الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
روزوں کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
8. باب بَيَانِ أَنَّ الدُّخُولَ فِي الصَّوْمِ يَحْصُلُ بِطُلُوعِ الْفَجْرِ وَأَنَّ لَهُ الأَكْلَ وَغَيْرَهُ حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ وَبَيَانِ صِفَةِ الْفَجْرِ الَّذِي تَتَعَلَّقُ بِهِ الأَحْكَامُ مِنَ الدُّخُولِ فِي الصَّوْمِ وَدُخُولِ وَقْتِ صَلاَةِ الصُّبْحِ وَغَيْرِ ذَلِكَ:
8. باب: روزہ طلوع فجر سے شروع ہو جاتا ہے اور طلوع فجر تک کھانا وغیرہ جائز ہے، اور اس فجر (صبح کاذب) کا بیان جس میں روزہ شروع ہوتا ہے، اور اس فجر (صبح صادق) کا بیان جس میں صبح کی نماز کا وقت شروع ہوتا ہے۔
Chapter: Clarifying that fasting begins at dawn, and a person may eat and other than that until dawn begins; And clarifying the dawn which has to do with the rulings concerning the beginning of fasting and the beginning of the time for the Subh Prayer, and other than that, which is the Second Dawn, which is called the True Dawn. The First Dawn, which is the False Dawn, has nothing to do with the rulings
حدیث نمبر: 2538
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال: كان لرسول الله صلى الله عليه وسلم مؤذنان: بلال وابن ام مكتوم الاعمى، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن بلالا يؤذن بليل، فكلوا واشربوا، حتى يؤذن ابن ام مكتوم "، قال: ولم يكن بينهما، إلا ان ينزل هذا ويرقى هذا،حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُؤَذِّنَانِ: بِلَالٌ وَابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ الْأَعْمَى، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا، حَتَّى يُؤَذِّنَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ "، قَالَ: وَلَمْ يَكُنْ بَيْنَهُمَا، إِلَّا أَنْ يَنْزِلَ هَذَا وَيَرْقَى هَذَا،
ابن نمیر، عبیداللہ بن نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دو مؤذن تھے حضرت بلال اور حضرت عبداللہ ابن مکتوم رضی اللہ عنہ نابینا تھے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بلال رضی اللہ عنہ تو رات کے و قت ہی اذان دے دیتے ہیں لہذا تم کھاتے اور پیتے رہو یہاں تک کہ حضرت ابن ام مکتوم اذان دیں راوی نے کہا کہ ان دونوں کی اذان میں کوئی فرق نہیں تھا۔سوائے اس کے کہ وہ ا ذان دے کر اترتے تھے اور یہ چڑھتے تھے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دو (2) مؤذن تھے۔ بلال اور نابینا ابن ام مکتوم رضی اللہ تعالیٰ عنہما، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلال رات کو اذان دیتا ہے اس لیے ابن ام مکتوم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اذان تک کھاتے پیتے رہو انھوں نے بتایا ان دونوں میں صرف اتنا فرق تھا کہ ایک اترتا تو دوسرا چڑھتا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1092
   صحيح البخاري623بلالا يؤذن بليل فكلوا واشربوا حتى يؤذن ابن أم مكتوم
   صحيح مسلم2538بلالا يؤذن بليل فكلوا واشربوا حتى يؤذن ابن أم مكتوم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2538  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:

صبح کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دو مستقل مؤذن تھے،
ایک رات کو صبح سے پہلے اذان دیتے تھے تاکہ لوگ صبح کی نماز کے لیے اہتمام اور تیاری کریں اور جو کافی وقت سے تہجد پڑھ رہے ہیں وہ کچھ آرام کر لیں،
یا سستا لیں اور جنھوں نے روزہ رکھنا ہے وہ روزہ کا اہتمام کر لیں لیکن یہ اذان صبح کی نماز کے لیے نہیں ہوتی تھی،
پھر صبح کی نماز کے لیے ابن ام مکتوم رضی اللہ تعالیٰ عنہ اذان دیتے تھے۔

دونوں اذانوں کے درمیان زیادہ فاصلہ نہیں ہوتا کیونکہ اس کا مقصد زیادہ وقت کا متقاضی نہ تھا بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ اذان دینے کے بعد کچھ دیر صبح صادق کا انتظار کرتے کچھ دعا واستغفار کرتے اور جب صبح صادق کےطلوع کا وقت قریب ہوتا تو بلند جگہ سے اتر کر،
ابن ام مکتوم کو آگاہ کرتے تاکہ وہ صبح کی اذان دینے کے لیے تیار ہو جائیں تو وہ تیار ہوکر بلند جگہ پر اذان دینے کے لیے چڑھ جاتے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2538   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.