الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
زکاۃ کے احکام و مسائل
The Book of Zakat
14. باب فَضْلِ النَّفَقَةِ وَالصَّدَقَةِ عَلَى الأَقْرَبِينَ وَالزَّوْجِ وَالأَوْلاَدِ وَالْوَالِدَيْنِ وَلَوْ كَانُوا مُشْرِكِينَ:
14. باب: والدین اور دیگر اقرباء پر خرچ کرنے کی فضیلت اگرچہ وہ مشرک ہوں۔
حدیث نمبر: 2325
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو كريب محمد بن العلاء ، حدثنا ابو اسامة ، عن هشام ، عن ابيه ، عن اسماء بنت ابي بكر ، قالت: قدمت علي امي وهي مشركة في عهد قريش إذ عاهدهم، فاستفتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله قدمت علي امي وهي راغبة افاصل امي؟، قال: " نعم صلي امك ".وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ، قَالَتْ: قَدِمَتْ عَلَيَّ أُمِّي وَهِيَ مُشْرِكَةٌ فِي عَهْدِ قُرَيْشٍ إِذْ عَاهَدَهُمْ، فَاسْتَفْتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدِمَتْ عَلَيَّ أُمِّي وَهِيَ رَاغِبَةٌ أَفَأَصِلُ أُمِّي؟، قَالَ: " نَعَمْ صِلِي أُمَّكِ ".
ہشام کے ایک اور شاگرد ابو اسامہ نے اسی سند کے ساتھ حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا قریش کے ساتھ معاہدے کے زمانے میں، جب آپ نے ان سے معاہدہ صلح کیا تھا، میری والدہ آئیں، وہ مشرک تھیں تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا اور عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میری والدہ میرے پاس آئی ہیں اور (مجھ سے صلہ رحمی کی) اُمید رکھتی ہیں تو کیا میں اپنی ماں سے صلہ رحمی کروں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہاں، اپنی ماں کے ساتھ صلہ رحمی کرو۔"
حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے قریش کے ساتھ معاہدہ صلح کے دور میں میری والدہ آئی اور وہ مشرکہ تھی تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا میں نے کہا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میری ماں میرے پاس آئی ہے اور وہ (صدقہ کی) خواہش مند ہے تو کیا میں اپنی ماں سے صلہ رحمی کروں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! اپنی ماں کے ساتھ صلہ رحمی کرو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1003
   صحيح البخاري2620أسماء بنت أبي بكروهي راغبة أفأصل أمي قال نعم صلي أمك
   صحيح البخاري5978أسماء بنت أبي بكرأتتني أمي راغبة في عهد النبي فسألت النبي آصلها قال نعم
   صحيح البخاري3183أسماء بنت أبي بكرأمي قدمت علي وهي راغبة أفأصلها قال نعم صليها
   صحيح مسلم2324أسماء بنت أبي بكرأمي قدمت علي وهي راغبة أو راهبة أفأصلها قال نعم
   صحيح مسلم2325أسماء بنت أبي بكرقدمت علي أمي وهي راغبة أفأصل أمي قال نعم صلي أمك
   سنن أبي داود1668أسماء بنت أبي بكرصلي أمك
   مسندالحميدي320أسماء بنت أبي بكرنعم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1668  
´ذمی کو صدقہ دینے کا بیان۔`
اسماء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس میری ماں آئیں جو قریش کے دین کی طرف مائل اور اسلام سے بیزار اور مشرکہ تھیں، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری ماں میرے پاس آئی ہیں اور وہ اسلام سے بیزار اور مشرکہ ہیں، کیا میں ان سے صلہ رحمی کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، اپنی ماں سے صلہ رحمی کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1668]
1668. اردو حاشیہ: رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی اور حسن سلوک سے پیش آنا اسلامی تعلیم کا لازمی حصہ اور مسلمانوں کا شعار ہے مگر للہ فی اللہ گہری اور رازدارانہ محبت مسلمانوں ہی سے خاص ہے۔ کافر لوگوں یا کافر عزیزوں کو فرض زکواۃ یا واجب صدقات نہیں دیئے جاسکتے۔الا یہ کہ مئولفۃ القلوب کے ضمن میں آتے ہوں۔ نفل صدقات دینے میں کوئی حرج نہیں۔خاص طور پر والدین کا تو حق ہے۔ کہ اولاد ان پر خرچ کرے۔ کافر ہونا ان کا اپنا معاملہ ہے۔ جو اللہ کے ساتھ ہے سورۃ لقمان میں ہے <قرآن>۔(وَإِن جَاهَدَاكَ عَلَىٰ أَن تُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا ۖ وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا)(لقمان۔15) اگر وہ تجھ سے کوشش کریں کہ تو میرا شریک ٹھرائے ایسی چیز کو جس کا تجھے علم نہیں۔ تو ان کا کہا مت مان اور دنیا کے امور میں ان کے ساتھ اچھا سلوک کر
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1668   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2325  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اگر کسی انسان کے ماں باپ کافر ہوں تو پھر بھی وہ احترام اور صلہ رحمی کے حقدار ہیں اور ان کے بچوں پر ان کے کمزور ضعیف ہونے کی صورت میں یہ ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے کہ وہ ان کے نان و نفقہ کا اہتمام کریں اور بچیاں بھی ان سے صلہ رحمی کریں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2325   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.