الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
زکاۃ کے احکام و مسائل
The Book of Zakat
45. باب إِعْطَاءِ مَنْ يُخَافُ عَلَى إِيمَانِهِ:
45. باب: ضعیف الایمان لوگوں کو دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2435
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الحسن بن علي الحلواني ، حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد ، حدثنا ابي ، عن صالح ، عن إسماعيل بن محمد بن سعد ، قال: سمعت محمد بن سعد يحدث بهذا الحديث يعني حديث الزهري الذي ذكرنا، فقال في حديثه: فضرب رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده بين عنقي وكتفي، ثم قال: " اقتالا اي سعد إني لاعطي الرجل ".حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سَعْدٍ يُحَدِّثُ بِهَذَا الْحَدِيثِ يَعْنِي حَدِيثَ الزُّهْرِيِّ الَّذِي ذَكَرْنَا، فَقَالَ فِي حَدِيثِهِ: فَضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ بَيْنَ عُنُقِي وَكَتِفِي، ثُمَّ قَالَ: " أَقِتَالًا أَيْ سَعْدُ إِنِّي لَأُعْطِي الرَّجُلَ ".
محمد بن سعد یہ حدیث بیان کرتے ہیں یعنی زہری مذکورہ با لا حدیث انھوں نے اپنی حدیث میں کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری گردن اور کندھے کے در میان اپنا ہا تھ مارا اور فرمایا: " جنگ کر رہے ہو؟ اے سعد!میں ایک شخص کو دیتا ہوں۔۔۔ (آگے اسی طرح ہے جس طرح پہلی روایت میں ہے)
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے محمد بن سعد کی یہ روایت بیان کرتے ہیں اس میں ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میری گردن اور کندھے کے درمیان مارا پھر فرمایا: (اے سعد! کیا لڑائی چاہتے ہو؟ میں ایک ایسے آدمی کو دیتا ہوں۔)
ترقیم فوادعبدالباقی: 150

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2435  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
(1)
ایمان کا تعلق قلب و دل سے ہے۔
اس لیے اس کے بارے میں انسان یقین اور قطعیت سے کچھ نہیں کہہ سکتا۔
لیکن اسلام کا تعلق ظاہری اعمال سے ہے جس کا انسان مشاہدہ کرتا ہے۔
اس لیے اس کی اطاعت کیشی اور فرمانبرداری کا ظاہری اعمال کے لحاظ سے اظہار نہ کرو۔
لیکن حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر اس نظریہ کا غلبہ تھا کہ عطیہ میں ان لوگوں کا حق مقدم ہے جو ایمان وایقان میں برتر ہیں اس لیے وہ آپﷺ کا مقصد نہیں سمجھ سکے اور اپنے لفظ ہی کا تکرار کرتے رہے۔
(2)
بعض لوگ نئے نئے مسلمان ہوتے ہیں اور اسلام کی حقیقت ان کے دل میں رچی بسی نہیں ہوتی وہ یہی سمجھتے ہیں اسلام لانے سے ہم دنیوی مال و دولت حاصل کر سکیں گے۔
اس لیے ان کی تالیف قلبی کے لیے جب تک ان کی حقیقت اسلام تک رسائی نہ ہو کچھ نہ کچھ دینا مناسب ہوتا ہے۔
اور جن کے دل میں ایمان و عقیدہ راسخ ہو جاتا ہے وہ دنیوی مال و دولت کوکوئی اہم حیثیت نہیں دیتے کہ اس سے محرومی کی صورت میں ان کے ایمان و یقین میں ضعف پیدا ہو جائے یا وہ نعوذ باللہ دین سے برگشتہ ہو کر آگ کا ایندھن بنیں اس لیے ان کو اپنا سمجھ کر نظر انداز کردیا جاتا ہے کیونکہ ان کے بارے میں بد عقیدگی یا بدظنی کا خطرہ ہوتا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2435   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.