الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سورج اور چاند گرہن کے احکام
The Book of Prayer - Eclipses
2. باب ذِكْرِ عَذَابِ الْقَبْرِ فِي صَلاَةِ الْخُسُوفِ:
2. باب: نماز خسوف میں عذاب قبر کا ذکر۔
Chapter: Mentioning The Punishment In The Grave During The Eclipse Prayer
حدیث نمبر: 2098
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي ، حدثنا سليمان يعني ابن بلال ، عن يحيى ، عن عمرة ، ان يهودية اتت عائشة تسالها، فقالت: اعاذك الله من عذاب القبر قالت عائشة : فقلت: يا رسول الله، يعذب الناس في القبور؟ قالت عمرة: فقالت عائشة: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " عائذا بالله "، ثم ركب رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات غداة مركبا، فخسفت الشمس. قالت عائشة: فخرجت في نسوة بين ظهري الحجر في المسجد، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم من مركبه، حتى انتهى إلى مصلاه الذي كان يصلي فيه، فقام وقام الناس وراءه. قالت عائشة: فقام قياما طويلا، ثم ركع فركع ركوعا طويلا، ثم رفع فقام قياما طويلا، وهو دون القيام الاول، ثم ركع فركع ركوعا طويلا، وهو دون ذلك الركوع، ثم رفع وقد تجلت الشمس، فقال: " إني قد رايتكم تفتنون في القبور كفتنة الدجال ". قالت عمرة: فسمعت عائشة، تقول: فكنت اسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد ذلك يتعوذ من عذاب النار وعذاب القبر.وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ عَمْرَةَ ، أَنَّ يَهُودِيَّةً أَتَتْ عَائِشَةَ تَسْأَلُهَا، فَقَالَتْ: أَعَاذَكِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ قَالَتْ عَائِشَةُ : فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، يُعَذَّبُ النَّاسُ فِي الْقُبُورِ؟ قَالَتْ عَمْرَةُ: فَقَالَتْ عَائِشَةُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَائِذًا بِاللَّهِ "، ثُمَّ رَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ غَدَاةٍ مَرْكَبًا، فَخَسَفَتِ الشَّمْسُ. قَالَتْ عَائِشَةُ: فَخَرَجْتُ فِي نِسْوَةٍ بَيْنَ ظَهْرَيِ الْحُجَرِ فِي الْمَسْجِدِ، فَأَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَرْكَبِهِ، حَتَّى انْتَهَى إِلَى مُصَلَّاهُ الَّذِي كَانَ يُصَلِّي فِيهِ، فَقَامَ وَقَامَ النَّاسُ وَرَاءَهُ. قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا، ثُمَّ رَكَعَ فَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا، ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا، وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ فَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا، وَهُوَ دُونَ ذَلِكَ الرُّكُوعِ، ثُمَّ رَفَعَ وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ، فَقَالَ: " إِنِّي قَدْ رَأَيْتُكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ كَفِتْنَةِ الدَّجَّالِ ". قَالَتْ عَمْرَةُ: فَسَمِعْتُ عَائِشَةَ، تَقُولُ: فَكُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ يَتَعَوَّذُ مِنْ عَذَابِ النَّارِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ.
سلیمان بن بلال نے یحییٰ (بن سعید) سے اور انھوں نے عمرہ سے روایت کی کہ ایک یہودی عورت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس مانگنے کے لئے آئی۔اس نے آکر (کہا: اللہ آپ کو عذاب قبر سے پناہ دے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !لوگوں کو قبرمیں عذاب ہوگا؟عمرہ نے کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتایاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں"پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک صبح کسی سواری پر سوار ہوکر نکلے تو سورج کوگرہن لگ گیا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں بھی عورتوں کے سات حجروں کے درمیان سے نکل کر مسجد میں آئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے (اتر کر) نماز پڑھنے کی اس جگہ پرآئے جہاں آپ نماز پڑھایا کرتے تھے، آپ کھڑے ہوگئے اور لوگ بھی آپ کے پیچھے کھڑے ہوگئے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: پھر آپ نے لمبا قیام کیا، پھر رکوع کیا اور لمبا رکوع کیا، پھر (رکوع سے) سر اٹھایا اور طویل قیام کیا جو پہلے قیام سے چھوٹا تھا۔اور پھر (رکوع سے) سر اٹھایا تو سورج روشن ہوچکا تھا، پھر (نماز سے فراغت کے بعد) آپ نے فرمایا: "میں نے تمھیں دیکھا ہے کہ تم قبروں میں دجال کی آزمائش کی طرح آزمائش میں ڈالے جاؤگے۔" عمرہ نے کہا: میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کرتی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگ کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے تھے۔
عمرہ بیان کرتی ہیں کہ ایک یہودی عورت، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس مانگنے کے لئے آئی۔ اور اس نے کہا: اللہ تعالیٰ تمہیں عذاب قبر سے پناہ میں رکھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! لوگوں کو قبرمیں عذاب ہو گا؟ عمرہ نے کہتی ہیں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بتایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک صبح کسی سواری پر سوار ہو کر نکلے تو سورج کو گہن لگ گیا، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں بھی عورتوں کے ساتھ حجروں کے درمیان سے نکل کر مسجد میں آئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے اتر کر نماز گاہ جہاں آپ نماز پڑھاتے تھے تک پہنچے اور کھڑے ہو گئے اور لوگ بھی آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہو گئے، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا: پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے دیر تک قیام کیا، پھر رکوع کیا اور لمبا رکوع کیا، پھر اٹھے (رکوع سے سر اٹھایا) اور طویل قیام کیا جو پہلے قیام سے چھوٹا تھا۔ پھر رکوع کیا اور طویل رکوع کیا جو پہلے رکوع سے چھوٹا تھا پھر رکوع سے سر اٹھایا (نماز سے فارغ ہوئےتو) سورج روشن ہو چکا تھا، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے خطاب فرمایا: میں نے تمھیں دیکھا ہے کہ تم قبروں میں دجال کی آزمائش کی طرح ابتلاء اور آزمائش میں ڈالے جاؤ گے۔ عمرہ کہتی ہیں، میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنتی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگ کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے تھے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 903
   صحيح البخاري6366عائشة بنت عبد اللهيعذبون عذابا تسمعه البهائم كلها ما رأيته بعد في صلاة إلا تعوذ من عذاب القبر
   صحيح مسلم2098عائشة بنت عبد اللهتفتنون في القبور كفتنة الدجال
   صحيح مسلم1321عائشة بنت عبد اللهيعذبون عذابا تسمعه البهائم ما رأيته بعد في صلاة إلا سمعته يتعوذ من عذاب القبر
   صحيح مسلم1319عائشة بنت عبد اللهيستعيذ من عذاب القبر
   سنن النسائى الصغرى1476عائشة بنت عبد اللهيفتنون في قبورهم كفتنة الدجال
   سنن النسائى الصغرى1309عائشة بنت عبد اللهعذاب القبر حق يصلي صلاة بعد إلا تعوذ من عذاب القبر
   سنن النسائى الصغرى1500عائشة بنت عبد اللهيفتنون في قبورهم كفتنة الدجال
   سنن النسائى الصغرى5506عائشة بنت عبد اللهتفتنون في قبوركم
   سنن النسائى الصغرى1477عائشة بنت عبد اللهتفتنون في القبور كفتنة الدجال
   سنن النسائى الصغرى2066عائشة بنت عبد اللهأوحي إلي أنكم تفتنون في القبور يستعيذ من عذاب القبر
   سنن النسائى الصغرى2067عائشة بنت عبد اللهيستعيذ من عذاب القبر من فتنة الدجال تفتنون في قبوركم
   سنن النسائى الصغرى2068عائشة بنت عبد اللهيعذبون في قبورهم عذابا تسمعه البهائم
   سنن النسائى الصغرى2069عائشة بنت عبد اللهيعذبون عذابا تسمعه البهائم كلها ما رأيته صلى صلاة إلا تعوذ من عذاب القبر
   صحيح البخاري1372عائشة بنت عبد اللهان يهودية دخلت عليها فذكرت عذاب القبر
   مشكوة المصابيح128عائشة بنت عبد اللهان يهودية دخلت عليها فذكرت عذاب القبر فقالت لها اعاذك الله من عذاب القبر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 128  
´عذاب قبر کا اثبات`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ يَهُودِيَّةً دَخَلَتْ عَلَيْهَا فَذَكَرَتْ عَذَابَ الْقَبْرِ فَقَالَتْ لَهَا أَعَاذَكِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ فَسَأَلَتْ عَائِشَةُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَذَابِ الْقَبْرِ فَقَالَ: «نَعَمْ عَذَابُ الْقَبْر قَالَت عَائِشَة رَضِي الله عَنْهَا فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بعد صلى صَلَاة إِلَّا تعوذ من عَذَاب الْقَبْر» . . .»
. . . سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان کے پاس ایک یہودیہ عورت آئی اور عذاب قبر کا ذکر کر کے کہا: عائشہ آپ کو اللہ قبر کے عذاب سے بچائے (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو اب تک عذاب قبر کے متعلق کچھ معلوم نہیں تھا اس لیے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے) تو آپ سے عذاب قبر کے متعلق دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں قبر کا عذاب حق و سچ ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ اس واقعہ کے بعد میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ ہر نماز کے بعد قبر کے عذاب سے پناہ مانگا کرتے تھے۔ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 128]

تخریج:
[صحيح بخاري 1372]،
[صحيح مسلم 1321]

فقہ الحدیث:
➊ عذاب قبر کا علم آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو بذریعہ وحی ہوا تھا۔
➋ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا عذاب قبر سے پناہ مانگنا صرف امت کی تعلیم کے لئے ہے۔
➌ حق بات جہاں سے بھی ملے اس پر عمل کرنا چاہئے۔
➍ بعض اوقات کافروں کی اور گمراہوں کی بات صحیح ہوتی ہے بشرطیکہ قرآن، حدیث، اجماع و فہم سلف صالحین کے مطابق ہو۔
➎ کافروں کے ساتھ تعلقات رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ ان تعلقات سے دین اسلام کو کوئی نقصان نہ ہو۔
➏ نماز میں عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگنا سنت ہے۔
➐ اگر اللہ چاہے تو گناہ گار موحد مسلمانوں کو بھی عذاب قبر ہو سکتا ہے۔ یہ بات آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو اس یہودی عورت کے مدینہ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آنے کے بعد بذریعہ وحی بتائی گئی تھی، رہا کافروں پر عذاب قبر تو اس کا ثبوت مکی آیات میں ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 128   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.