الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
روزوں کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
11. باب النَّهْيِ عَنِ الْوِصَالِ فِي الصَّوْمِ:
11. باب: صوم و صال کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 2564
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير . ح وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم واصل في رمضان، فواصل الناس فنهاهم، قيل له: انت تواصل، قال: " إني لست مثلكم، إني اطعم واسقى "،وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاصَلَ فِي رَمَضَانَ، فَوَاصَلَ النَّاسُ فَنَهَاهُمْ، قِيلَ لَهُ: أَنْتَ تُوَاصِلُ، قَالَ: " إِنِّي لَسْتُ مِثْلَكُمْ، إِنِّي أُطْعَمُ وَأُسْقَى "،
ابو بکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن نمیر، عبیداللہ، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں وصال فرمایا (یعنی بغیر افطاری کے مسلسل روزے رکھے) لہذا صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین نے بھی وصال شروع کردیا تو آپ نے ان کو منع فرمایا۔آپ سے عرض کیا گیا کہ آپ بھی تو وہ وصال کرتے ہیں۔آپ نے فرمایا کہ میں تمہاری طرح نہیں ہوں کیونکہ مجھے کھلایا اور پلایاجاتا ہے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں وصول کیا تو لوگوں نے بھی شروع کر دیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو منع فرمایا: آپ سے عرض کیا گیا: آپصلی اللہ علیہ وسلم بھی تو وصال کرتے ہیں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمھاری مثل نہیں ہوں کیونکہ مجھے کھلایا پلایا جاتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1102
   صحيح البخاري1962عبد الله بن عمرلست مثلكم إني أطعم وأسقى
   صحيح البخاري1922عبد الله بن عمرلست كهيئتكم إني أظل أطعم وأسقى
   صحيح مسلم2563عبد الله بن عمرإني لست كهيئتكم إني أطعم وأسقى
   صحيح مسلم2564عبد الله بن عمرإني لست مثلكم إني أطعم وأسقى
   سنن أبي داود2360عبد الله بن عمرلست كهيئتكم إني أطعم وأسقى
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم259عبد الله بن عمرإني لست كهيئتكم، إني اطعم واسقي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 259  
´وصال کے روزے کی ممانعت ہے`
«. . . 209- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الوصال، فقالوا: يا رسول الله فإنك تواصل، فقال: إني لست كهيئتكم، إني أطعم وأسقي. . . .»
. . . سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصال کے روزے رکھنے سے منع فرمایا تو لوگوں نے پوچھا: یا رسو ل اللہ! آپ تو خود وصال کے روزے رکھتے ہیں؟ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہارے جیسا نہیں ہوں، مجھے (وصال کے روزوں کے دوران میں) کھلایا اور پلایا جاتا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 259]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1962، ومسلم 1102، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ وصال کے روزے سے مراد یہ ہے کہ شام کو افطار کرنے کے بعد سحری نہ کھائی جائے بلکہ اگلے دن شام تک روزہ رکھ کر غروب آفتاب کے ساتھ افطار کیا جائے۔ اس طرح یہ چوبیس گھنٹے کا روزہ بن جاتا ہے۔
➋ امت پر شفقت اور رحمت کی وجہ سے وصال کا روزہ ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
➌ بشر ہونے کے باوجود امتی اور نبی برابر نہیں ہیں۔
➍ روزے کی حالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وصال کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی طرف سے خاص طور پر کھلایا پلایا جاتا تھا جبکہ اُمتیوں کے لئے ایسا نہیں ہے۔
➎ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بھوک کی شکایت کی اور اپنے پیٹوں پر (بھوک کی تکلیف سے بچنے کے لئے) ایک ایک پتھر بندھا ہوا دکھایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو پتھر (بندھے ہوئے) دکھائے۔ [سنن الترمذي: 2371 وسنده حسن لذاته]
◈ یہ روایت حسن لذاتہ یعنی حجت ہے۔ معلوم ہوا کہ اللہ کی طرف سے اپنے رسول کو کھلانا پلانا وصال کے روزوں کے ساتھ خاص ہے ورنہ آپ دوسرے ایام میں بھوک بھی برداشت کرتے تھے۔ [نيز ديكهئے ح344]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 209   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2360  
´صوم وصال (مسلسل روزے رکھنے) کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صوم وصال (مسلسل روزے رکھنے) سے منع فرمایا ہے، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ تو مسلسل روزے رکھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہاری طرح نہیں ہوں، مجھے تو کھلایا پلایا جاتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2360]
فوائد ومسائل:
(1) بغیر افطار کیے کئی کئی روز مسلسل روزے رکھنا وصال کہلاتا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو اس طرح روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔

(2) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی جو خصوصیت بیان فرمائی ہے اس میں امت میں سے کوئی بھی آپ کا شریک و سہیم نہیں ہے۔
جو زاہد اور صوفیا قسم کے لوگ بغیر افطار مسلسل روزے رکھتے ہیں، ان کا عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے سراسر خلاف ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2360   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.