الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
روزوں کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
30. باب فَضْلِ الصِّيَامِ:
30. باب: روزے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 2710
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا خالد بن مخلد وهو القطواني ، عن سليمان بن بلال ، حدثني ابو حازم ، عن سهل بن سعد رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن في الجنة بابا، يقال له: الريان، يدخل منه الصائمون يوم القيامة، لا يدخل معهم احد غيرهم، يقال: اين الصائمون؟ فيدخلون منه، فإذا دخل آخرهم اغلق، فلم يدخل منه احد ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ وَهُوَ الْقَطَوَانِيُّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ فِي الْجَنَّةِ بَابًا، يُقَالُ لَهُ: الرَّيَّانُ، يَدْخُلُ مِنْهُ الصَّائِمُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، لَا يَدْخُلُ مَعَهُمْ أَحَدٌ غَيْرُهُمْ، يُقَالُ: أَيْنَ الصَّائِمُونَ؟ فَيَدْخُلُونَ مِنْهُ، فَإِذَا دَخَلَ آخِرُهُمْ أُغْلِقَ، فَلَمْ يَدْخُلْ مِنْهُ أَحَدٌ ".
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جنت میں ایک (ایسا) دروازہ ہے جسے "الریان"کہا جا تا ہے قیامت کے دن اس میں سے روزہ دار داخل ہوں گے ان کے ساتھ ان کے سوا کوئی اور داخل نہیں ہوں گے۔جب ان میں سے آخری (فرد) داخل ہو جا ئے گا۔تو وہ (دروازہ بند کر دیا جا ئے گا، اس کے بعدکوئی اس سے داخل نہیں ہو سکے گا۔"
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک خاص دروازہ ہے جسے الریان کہا جاتا ہے اس سے قیامت کے دن صرف روزہ دار داخل ہوں گے، ان کے سوا کوئی اور اس سے داخل نہیں ہو سکے گا۔ پکارا جائے گا کہاں ہیں روزہ دار؟ تو وہ اس سے داخل ہوں گے جب ان کا آخری فرد داخل ہو جائے گا دروازہ بند ہو جائے گا تو اس سے کوئی اور داخل نہیں ہو سکے گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1152
   صحيح البخاري3257سهل بن سعدفي الجنة ثمانية أبواب فيها باب يسمى الريان لا يدخله إلا الصائمون
   صحيح البخاري1896سهل بن سعدفي الجنة بابا يقال له الريان يدخل منه الصائمون يوم القيامة لا يدخل منه أحد غيرهم يقال أين الصائمون فيقومون لا يدخل منه أحد غيرهم فإذا دخلوا أغلق فلم يدخل منه أحد
   صحيح مسلم2710سهل بن سعدفي الجنة بابا يقال له الريان يدخل منه الصائمون يوم القيامة لا يدخل معهم أحد غيرهم يقال أين الصائمون فيدخلون منه فإذا دخل آخرهم أغلق فلم يدخل منه أحد
   جامع الترمذي765سهل بن سعدفي الجنة لبابا يدعى الريان يدعى له الصائمون فمن كان من الصائمين دخله ومن دخله لم يظمأ أبدا
   سنن النسائى الصغرى2239سهل بن سعدفي الجنة بابا يقال له الريان يقال يوم القيامة أين الصائمون هل لكم إلى الريان من دخله لم يظمأ أبدا فإذا دخلوا أغلق عليهم فلم يدخل فيه أحد غيرهم
   سنن النسائى الصغرى2238سهل بن سعدللصائمين باب في الجنة يقال له الريان لا يدخل فيه أحد غيرهم فإذا دخل آخرهم أغلق من دخل فيه شرب ومن شرب لم يظمأ أبدا
   سنن ابن ماجه1640سهل بن سعدفي الجنة بابا يقال له الريان يدعى يوم القيامة يقال أين الصائمون فمن كان من الصائمين دخله ومن دخله لم يظمأ أبدا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1640  
´روزے کی فضیلت کا بیان۔`
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے، قیامت کے دن پکارا جائے گا، کہا جائے گا روزہ دار کہاں ہیں؟ تو جو روزہ داروں میں سے ہو گا وہ اس دروازے سے داخل ہو گا اور جو اس میں داخل ہو گا وہ کبھی پیاسا نہ ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1640]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جنت کے آٹھ دروازے ہیں۔
جو مختلف نیکیوں کی طرف منسوب ہیں۔
مثلاً باب الصلاۃ (نماز کا دروازہ)
باب الجہاد (جہاد کادروازہ)
باب الصدقۃ (صدقہ کا دروازہ)
دیکھئے: (صحیح البخاري، الصوم، باب الریان للصائمین، حدیث: 1897)

(2)
ایک شخص جس نیکی کو زیادہ اہمیت دیتا ہے۔
اور اس کی ادایئگی کی زیادہ کوشش کرتا ہے۔
وہ اس نیکی سے منسوب دروازے سے جنت میں داخل ہوگا۔
اگر زیادہ صفات کا حامل ہو۔
تو ایک سے زیادہ دروازوں سے بلا یا جائے گا۔
مثلاً  حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو آٹھوں دروازوں سے بلایا جائے گا۔ (صحیح البخاري، الصوم، باب الریان للصائمین، حدیث: 18973)
۔
ریان کا مطلب سیراب ہے۔
روزہ دار بھوک پیاس برداشت کرتا ہے۔
اور پیاس کا برداشت کرنا بھوک کی نسبت مشکل ہوتا ہے اس لئے روزہ داروں کےلئے جو دروازے مقرر ہے اسے بھی سیرابی کا دروازہ قرار دیا گیا ہے۔

(4)
فرض عبادات کی ادایئگی کے ساتھ ساتھ مسنون نفلی عبادات بھی ممکن حد تک ادا کرتے رہنا چاہیے۔
نفلی عبادات کا اہتمام جنت میں داخلے کا باعث ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1640   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 765  
´روزے کی فضیلت کا بیان۔`
سہل بن سعد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے۔ روزہ رکھنے والوں ۱؎ کو اس کی طرف بلایا جائے گا، تو جو روزہ رکھنے والوں میں سے ہو گا اس میں داخل ہو جائے گا اور جو اس میں داخل ہو گیا، وہ کبھی پیاسا نہیں ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 765]
اردو حاشہ:
1؎:
روزہ رکھنے والوں سے مراد وہ لوگ ہیں جو فرض روزوں کے ساتھ نفلی روزے بھی کثرت سے رکھتے ہوں،
ورنہ رمضان کے فرض روزے تو ہر مسلمان کے لیے ضروری ہیں،
اس خصوصی فضیلت کے مستحق وہی لوگ ہوں گے جو فرض کے ساتھ بکثرت نفلی روزوں کا اہتمام کرتے ہوں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 765   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2710  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
روزے میں جس تکلیف کا سب سے زیادہ احساس ہوتا ہے وہ پیاس ہے اس لیے روزہ کا جو صلہ اور انعام دیا جائے گا۔
اس میں سب سے زیادہ نمایاں اور غالب پہلو سیرابی ہے اس مناسبت سے جنت میں روزہ داروں کے لیے جو دروازہ داخلہ کے لیے مخصوص کیا گیا ہے اس کا نام ریان (پورا پورا اور بھر پور سیراب)
ہو گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2710   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.