الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
45. باب اسْتِحْبَابِ إِدَامَةِ الْحَاجِّ التَّلْبِيَةَ حَتَّى يَشْرَعَ فِي رَمْيِ جَمْرَةِ الْعَقَبَةِ يَوْمَ النَّحْرِ:
45. باب: حاجی کا قربانی کے دن جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ پڑھتے رہنے کا استحباب۔
حدیث نمبر: 3094
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنيه يوسف بن حماد المعني ، حدثنا زياد يعني البكائي ، عن حصين ، عن كثير بن مدرك الاشجعي ، عن عبد الرحمن بن يزيد ، والاسود بن يزيد ، قالا: سمعنا عبد الله بن مسعود ، يقول بجمع: سمعت الذي انزلت عليه سورة البقرة هاهنا، يقول: " لبيك اللهم لبيك "، ثم لبى ولبينا معه.وَحَدَّثَنِيهِ يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْمَعْنِيُّ ، حَدَّثَنَا زِيَادٌ يَعْنِي الْبَكَّائِيَّ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُدْرِكٍ الْأَشْجَعِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، وَالْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَا: سَمِعْنَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ ، يَقُولُ بِجَمْعٍ: سَمِعْتُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ هَاهُنَا، يَقُولُ: " لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ "، ثُمَّ لَبَّى وَلَبَّيْنَا مَعَهُ.
زیادبگا ئی نے حصین سے حدیث بیان کی، انھوں نے کثیر بن مدرک اشجعی سے انھوں نے عبد الرحمٰن بن یزید اور اسود بن یزید سے روایت کی، دونوں نے کہا: ہم نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا وہ مزدلفہ میں فر ما رہے تھے۔میں نے اس ہستی سے سنا، جن پر سورہ بقرہ نازل کی گئی۔ آپ اسی جگہ لبیک اللہم لبیک کہہ رہے تھے۔ (یہ کہہ کر) انھوں (عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) نے تلبیہ پکا را اور ہم نے بھی ان کے ساتھ تلبیہ پکارا۔
حضرت عبدالرحمٰن بن یزید اور اسود بن یزید رحمہ الله عليہما بیان کرتے ہیں، ہم نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مزدلفہ میں سنا، وہ کہہ رہے تھے، میں نے یہاں اس شخصیت سے جس پر سورہ بقرہ اتری ہے، سنا، وہ کہہ رہے تھے: (لَبَّيْكَ اَللّٰهُمَّ لَبَّيْك)
ترقیم فوادعبدالباقی: 1283

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3094  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جمرہ عقبہ پر رمی کرنا واجب ہے،
اگروہ رہ جائے تو ایک جانور کی قربانی ضروری ہے،
جمہور کے نزدیک کنکریوں کی تعداد سات ہے،
اور ان کو الگ الگ پھینکا جائے گا،
اور ہر ایک کے ساتھ اللہ اکبر کہا جائے گا۔
امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ۔
اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک اگرتین یا اس سے زائد کنکریاں رہ جائیں تو ایک جانور کی قربانی ضروری ہے اگر تین سے کم ہوں تو فی کنکری گندم دینی ہو گی،
امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ۔
کے نزدیک نصف صاع اور شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک پورا صاع۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3094   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.