الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
11. باب جَوَازِ الْحِجَامَةِ لِلْمُحْرِمِ:
11. باب: محرم کے لیے سینگی لگانے کا جواز۔
حدیث نمبر: 2886
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا المعلى بن منصور ، حدثنا سليمان بن بلال ، عن علقمة بن ابي علقمة ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن ابن بحينة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" احتجم بطريق مكة، وهو محرم وسط راسه".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ أَبِي عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنِ ابْنِ بُحَيْنَةَ ، أَنَّ ّالنَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" احْتَجَمَ بِطَرِيقِ مَكَّةَ، وَهُوَ مُحْرِمٌ وَسَطَ رَأْسِهِ".
حضرت ابن بحسینہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ کے را ستے ہیں احرا م کی حالت میں اپنے سر کے در میان کے حصے پر سینگی لگوائی۔
حضرت ابن بحینہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ کے راستہ میں احرام کی حالت میں سر کے درمیان پچھنے لگوائے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1203
   صحيح البخاري1836عبد الله بن مالكاحتجم النبي وهو محرم بلحي جمل في وسط رأسه
   صحيح مسلم2886عبد الله بن مالكاحتجم بطريق مكة وهو محرم وسط رأسه
   سنن ابن ماجه3481عبد الله بن مالكاحتجم رسول الله بلحي جمل وهو محرم وسط رأسه
   سنن النسائى الصغرى2853عبد الله بن مالكاحتجم وسط رأسه وهو محرم بلحي جمل من طريق مكة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3481  
´حجامت (پچھنا لگوانے) کی جگہ کا بیان۔`
عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کی حالت میں مقام لحی جمل میں اپنے سر کے بیچ میں پچھنا لگوایا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3481]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جسم کے کسی حصے میں درد ہو تو اس کا علاج سینگی سے کیا جاسکتا ہے۔

(2)
احرام کی حالت میں سر کے بال اتروانا منع ہے۔
لیکن بیماری کی صورت میں اتروا سکتا ہے۔
البتہ فدیہ دینا پڑے گا۔
جس کی مقدار ایک بکری کی قربانی، تین روزے رکھنا یا چھ مسکینوں کو آدھا آدھا صاع غلہ دینا ہے۔

(3)
رسول اللہ ﷺ کے اس موقع پر سینگی لگوانے کی وجہ درد شقیقہ تھی۔ (صحیح البخاري، طب، باب الحجم من الشقیقة والصداع، حدیث: 5700)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3481   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2886  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ضرورت کی بنا پر بالاتفاق محرم سینگی لگوا سکتا ہے اگر سینگی لگوانے کی صورت میں بال کٹوانے پڑیں تو اس پر بالاتفاق فدیہ ہے۔
امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک دم ہے اور صاحبین کے نزدیک صدقہ ہے اگربال نہ ٹوٹیں تو فدیہ نہیں ہے۔
اگربلا ضرورت پچھنے لگوائے اور بال نہ ٹوٹیں تو جمہور کے نزدیک جائز ہے۔
لیکن امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک مکروہ ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2886   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.