الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
42. باب جَوَازِ الطَّوَافِ عَلَى بَعِيرٍ وَغَيْرِهِ وَاسْتِلاَمِ الْحَجَرِ بِمِحْجَنٍ وَنَحْوِهِ لِلرَّاكِبِ:
42. باب: اونٹ وغیرہ پر سوار ہو کر بیت اللہ کا طواف اور چھڑی وغیرہ سے حجر اسود کا استلام کر نے کا جواز۔
حدیث نمبر: 3077
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا سليمان بن داود ، حدثنا معروف بن خربوذ ، قال: سمعت ابا الطفيل ، يقول: " رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يطوف بالبيت، ويستلم الركن بمحجن معه، ويقبل المحجن ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا مَعْرُوفُ بْنُ خَرَّبُوذَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الطُّفَيْلِ ، يَقُولُ: " رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، وَيَسْتَلِمُ الرُّكْنَ بِمِحْجَنٍ مَعَهُ، وَيُقَبِّلُ الْمِحْجَنَ ".
ابو طفیل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ بیت اللہ کاطواف فرمارہے تھے، آپ اپنی مڑے ہوئے سرے والی چھڑی سے حجر اسود کا استلام کرتے تھے اوراس چھڑی کو بوسہ دیتے تھے۔
حضرت ابو طفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چھڑی سے حجر اسود کا استلام کرتے اور چھڑی کو بوسہ دیتے تھے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1275
   صحيح مسلم3077عامر بن واثلةيطوف بالبيت يستلم الركن بمحجن معه يقبل المحجن
   سنن أبي داود1879عامر بن واثلةيطوف بالبيت على راحلته يستلم الركن بمحجنه يقبله
   سنن ابن ماجه2949عامر بن واثلةيطوف بالبيت على راحلته يستلم الركن بمحجنه يقبل المحجن
   بلوغ المرام617عامر بن واثلة الركن بمحجن معه ويقبل المحجن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 617  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدنا ابو طفیل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیت اللہ کا طواف کرتے دیکھا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نوکیلے سرے والی چھڑی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھی، (اس) سے حجر اسود کو چھوتے اور اس چھڑی کو بوسہ دیتے تھے۔ (مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 617]
617 لغوی تشریح:
«بمحجن» میم کے نیچے کسرہ ہے۔ ٹیڑھے سرے والا ڈنڈا۔ خمدار چھڑی۔

فوائدومسائل:
➊ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر ہجوم زیادہ ہو اور حجراسود کو بوسہ دینا مشکل یا ناممکن نظر آئے تو چھڑی لگا کر اس چھڑی کو چوم لے۔
➋ مسند احمد میں مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تو طاقتور اور زور آور آدمی ہے۔ حجر اسود تک رسائی حاصل کرنا تیرے لئے دشوار کام نہیں ہے، مگر دھکم پیل سے کمزوروں کو اذیت اور تکلیف ہوتی ہے، اس لئے اگر تمہیں فارغ وقت میسر آ جائے تو ہاتھ سے چھو لیا کرو، بصورت دیگر حجر اسود کے سامنے کھڑے ہو کر «لا اله الاالله والله اكبر» ہی کہہ لیا کرو۔ [مسند احمد: 1 28]
➌ اس حدیث سے معلوم ہو رہا ہے کہ مناسک حج ادا کرتے ہوئے دوسروں کو تکلیف و اذیت دینا جائز نہیں
➍ اگر حجر اسود کا استلام صرف ہاتھ کے اشارے سے ہو تو ہاتھ کو چومنا نہیں چاہیے کیونکہ ہاتھ اور چھڑی وغیرہ کو اس لئے بوسہ دیا جاتا ہے کہ وہ حجر اسود کے ساتھ لگ چکے ہوتے ہیں۔

راوئ حدیث: حضرت ابوالطفیل رضی اللہ عنہ، ان کا نام عامر بن واثلہ کنانی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ کے آٹھ سال پائے۔ 100 ہجری میں مکہ مکرمہ میں وفات پائی۔ اور قول کے مطابق 102 ہجری میں وفات پائی۔ اور ایک قول ان کی وفات کے بارے میں 110 ہجری کا بھی ہے۔ روئے زمین پر بسنے والے صحابہ رضی اللہ عنہم میں سب سے آخر میں فوت ہونے والے یہ خوش قسمت صحابی ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 617   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.