الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
39. باب اسْتِحْبَابِ الرَّمَلِ فِي الطَّوَافِ وَالْعُمْرَةِ وَفِي الطَّوَافِ الأَوَّلِ فِي الْحَجِّ:
39. باب: حج اور عمرہ کے پہلے طواف میں رمل کرنے کا استحباب۔
حدیث نمبر: 3058
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن رافع ، حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا زهير ، عن عبد الملك بن سعيد بن الابجر ، عن ابي الطفيل ، قال: قلت لابن عباس : اراني قد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فصفه لي، قال: قلت: " رايته عند المروة على ناقة، وقد كثر الناس عليه "، قال: فقال ابن عباس: ذاك رسول الله صلى الله عليه وسلم، إنهم كانوا لا يدعون عنه ولا يكرهون ".وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْأَبْجَرِ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ : أُرَانِي قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَصِفْهُ لِي، قَالَ: قُلْتُ: " رَأَيْتُهُ عِنْدَ الْمَرْوَةِ عَلَى نَاقَةٍ، وَقَدْ كَثُرَ النَّاسُ عَلَيْهِ "، قَالَ: فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: ذَاكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّهُمْ كَانُوا لَا يُدَعُّونَ عَنْهُ وَلَا يُكْرَهُونَ ".
عبدالملک بن سعید بن ابجر نے ابوطفیل رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے کہا: میرا خیال ہے کہ میں نے (حجۃ الوداع کے موقع پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھاتھا۔ (انھوں نے) کہا: ان کی صفت (تمھیں کس طرح نظر آئی) بیان کرو۔میں نے عرض کی: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مروہ کے پاس اونٹنی پر (سوار) دیکھا تھا، اور آپ (کو دیکھنے کےلئے) لوگوں کا بہت ہجوم تھا۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: (ہاں) وہی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔لوگوں کوآپ سے (دورہٹانے کےلئے) دھکے دیئے جاتے تھے نہ انھیں ڈانٹا جاتاتھا۔
ابو طفیل بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا، میں خیال کرتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے، انہوں نے کہا، مجھے دیکھنے کی کیفیت بتاؤ، میں نے کہا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مروہ کے پاس ایک اونٹنی پر دیکھا، لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھیرا ہوا تھا، تو ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی تھے، لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دور نہیں ہٹایا جاتا تھا، یا دھکے نہیں دیے جاتے تھے، نہ دور رہنے پر مجبور کیا جاتا تھا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1265

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3058  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
لَايُدَعُّوْنَ عَنْهُ:
دور ہٹانے کے لیے دھکے دیئے جاتے تھے۔
(2)
لَايُكْھَرُ وْن:
دور رہنے پر مجبور نہیں کیا جاتا تھا اور انہیں سرزنش اور ڈانٹ ڈپٹ نہیں کی جاتی تھی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3058   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.