الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سورج اور چاند گرہن کے احکام
The Book of Prayer - Eclipses
1. باب صَلاَةِ الْكُسُوفِ:
1. باب: کسوف کی نماز کا بیان۔
Chapter: The Eclipse Prayer
حدیث نمبر: 2096
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، قال: سمعت عطاء يقول: سمعت عبيد بن عمير يقول: حدثني من اصدق حسبته يريد عائشة ، ان الشمس انكسفت على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقام قياما شديدا يقوم قائما، ثم يركع، ثم يقوم، ثم يركع، ثم يقوم، ثم يركع ركعتين في ثلاث ركعات واربع سجدات، فانصرف وقد تجلت الشمس، وكان إذا ركع، قال: " الله اكبر "، ثم يركع وإذا رفع راسه، قال: " سمع الله لمن حمده "، فقام فحمد الله، واثنى عليه، ثم قال: " إن الشمس والقمر لا يكسفان لموت احد ولا لحياته، ولكنهما من آيات الله، يخوف الله بهما عباده، فإذا رايتم كسوفا فاذكروا الله حتى ينجليا ".وحَدَّثَنَا إسحاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً يَقُولُ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يَقُولُ: حَدَّثَنِي مَنْ أُصَدِّقُ حَسِبْتُهُ يُرِيدُ عَائِشَةَ ، أَنَّ الشَّمْسَ انْكَسَفَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ قِيَامًا شَدِيدًا يَقُومُ قَائِمًا، ثُمَّ يَرْكَعُ، ثُمَّ يَقُومُ، ثُمَّ يَرْكَعُ، ثُمَّ يَقُومُ، ثُمَّ يَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ فِي ثَلَاثِ رَكَعَاتٍ وَأَرْبَعِ سَجَدَاتٍ، فَانْصَرَفَ وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ، وَكَانَ إِذَا رَكَعَ، قَالَ: " اللَّهُ أَكْبَرُ "، ثُمَّ يَرْكَعُ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ، قَالَ: " سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ "، فَقَامَ فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَكْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ، وَلَكِنَّهُمَا مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، يُخَوِّفُ اللَّهُ بِهِمَا عِبَادَهُ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ كُسُوفًا فَاذْكُرُوا اللَّهَ حَتَّى يَنْجَلِيَا ".
ابن جریج نے کہا: میں نے عطاء (بن ابی رباح) کو کہتے ہوئے سنا: میں نے عبید بن عمیر سے سنا، کہہ رہے تھے: مجھ سے اس شخص نے حدیث بیان کی جنھیں میں سچا سمجھتاہوں۔ (عطاء نے کہا:) میرا خیال ہے ان کی مراد حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے تھی۔کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں سورج کوگرہن لگ گیا تو آپ نے بڑا پُر مشقت قیام کیا۔سیدھے کھڑے ہوتے، پھر رکوع میں چلے جاتے، پھرکھڑے ہوتے۔پھر رکوع کرتے، پھر کھڑے ہوتے پھر رکوع کرتے، دو رکعتیں (تین) تین رکوع اور چار سجدوں کے ساتھ پڑھیں، پھر آپ نے سلام پھیر ا تو سورج روشن ہوچکا تھا۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کرتے تو اللہ اکبرکہا کہتے اس کے بعد جب رکوع کرتے اور جب سر اٹھاتے تو" سمع اللہ لمن حمدہ " کہتے۔اسکے بعد آپ (خطبہ کے لئے) کھڑے ہوئے۔اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی، پھر فرمایا: "سورج اور چاند نہ کسی کی موت پر بےنور ہوتے ہیں اور نہ ہی کسی کی زندگی پر بلکہ وہ اللہ کی نشانیاں ہیں، ان کے ذریعے سے وہ اپنے بندوں کو خوف دلاتا ہے، جب تم گرہن دیکھو تو اللہ کو یاد کرو حتیٰ کہ وہ روشن ہوجائیں۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں سورج کو گرہن لگ گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے بڑا پُر مشقت قیام کیا۔ سیدھے کھڑے ہوتے، پھر رکوع میں چلے جاتے، پھر کھڑے ہوتے۔ پھر رکوع کرتے، پھر کھڑے ہوتے پھر رکوع کرتے، دو رکعت میں (ہر رکعت میں) تین رکوع اور چار سجدےکیے اس وقت سلام پھیرا جب سورج روشن ہو چکا تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کرتے تو اللہ اکبر کہا کرتے اس کے بعد جب رکوع کرتے اور جب سر اٹھاتے تو سَمِعَ الله لِمَن حَمِدَه رَبَّنَا کہتے۔ پھر خطبے کے لئے کھڑے ہوئے۔ اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی، پھر فرمایا: سورج اور چاند نہ کسی کی موت پر بےنور نہیں ہوتے اور نہ ہی کسی کی ولادت پر، بلکہ وہ اللہ کی (وحدانیت اور ربوبیت کے) نشانات میں سے ہیں، ان کے ان کو بے نور کر کے وہ اپنے بندوں کو (اپنی قوت و طاقت اور غضب سے) ڈراتا ہے۔ جب تم ان کو گہن لگا دیکھو تو اللہ کو یاد کرو حتیٰ کہ وہ روشن ہوجائیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 901
   سنن أبي داود1177عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر لا ينكسفان لموت أحد ولا لحياته
   صحيح مسلم2089عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر من آيات الله لا ينخسفان لموت أحد
   صحيح مسلم2091عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر آيتان من آيات الله لا يخسفان لموت أحد
   صحيح مسلم2096عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر لا يكسفان لموت أحد ولا لحياته
   سنن أبي داود1191عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر لا يخسفان لموت أحد ولا لحياته
   صحيح البخاري1044عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر آيتان من آيات الله لا يخسفان لموت أحد ولا لحياته
   صحيح البخاري1058عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر لا يخسفان لموت أحد ولا لحياته لكنهما آيتان من آيات الله يريهما عباده
   سنن ابن ماجه1263عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر آيتان من آيات الله لا ينكسفان لموت أحد ولا لحياته
   صحيح البخاري3203عائشة بنت عبد اللهآيتان من آيات الله لا يخسفان لموت أحد ولا لحياته
   سنن النسائى الصغرى1473عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر آيتان من آيات الله لا يخسفان لموت أحد ولا لحياته
   سنن النسائى الصغرى1471عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر لا ينكسفان لموت أحد ولا لحياته
   سنن النسائى الصغرى1475عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر آيتان من آيات الله لا يخسفان لموت أحد ولا لحياته
   سنن النسائى الصغرى1501عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر لا ينكسفان لموت أحد ولا لحياته
   سنن النسائى الصغرى1498عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر لا ينخسفان لموت أحد ولا لحياته
   مسندالحميدي179عائشة بنت عبد اللهعايذ بالله من ذلك
   مسندالحميدي180عائشة بنت عبد الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1177  
´نماز کسوف کا بیان۔`
عبید بن عمیر سے روایت ہے کہ مجھے اس شخص نے خبر دی ہے جس کو میں سچا جانتا ہوں (عطا کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ اس سے ان کی مراد عائشہ رضی اللہ عنہا ہیں) کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لمبا قیام کیا، آپ لوگوں کے ساتھ قیام میں رہے پھر رکوع میں رہے، پھر قیام میں رہے پھر رکوع میں رہے پھر قیام میں رہے پھر رکوع میں رہے اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھیں ہر رکعت میں آپ نے تین تین رکوع کیا ۱؎ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیسرا رکوع کرتے پھر سجدہ کرتے یہاں تک کہ آپ کے لمبے قیام کے باعث اس دن کچھ لوگوں کو (کھڑے کھڑے) غشی طاری ہو گئی اور ان پر پانی کے ڈول ڈالے گئے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کرتے تو «الله أكبر» کہتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو «سمع الله لمن حمده» کہتے یہاں تک کہ سورج روشن ہو گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی کے مرنے یا جینے کی وجہ سے سورج یا چاند میں گرہن نہیں لگتا بلکہ یہ دونوں اللہ کی نشانیاں ہیں، ان کے ذریعہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے لہٰذا جب ان دونوں میں گرہن لگے تو تم نماز کی طرف دوڑو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1177]
1177۔ اردو حاشیہ:
➊ رکوع کے بعد قیام میں سورت فاتحہ پڑھنے کی صراحت نہیں ہے، صرف دوبارہ قراءت کرنے کا ذکر ہے کیونکہ دوبارہ قرأءت شروع کر دینا ایک ہی رکعت کا تسلسل ہے۔ لہٰذا نئے سرے سے سورہ فاتحہ نہیں پڑھنی چاہیے۔ تاہم بعض آئمہ دوبارہ سورہ فاتحہ پڑھنے کے قائل ہیں لیکن یہ درست نہیں۔
➋ نماز کسوف میں بھی خطبہ دینا چاہیے، جس میں اہم امور کی نشاندہی کی جائے۔
➌ کسی بڑے چھوٹے کی بشر کی موت حیات کے ساتھ ان اجرام فلکی کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
➍ شیخ البانی رحمہ اللہ کے نزدیک اس میں تین رکوع کے الفاظ شاذ ہیں۔ محفوظ الفاظ دو رکوع ہیں جیسا کہ صحیحین میں ہے اور حدیث 1180 میں بھی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1177   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1191  
´سورج یا چاند گرہن لگنے پر صدقہ کرنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سورج اور چاند میں گرہن کسی کے مرنے یا جینے سے نہیں لگتا ہے، جب تم اسے دیکھو تو اللہ عزوجل سے دعا کرو اور اس کی بڑائی بیان کرو اور صدقہ و خیرات کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1191]
1191۔ اردو حاشیہ:
کسوف کے موقع پر معروف نماز کے علاوہ مالی صدقہ کرنا بھی مستحب ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1191   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1263  
´سورج اور چاند گرہن کی نماز کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد گئے، اور کھڑے ہو کر «الله أكبر» کہا، لوگوں نے بھی آپ کے پیچھے صف لگائی، آپ نے لمبی قراءت کی، پھر «الله أكبر» کہا، اور دیر تک رکوع کیا، پھر رکوع سے اپنا سر اٹھایا، اور «سمع الله لمن حمده‏ ربنا ولك الحمد‏» کہا، پھر کھڑے ہوئے اور لمبی قراءت کی جو پہلی قراءت سے کم تھی، پھر «الله أكبر» کہا، اور لمبا رکوع کیا جو پہلے رکوع سے کم تھا، پھر «سمع الله لمن حمده‏ ربنا ولك الحمد‏» کہا، پھر دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کیا، اور چ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1263]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
اس حدیث میں گرہن کی نماز کا طریقہ بیان کیا گیا ہے۔
صحیح اور راحج موقف یہی ہے کہ ہر رکعت میں دو رکوع کئے جایئں اور پہلے رکوع کے بعد دوبارہ قراءت کی جائے۔ (نماز کسوف وخسوف سے متعلق تفصیل کےلئے دیکھئے: (سنن ابودائود (اردو)
دارالسلام حدیث 1177تا 1195)


(2)
پہلے قیام سے اٹھتے ہوئے بھی (سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ)
کہا جائے۔
جس طرح عام نمازوں میں رکوع سے اٹھ کرکہا جاتا ہے۔

(3)
یہ نماز سورج اور چاند دونوں کے گرہن کے موقع پر ادا کی جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1263   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2096  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جب سورج یا چاند کو گرہن لگے تو یہ دیکھا جائے گا کہ ان کا کس قدر حصہ بے نور ہوا ہے اور اس کے مطابق نماز کسوف اور نماز خسوف پڑھی جائے گی۔
اگر مکمل گہن لگا ہے تو طویل قیام میں تین یا چار یا پانچ رکوع ہر رکعت میں کیے جائیں گے اور ہر بعد والا قیام اور رکوع پہلے سے کم ہو گا اس طرح دو رکعت کو اس قدر لمبا کیا جائے گا کہ فراغت کے وقت تک سورج اور چاند روشن ہو چکے ہوں۔
اور اس کے لیے (الصلاۃ جامعة)
کے الفاظ سے لوگوں كو جمع ہونے کی دعوت دی جائے گی اور نماز میں قرآءت بلند ہو گی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2096   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.