الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
روزوں کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
34. باب صِيَامِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَيْرِ رَمَضَانَ وَاسْتِحْبَابِ أَنْ لاَ يُخْلِيَ شَهْرًا عَنْ صَوْمٍ.
34. باب: رمضان کے علاوہ دوسرے مہینوں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں اور ان کے استحباب کا بیان۔
حدیث نمبر: 2719
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو الربيع الزهراني ، حدثنا حماد عن ايوب ، وهشام ، عن محمد ، عن عبد الله بن شقيق ، قال حماد: واظن ايوب قد سمعه من عبد الله بن شقيق، قال: سالت عائشة رضي الله عن صوم النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: " كان يصوم حتى نقول: قد صام قد صام، ويفطر حتى نقول: قد افطر قد افطر، قالت: وما رايته صام شهرا كاملا منذ قدم المدينة، إلا ان يكون رمضان "،وحَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ ، وَهِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، قَالَ حَمَّادٌ: وَأَظُنُّ أَيُّوبَ قَدْ سَمِعَهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْ صَوْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: " كَانَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ: قَدْ صَامَ قَدْ صَامَ، وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ: قَدْ أَفْطَرَ قَدْ أَفْطَرَ، قَالَتْ: وَمَا رَأَيْتُهُ صَامَ شَهْرًا كَامِلًا مُنْذُ قَدِمَ الْمَدِينَةَ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ رَمَضَانَ "،
حماد نے ایوب اورہشام سے، انھوں نے محمد سے، انھوں نے عبداللہ بن شقیق سے روایت کی۔حماد نے کہا: میرا خیال ہے، ایوب نے اس حدیث کا عبداللہ بن شقیق سے سماع کیا۔کہا: میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کے بارے میں دریافت کیا توانھوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے تھے حتیٰ کہ ہم کہتے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے پر روزے رکھتےجارہے ہیں۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم افطار کرتے (روزے رکھنا ترک کردیتے) حتیٰ کہ ہم کہتے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسلسل افطار کررہے ہیں، کہا: جب سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے ہیں، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا کہ آپ نے کسی پورے مہینے کے روزے رکھے ہوں، ا س کے سوا کہ وہ رمضان کا مہینہ ہو۔
عبداللہ بن شقیق رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سےنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نےجواب دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے تھے حتی کہ ہم کہتے تھے روزے رکھ رہے ہیں روزے رکھ رہے ہیں اور روزے چھوڑدیتے حتی کہ ہم کہتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے چھوڑ رہے ہیں آپصلی اللہ علیہ وسلم روزے چھوڑ رہے ہیں اور انھوں نے بتایا: جب سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ آئے ہیں، میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی بھی رمضان کے سوا پورے ماہ کے روزے رکھتے نہیں دیکھا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1156
   صحيح البخاري1969عائشة بنت عبد اللهيصوم حتى نقول لا يفطر ويفطر حتى نقول لا يصوم ما رأيت رسول الله استكمل صيام شهر إلا رمضان وما رأيته أكثر صياما منه في شعبان
   صحيح مسلم2722عائشة بنت عبد اللهيصوم حتى نقول قد صام ويفطر حتى نقول قد أفطر لم أره صائما من شهر قط أكثر من صيامه من شعبان كان يصوم شعبان كله كان يصوم شعبان إلا قليلا
   صحيح مسلم2721عائشة بنت عبد اللهيصوم حتى نقول لا يفطر ويفطر حتى نقول لا يصوم ما رأيت رسول الله ا ستكمل صيام شهر قط إلا رمضان وما رأيته في شهر أكثر منه صياما في شعبان
   صحيح مسلم2719عائشة بنت عبد اللهيصوم حتى نقول قد صام قد صام ويفطر حتى نقول قد أفطر ما رأيته صام شهرا كاملا منذ قدم المدينة إلا أن يكون رمضان
   جامع الترمذي768عائشة بنت عبد اللهيصوم حتى نقول قد صام ويفطر حتى نقول قد أفطر ما صام رسول الله شهرا كاملا إلا رمضان
   سنن النسائى الصغرى2179عائشة بنت عبد اللهيصوم حتى نقول لا يفطر ويفطر حتى نقول لا يصوم كان يصوم شعبان أو عامة شعبان
   سنن النسائى الصغرى2185عائشة بنت عبد اللهيصوم حتى نقول قد صام ويفطر حتى نقول قد أفطر لم يصم شهرا تاما منذ أتى المدينة إلا أن يكون رمضان
   سنن النسائى الصغرى2181عائشة بنت عبد اللهيصوم حتى نقول قد صام ويفطر حتى نقول قد أفطر لم يكن يصوم شهرا أكثر من شعبان كان يصوم شعبان إلا قليلا كان يصوم شعبان كله
   سنن النسائى الصغرى2349عائشة بنت عبد اللهيصوم حتى نقول ما يريد أن يفطر ويفطر حتى نقول ما يريد أن يصوم
   سنن النسائى الصغرى2351عائشة بنت عبد اللهيصوم حتى نقول قد صام ويفطر حتى نقول قد أفطر ما صام رسول الله شهرا كاملا منذ قدم المدينة إلا رمضان
   سنن النسائى الصغرى2353عائشة بنت عبد اللهيصوم حتى نقول ما يفطر ويفطر حتى نقول ما يصوم ما رأيت رسول الله في شهر أكثر صياما منه في شعبان
   سنن ابن ماجه1710عائشة بنت عبد اللهيصوم حتى نقول قد صام ويفطر حتى نقول قد أفطر لم أره صام من شهر قط أكثر من صيامه من شعبان كان يصوم شعبان كله كان يصوم شعبان إلا قليلا
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم264عائشة بنت عبد اللهيصوم حتى نقول لا يفطر، ويفطر حتى نقول لا يصوم
   بلوغ المرام555عائشة بنت عبد اللهيصوم حتى نقول لا يفطر ويفطر حتى نقول لا يصوم وما رايت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1710  
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نفلی روزوں کا بیان۔`
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف زہری کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے سلسلے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھتے یہاں تک کہ ہم یہ کہتے کہ آپ روزے ہی رکھتے جائیں گے، اور روزے چھوڑ دیتے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھیں گے ہی نہیں، اور میں نے آپ کو شعبان سے زیادہ کسی مہینہ میں روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا، آپ سوائے چند روز کے پورے شعبان روزے رکھتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1710]
اردو حاشہ:
نفلی روزے مسلسل رکھنا بھی جا ئز ہے جب کے ہر روزہ افطار کیا جا ئے یعنی وصال نہ کیا جا ئے کیو نکہ وہ ہما رے لئے ممنو ع ہے۔ دیکھیے (صحیح البخاری الصوم باب الوصال حدیث 1961 وصحیح مسلم الصیام باب النھی عن الوصال حدیث 1102)
۔ 2۔
نفلی روزے سا ل کے ہر مہینے میں رکھے جا سکتے ہیں 3 مسلسل ایک مہینہ نفلی روزے رکھنا خلا ف سنت ہے 4 ما ہ شعبان میں نفلی روزوں کا اہتمام زیا دہ ہو نا چا ہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1710   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 768  
´پے در پے روزہ رکھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھتے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ نے خوب روزے رکھے، پھر آپ روزے رکھنا چھوڑ دیتے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ نے بہت دنوں سے روزہ نہیں رکھے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے علاوہ کسی ماہ کے پورے روزے نہیں رکھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 768]
اردو حاشہ:
1؎:
اس کی وجہ یہ تھی تاکہ کوئی اس کے وجوب کا گمان نہ کرے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 768   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.