الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
زکاۃ کے احکام و مسائل
The Book of Zakat
53. باب قَبُولِ النَّبِيِّ الْهَدِيَّةَ وَرَدِّهِ الصَّدَقَةَ:
53. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہدیہ قبول کرنا اور صدقہ کو رد کرنا۔
حدیث نمبر: 2491
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن سلام الجمحي ، حدثنا الربيع يعني ابن مسلم ، عن محمد وهو ابن زياد ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " كان إذا اتي بطعام سال عنه، فإن قيل هدية اكل منها، وإن قيل صدقة لم ياكل منها ".حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَلَّامٍ الْجُمَحِيُّ ، حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ وَهُوَ ابْنُ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ إِذَا أُتِيَ بِطَعَامٍ سَأَلَ عَنْهُ، فَإِنْ قِيلَ هَدِيَّةٌ أَكَلَ مِنْهَا، وَإِنْ قِيلَ صَدَقَةٌ لَمْ يَأْكُلْ مِنْهَا ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کھا نا پیش کیا جا تا آپ اس کے بارے میں پو چھتے اگر یہ کہا جا تا کہ تحفہ ہے تو اسے کھا لیتے اور اگر کہا جا تا کہ صدقہ ہے تو اسے نہ کھاتے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کھانا لایا جاتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بارے میں پوچھتے اگر بتایا جاتا کہ ہدیہ ہے تو اسے کھا لیتے اور اگر کہا جاتا کہ صدقہ ہے تو اس سے نہ کھاتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1077
   صحيح البخاري2576عبد الرحمن بن صخرإذا أتي بطعام سأل عنه أهدية أم صدقة فإن قيل صدقة قال لأصحابه كلوا ولم يأكل وإن قيل هدية ضرب بيده فأكل معهم
   صحيح مسلم2491عبد الرحمن بن صخرإذا أتي بطعام سأل عنه فإن قيل هدية أكل منها وإن قيل صدقة لم يأكل منها
   سنن أبي داود4512عبد الرحمن بن صخريقبل الهدية ولا يأكل الصدقة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4512  
´آدمی نے کسی کو زہر پلایا کھلا دیا اور وہ مر گیا تو اس سے قصاص لیا جائے گا یا نہیں؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہدیہ قبول فرماتے تھے، اور صدقہ نہیں کھاتے تھے، نیز اسی سند سے ایک اور مقام پر ابوہریرہ کے ذکر کے بغیر صرف ابوسلمہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہدیہ قبول فرماتے تھے اور صدقہ نہیں کھاتے تھے، اس میں اتنا اضافہ ہے کہ آپ کو خیبر کی ایک یہودی عورت نے ایک بھنی ہوئی بکری تحفہ میں بھیجی جس میں اس نے زہر ملا رکھا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے کھایا اور لوگوں نے بھی کھایا، پھر آپ نے لوگوں سے فرمایا: اپنے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الديات /حدیث: 4512]
فوائد ومسائل:
زہر آلود بکری کھلا نے والی عورت کی بابت دو طرح کی روایات اس باب میں آئی ہیں۔
بعض روایات میں آیا ہے کہ نبی ؐ نے اسے معاف کر دیا اور بعض میں ہے کہ اسے قصاصًا قتل کردیا گیا۔
مولانا صفی الرحمن مبارک پوری منةالمنعم شرح صحيح مسلم میں اس کی بابت یوں رقم طراز ہیں کہ نبی ؐ نے اس عورت کو پہلے معاف کردیا تھا، لیکن جب آپ کے ساتھ کھانے میں شریک حضرت بشرین براء رضی اللہ زہر کی وجہ سے شہید ہو گئے تو پھر بعد میں آپ نے اس عورت کو قصاص میں قتل کر دیا۔

2: صدقے کے متعلق فرمایا گیا ہے کہ لوگوں کے مالوں کی میل ہوتا ہے جو نبی ؐ اور آپ کی آل لے لئے حلال نہ تھا۔
ایسے ہی معروف مستحقین کے علاوہ اغنیا کو بھی صدقہ لینا جائز نہیں۔
رسول اللہ ؐ کی وفات کے وقت زیر خورانی کا اثر عود کر آیا تھا، اس طرح آپ درجہ شہادت پر فائز ہوئے۔

3: یہ حدیث اس بات کی بھی دلالت کرتی ہے کہ رسول قطعا غیب نہیں جانتے تھے اور آپ ؐ کے صحابہ کرام ہی کو علم غیب تھا، اگر ان کو علم ہوتا کہ جو گوشت وہ کھا رہے ہیں زہر آلود ہے تو وہ ہرگز اسے نہ کھاتے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4512   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.