عن عبد الله بن أبى بكر بن حزم أنه سمع عباد بن تميم يقول: سمعت عبد الله بن زيد المازني يقول: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى المصلى فاستسقى وحول رداءه حين استقبل القبلة. . . .»
. . . سیدنا عبداللہ بن زید المازنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جائے نماز (عید گاہ) کی طرف تشریف لے گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (نماز استسقاء پڑھ کر) پانی (بارش) کے لیے دعا مانگی اور جب (دعا کے لیے) قبلہ رخ ہوئے تو اپنی چادر الٹ دی . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 180]

تخریج الحدیث: [وأخرجه مسلم 894، من حديث ما لك به]
تفقه:
➊ نماز استسقاء سنت ہے۔ استسقاء پانی یعنی بارش مانگنے کو کہتے ہیں۔
➋ عباد بن تمیم رحمہ اللہ کے چچا سیدنا عبداللہ بن زید بن عاصم المازنی الانصاری رضی اللہ عنہ کی اس روایت کی دوسری سند میں آیا ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس دن دیکھا جب آپ استسقاء کے لئے نکلے، پھر آپ نے لوگوں کی طرف پیٹھ پھیری اور دعا کرتے ہوئے قبلہ کی طرف رخ کیا پھر آپ نے اپنی چادر پلٹ دی پھر آپ نے ہمیں دو رکعتیں پڑھائیں جن میں جہری قرأت کی۔ [صحيح بخاري: 1025 ميں مسلم: 894]
● اس حدیث سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ جماعت کے ساتھ استسقاء کی نماز مسنون ہے لیکن اس کے برخلاف فقہ حنفی کی کتاب الہدایہ میں لکھا ہوا ہے: «ليس فى الاستسقاء صلوة مسنونة فى جماعة» (امام ابوحنیفہ نے کہا:) استسقاء کے موقع پر نماز با جماعت مسنون نہیں ہے۔ (ج 1 ص176، باب الاستسقاء)!!
➌ دعا کرتے وقت ہاتھ کی پشت آسمان کی طرف ہو۔ [صحيح مسلم: 895]
ہتھیلیاں چہرے کے سامنے ہوں اور ہاتھ سر سے اونچے نہ ہوں۔ [صحيح ابن حبان، الاحسان: 876 وسنده صحیح سنن ابي داود: 1168]
➍ چادر پلٹنے سے مراد یہ ہے کہ اے اللہ! لوگوں کی حالت بدل دے اور بارش نازل فرما۔
➎ نیک اور متقی آدمی سے استسقاء کی نماز پڑھوانا اور دعا کروانا بہتر ہے۔ دیکھئے [صحيح بخاري 1010،]
➏ نیز دیکھئے [الموطأ ح 448، البخاري 1016، 1017]
➐ نماز استسقاء کے لئے کھلے علاقے کا انتخاب کرنا چاہئے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 305   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1164  
´نماز استسقا اور اس کے احکام و مسائل۔`
عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز استسقا پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر ایک سیاہ چادر تھی تو آپ نے اس کے نچلے کنارے کو پکڑنے اور پلٹ کر اسے اوپر کرنے کا ارادہ کیا جب وہ بھاری لگی تو اسے اپنے کندھے ہی پر پلٹ لیا۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1164]
1164۔ اردو حاشیہ:
چادر پلٹنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ اپنے ہاتھوں سے کمر کے نیچے سے چادر کا دایاں کنارہ بائیں ہاتھ سے اور بائیاں کنارہ دائیں ہاتھ سے پکڑ کر اوپر کو لے آئیں۔ اس طرح چادر اوپر نیچے دائیں بائیں سب اطراف سے پلٹ جاتی ہے۔ چادر نہ اوڑھی ہو تو رومال ہی کے ساتھ یہ عمل کر لے تاکہ سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کا ثواب حاصل ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1164   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1167  
´آدمی استسقا میں اپنی چادر کس وقت پلٹے؟`
عبداللہ بن زید مازنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید گاہ کی طرف نکلے، اور (اللہ تعالیٰ سے) بارش طلب کی، اور جس وقت قبلہ رخ ہوئے، اپنی چادر پلٹی۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1167]
1167۔ اردو حاشیہ:
خطبے کے دوران میں دعا کے موقع پر یہ عمل بطور نیک فال مسنون ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1167   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1267  
´نماز استسقا کا بیان۔`
عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید گاہ کی جانب نماز استسقاء کے لیے نکلے، آپ نے قبلہ کی طرف رخ کیا، اپنی چادر کو پلٹا، اور دو رکعت نماز پڑھائی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1267]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
چادر پلٹنا زبانی دعا کے ساتھ ایک قسم کی عملی دعا ہے۔
کہ اے اللہ! جس طرح ہم نے اپنے کپڑوں کی حالت تبدیل کی ہے۔
تو بھی اس طرح ہماری حالت تبدیل کرکےقحط کے بجائےرحمت نازل فرمادے۔

(2)
چادر پلٹنے میں کئی چیزیں شامل ہیں۔

(الف)
       دایاں حصہ بایئں طرف اور بایئاں حصہ دایئں طرف کرنا جس طرح اس روایت میں ہے۔

(ب)
         پائوں کی طرف والا حصہ سر کی طرف اور سر والا پاؤں کی طرف کرنا جیسے کہ سنن ابوداؤد میں مروی ہے۔ (سنن ابی داؤد، الصلاۃ، صلاۃ الإستسقاء، حدیث: 1164)

(ج)
         جوطرف جسم سے ملی ہوئی ہو اسے باہر کرنا اور باہر والی طرف کو اندر کرنا۔

(3)
استسقاء کی نماز کے بعد ہاتھوں کی پشت چہرے کی طرف کرکے دعا مانگنا مسنون ہے۔ (صحیح مسلم، صلاۃ الإستسقاء، باب رفع الیدین بالدعاء فی الاستسقاء، حدیث: 896)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1267   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 407  
´نماز استسقاء کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بارش نہ ہونے کی وجہ سے قحط سالی کی شکایت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید گاہ میں منبر لے جانے کا حکم دیا، چنانچہ منبر عید گاہ میں لا کر رکھ دیا گیا۔ لوگوں سے ایک دن کا وعدہ کیا جس میں وہ سارے باہر نکلیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود اس وقت نکلے جب سورج کا کنارہ ظاہر ہوا۔ تشریف لا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھ گئے اور «الله اكبر» کہا اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ستائش کی پھر (لوگوں سے مخاطب ہو کر) فرمایا تم لوگوں نے اپنے علاقوں کی خشک سالی کا شکوہ کیا ہے، اللہ تعالیٰ تو تمہیں یہ حکم دے چکا ہے کہ اس سے دعا کرو وہ تمہاری دعا قبول فرمائے گا۔ پھر فرمایا تعریف اللہ ہی کے لیے سزاوار ہے جو کائنات کا پروردگار ہے۔ لوگوں کے حق میں بڑا مہربان اور ہمیشہ مہربان ہے۔ روز جزا کا مالک ہے۔ اللہ کے سوا دوسرا کوئی معبود نہیں۔ جو چاہتا ہے کر گزرتا ہے۔ الٰہی! تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی دوسرا معبود نہیں۔ تو غنی ہے اور ہم فقیر و محتاج ہیں۔ ہم پر باران رحمت کا نزول فرما۔ جو کچھ تو ہمارے اوپر نازل فرمائے اسے ہمارے لیے روزی اور مدت دراز تک پہنچنے کا ذریعہ بنا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں دست مبارک اوپر اٹھائے کہ وہ بتدریج آہستہ آہستہ اوپر اٹھتے گئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگی۔ پھر لوگوں کی جانب اپنی پشت کر کے کھڑے ہو گئے اور اپنی چادر کو پھیر کر پلٹایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت اپنے دونوں ہاتھ اوپر اٹھائے ہوئے تھے پھر لوگوں کی جانب متوجہ ہوئے اور منبر سے نیچے تشریف لے آئے اور دو رکعت نماز پڑھائی۔ اسی لمحہ اللہ تعالیٰ نے آسمان پر بادل پیدا کیا۔ وہ بدلی گرجی اور چمکی اور بارش ہونے لگی۔ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور اسے غریب کہا ہے اور اس کی سند نہایت عمدہ و جید ہے۔ صحیح بخاری میں عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہما کی روایت میں (تبدیلی چادر) کا قصہ اس طرح ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی طرف رخ کیا اور دعا فرماتے رہے، پھر دو رکعت نماز ادا فرمائی۔ ان میں قرآت بلند آواز سے کی۔ اور دارقطنی میں ابو جعفر باقر کی مرسل روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر اس لیے پھیر کر بدلی کہ قحط سالی بھی اسی طرح پھر جائے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) «بلوغ المرام/حدیث: 407»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الصلاة، باب رفع اليدين في الاستسقاء، حديث:1173، وقصة التحويل: ذكرها البخاري، الاستسقاء، حديث:1024، ومرسل أبي جعفر أخرجه الدارقطني:2 /66، وسنده ضعيف، حفص بن غياث مدلس وعنعن، والسند مرسل.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز عید کے برعکس نماز استسقا کے موقع پر منبر باہر لے جانا جائز ہے۔
2. خطبۂاستسقا نماز سے پہلے پڑھا گیا اور استسقا کے لیے آپ نے دعا میں ہاتھ اتنے اوپر اٹھائے کہ بقول حضرت انس رضی اللہ عنہ میں نے رسول اللہ کو کسی موقع پر اتنے بلند ہاتھ اٹھائے ہوئے نہیں دیکھا۔
(صحیح البخاري‘ المناقب‘ باب صفۃ النبي صلی اللہ علیہ وسلم ‘ حدیث:۳۵۶۵‘ وصحیح مسلم‘ صلاۃ الاستسقاء‘ باب رفع الیدین بالدعاء في الاستسقاء‘ حدیث: ۸۹۶) امام نووی رحمہ اللہ نے ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کے بارے میں تیس احادیث جمع کی ہیں۔
اس سے یہ معلوم ہوا کہ ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا بھی مسنون ہے۔
3.اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خطبے کا آغاز بسم اللہ سے نہیں بلکہ الحمد للہ سے کرنا مسنون ہے۔
اس کے علاوہ کسی دوسرے لفظ سے آغاز صحیح نہیں۔
سنن دارقطنی کی ابو جعفر باقر والی مرسل روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مستدرک حاکم اور بیہقی میں مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر اس لیے الٹی کہ قحط (خوشحالی میں) بدل جائے۔
اسے امام حاکم نے صحیح قرار دیا ہے اور امام ذہبی نے اس کی موافقت کی ہے‘ دیکھیے: (المستدرک للحاکم:۱ / ۳۲۶‘ والسنن الکبرٰی للبیھقي:۳ / ۳۵۱) لہٰذا دارقطنی کی مرسل روایت سے اس کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا کیونکہ اسے موصولاً روایت کرنے والا راوی ثقہ ہے۔
راویٔ حدیث:
«حضرت ابوجعفر باقر رحمہ اللہ» ‏‏‏‏ ابوجعفر باقر (قاف کے نیچے کسرہ) کی کنیت ہے۔
نام محمد بن علی زین العابدین بن حسین بن علی بن ابی طالب ہے۔
امامیہ اثنا عشریہ شیعہ کے عقیدے کے مطابق بارہ ائمہ میں سے ان کا پانچواں نمبر ہے۔
انھیں باقر اس لیے کہتے ہیں کہ تبقر کے معنی وسعت علمی کے ہیں اور ان کا علم بڑا وسیع تھا‘ بڑے ماہر و متبحر عالم تھے۔
۵۶ ہجری میں پیدا ہوئے۔
۱۱۷ ہجری میں تریسٹھ برس کی عمر میں وفات پائی اور جنت البقیع کے قبرستان میں دفن کیے گئے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 407   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2073  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:

بارش طلب کرنے کی تین صورتیں ہیں:

انفرادی یا اجتماعی طور پردعا کی جائے۔

خطبہ جمعہ کے دوران دعا کرنا یا فرض نماز کے بعد دعا کرنا۔

باہر کھلے میدان میں نکل کر خطبہ دینا اور تمام لوگوں کے ساتھ مل کردعا کرنا۔

جب کھلے میدان میں نکل کر نماز استسقاء پڑھیں گے تو جمہور علماء کا نظریہ یہ ہے کہ پہلے نماز پڑھیں گے پھر خطبہ دیا جائے گا۔
شوافع رحمۃ اللہ علیہ اور مالکیہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک خطبے دو ہیں اور امام محمد رحمۃ اللہ علیہ کا نظریہ بھی یہی ہے حنابلہ کے نزدیک خطبہ ایک ہے اور امام ابویوسف رحمۃ اللہ علیہ کا موقف بھی یہی ہے۔
اور دعا خطبہ میں امام قبلہ رخ ہو کر کرے گا اس میں ہاتھ اٹھائےگا مقتدی بھی اس کے ساتھ شریک ہوں گے۔
اور آخر میں امام اور مقتدی اپنی اپنی چادر پلٹیں گے اور خطبہ نماز سے پہلے بھی ہو سکتا ہے۔
اس میں توبہ واستغفار اور صدقہ وخیرات کی تلقین ہو گی اوردعا بہرحال خطبہ میں ہی ہو گی اور چادر بھی یہیں پلٹی جائےگی۔
خطبہ نمازسے پہلے ہو یا بعد میں ہو۔

امام مالک رحمۃ اللہ علیہ،
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اورامام احمد رحمۃ اللہ علیہ اور صاحبین کے نزدیک نماز استسقاء سنت ہے۔
امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک استسقاء کےلیے نماز نہیں ہے صرف کھلے میدان میں نکل کر دعا کی جائے گی اورچادر بھی نہیں پلٹی جائے گی۔

شوافع رحمۃ اللہ علیہ اور حنابلہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک نماز استسقاء عیدین کی طرح ہے یعنی پہلی رکعت میں سات تکبیریں اور دوسری میں پانچ اور جمہور علماء کے نزدیک نمازفجر کی طرح ہے۔
اورامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک انفرادی طور پر نماز استسقاء پڑھی جا سکتی ہے اور قراءت کے بلند ہونے پر سب کا اتفاق ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2073   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.