الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
روزوں کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
9. باب فَضْلِ السُّحُورِ وَتَأْكِيدِ اسْتِحْبَابِهِ وَاسْتِحْبَابِ تَأْخِيرِهِ وَتَعْجِيلِ الْفِطْرِ:
9. باب: سحری کھانے کی فضیلت اور اس کی تاکید اور آخری وقت تک کھانے کا استحباب، اور افطاری جلدی کرنے کا بیان۔
Chapter: The virtue of sahur, which is recommended. It is recommended to delay it and to hasten the breaking of the fast
حدیث نمبر: 2552
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن هشام ، عن قتادة ، عن انس ، عن زيد بن ثابت رضي الله عنه، قال: " تسحرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قمنا إلى الصلاة "، قلت: " كم كان قدر ما بينهما؟ " قال: " خمسين آية "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: " تَسَحَّرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قُمْنَا إِلَى الصَّلَاةِ "، قُلْتُ: " كَمْ كَانَ قَدْرُ مَا بَيْنَهُمَا؟ " قَالَ: " خَمْسِينَ آيَةً "،
ہشام، قتادہ، انس، حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کھائی پھر نماز کےلئے کھڑے ہوئے میں نے عرض کیا کہ سحری کھانے اور نماز کے درمیان کتنا وقفہ تھا آپ نے فرمایا پچاس آیات کے برابر۔
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کھائی پھر ہم نماز کے لیے کھڑے ہو گئے۔ راوی نے پوچھا: سحری اور قیام میں کس قدر وقفہ تھا۔ انھوں نے جواب دیا: پچاس آیات کی تلاوت کے بقدر۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1097
   صحيح البخاري576أنس بن مالكتسحرا فلما فرغا من سحورهما قام نبي الله إلى الصلاة فصلى
   صحيح البخاري575أنس بن مالكتسحروا مع النبي ثم قاموا إلى الصلاة قلت كم بينهما قال قدر خمسين أو ستين
   صحيح البخاري1134أنس بن مالكتسحرا فلما فرغا من سحورهما قام نبي الله إلى الصلاة فصلى
   صحيح البخاري1921أنس بن مالككم كان بين الأذان والسحور قال قدر خمسين آية
   صحيح مسلم2552أنس بن مالكتسحرنا مع رسول الله ثم قمنا إلى الصلاة قلت كم كان قدر ما بينهما قال خمسين آية
   جامع الترمذي703أنس بن مالكتسحرنا مع النبي ثم قمنا إلى الصلاة قال قلت كم كان قدر ذلك قال قدر خمسين آية
   سنن النسائى الصغرى2159أنس بن مالكتسحر رسول الله وزيد بن ثابت ثم قاما فدخلا في صلاة الصبح فقلنا لأنس كم كان بين فراغهما ودخولهما في الصلاة قال قدر ما يقرأ الإنسان خمسين آية
   سنن النسائى الصغرى2157أنس بن مالكتسحرنا مع رسول الله ثم قمنا إلى الصلاة قلت كم كان بينهما قال قدر ما يقرأ الرجل خمسين آية
   سنن النسائى الصغرى2158أنس بن مالكتسحرنا مع رسول الله ثم قمنا إلى الصلاة قلت زعم أن أنسا القائل ما كان بين ذلك قال قدر ما يقرأ الرجل خمسين آية
   سنن ابن ماجه1694أنس بن مالكتسحرنا مع رسول الله ثم قمنا إلى الصلاة قلت كم بينهما قال قدر قراءة خمسين آية

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1694  
´سحری دیر سے کھانے کا بیان۔`
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کھائی پھر ہم نماز کے لیے کھڑے ہوئے۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا: سحری اور نماز کے درمیان کتنا فاصلہ تھا؟ کہا: پچاس آیتیں پڑھنے کی مقدار ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1694]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اگر چہ سحری کا کھا نا صبح صادق سے کا فی پہلے بھی کھا یا جا سکتا ہے لیکن بہتر یہ ہے کہ را ت کے آخری حصے میں صبح صادق سے تھو ڑی دیر پہلے کھا یا جا ئے
(2)
  فجر کی نما ز اول وقت میں ادا کر نا افضل ہے رسول اللہ ﷺ نے سحری کے بعد مختصر وقفہ دے کر فجر کی نما ز ادا کی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1694   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 703  
´سحری تاخیر سے کھانے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ زید بن ثابت رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کی، پھر ہم نماز کے لیے کھڑے ہوئے، انس کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا: اس کی مقدار کتنی تھی؟ ۱؎ انہوں نے کہا: پچاس آیتوں کے (پڑھنے کے) بقدر ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 703]
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی ان دونوں کے بیچ میں کتنا وقفہ تھا۔

2؎:
اس سے معلوم ہوا کہ سحری بالکل آخری وقت میں کھائی جائے،
یہی مسنون طریقہ ہے تاہم صبح صادق سے پہلے کھا لی جائے اور یہ وقفہ پچاس آیتوں کے پڑھنے کے بقدر ہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 703   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2552  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
رمضان میں اذان اور نماز کے درمیان زیادہ فاصلہ ہونا چاہیے اور سحری سے اذان سے پہلے فارغ ہونا چاہیے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2552   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.