الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سورج اور چاند گرہن کے احکام
The Book of Prayer - Eclipses
3. باب مَا عُرِضَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلاَةِ الْكُسُوفِ مِنْ أَمْرِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ:
3. باب: جنت اور جہنم میں سے کسوف کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا کچھ پیش کیا گیا؟
Chapter: What Was Shown To The Prophet Of Paradise And Hell During The Eclipse Prayer
حدیث نمبر: 2101
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنيه ابو غسان المسمعي ، حدثنا عبد الملك بن الصباح ، عن هشام بهذا الإسناد مثله، إلا انه قال: " ورايت في النار امراة حميرية سوداء طويلة "، ولم يقل من بني إسرائيل.وحَدَّثَنِيهِ أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الصَّبَّاحِ ، عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: " وَرَأَيْتُ فِي النَّارِ امْرَأَةً حِمْيَرِيَّةً سَوْدَاءَ طَوِيلَةً "، وَلَمْ يَقُلْ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ.
عبدالملک بن صباح نے ہشام دستوائی سے اسی سند کےھ ساتھ اسی (سابقہ حدیث) کے مانند حدیث بیان کی، مگر انھوں نے کہا: (آپ نے فرمایا:) "میں نے آگ میں بلاد حمیر کی (رہنے والی) ایک سیاہ لمبی عورت دیکھی۔"اور انھوں نےمن بنی اسرائیل (بنی اسرائیل کی) کے الفاظ نہیں کہے۔
یہی روایت امام صاحب ایک دوسری سند سے بیان کرتے ہیں، ہاں یہ فرق اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے آگ میں ایک حمیری سیاہ لمبی عورت دیکھی۔ یہ نہیں کہا کہ (وہ اسرائیلی تھی۔)
ترقیم فوادعبدالباقی: 904

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2101  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
(1)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جنت اور دوزخ کے مختلف مناظر دکھائے گئے اور آپﷺ نے جنت کا ایک گچھا توڑنا چاہا۔
لیکن چونکہ جنت کی اشیاء دنیا میں نہیں آ سکتیں۔
اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو محسوس ہو گیا کہ میں اس گچھا کو نہیں توڑ سکتا،
اور اس حدیث میں اس کو یوں بیان کیا گیا ہے میرا ہاتھ اس تک نہ پہنچ سکا اس لیے بعض احادیث کے الفاظ کو دیکھ کر یہ کہہ دینا کہ جنت آپﷺ کے تصرف اور ملکیت میں دے دی گئی محض تحکم اور سینہ زوری ہے۔
(2)
جانوروں پر ظلم و ستم کرنا ان کو کھانے پینے سے محروم رکھنا عذاب کا باعث بن سکتا ہے۔
(3)
عمرو بن لحی عمرو بن مالک،
عمرو بن عامر خزاعی ایک ہی شخص ہے۔
(4)
کسوف شمس کا یہ واقعہ 13 اگست 630 بمطابق 28ربیع الاول 9 ہجری کو پیش آیا اور عرب میں اگست کے مہینہ میں گرمی شدید ہوتی ہے کیونکہ وہاں بارش بہت کم پڑتی ہے اور اسی حدیث سے ثابت ہوا کہ یہ نماز کسوف حضرت ابراہیم علیہ السلام کی وفات پر نہیں پڑھی گئی کیونکہ وہ تو جنوری میں واقع ہوئی جو گرمی کا مہینہ نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2101   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.