الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
63. باب نَحْرِ الْبُدْنِ قِيَامًا مُقَيَّدَةً:
63. باب: کھڑے کھڑے اونٹ کے پاؤں باندھ کر اونٹ کو نحر کرنا مستحب ہے۔
حدیث نمبر: 3193
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا خالد بن عبد الله ، عن يونس ، عن زياد بن جبير ، ان ابن عمر اتى على رجل وهو ينحر بدنته باركة، فقال: " ابعثها قياما مقيدة سنة نبيكم صلى الله عليه وسلم ".حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَر أَتَى عَلَى رَجُلٍ وَهُوَ يَنْحَرُ بَدَنَتَهُ بَارِكَةً، فقَالَ: " ابْعَثْهَا قِيَامًا مُقَيَّدَةً سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
زیاد بن جبیر سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ ایک آدمی کے پاس آئے اور وہ اپنی قر بانی کے اونٹ کو بٹھا کر نحر کر رہا تھا انھوں نے فرمایا: "اسے اٹھا کر کھڑی حالت میں گھٹنا باند ھ کر (نحر کرو یہی) تمھا رے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔
زیاد بن جبیر بیان کرتے ہیں اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما ایک آدمی کے پاس پہنچے، جبکہ وہ اپنے اونٹ کو بٹھا کر نحر کر رہا تھا، انہوں نے فرمایا، اس کو اٹھا کر، کھڑا کر کے (بایاں) پیر باندھ کر نحر کرو یہ تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1320
   صحيح البخاري1713عبد الله بن عمرابعثها قياما مقيدة سنة محمد
   صحيح مسلم3193عبد الله بن عمرابعثها قياما مقيدة سنة نبيكم
   سنن أبي داود1768عبد الله بن عمرابعثها قياما مقيدة سنة محمد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1768  
´اونٹ کیسے نحر کئے جائیں؟`
یونس کہتے ہیں مجھے زیاد بن جبیر نے خبر دی ہے، وہ کہتے ہیں میں منیٰ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا کہ ان کا گزر ایک شخص کے پاس سے ہوا جو اپنا اونٹ بٹھا کر نحر کر رہا تھا انہوں نے کہا: کھڑا کر کے (بایاں پیر) باندھ کر نحر کرو، یہی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ تھا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1768]
1768. اردو حاشیہ: فرامین رسول ﷺ اورآپ کےافعال کی اتباع کامل ہی کا نام دین ہے۔ صحابہ کرام کی سیرتیں یہی بتاتی ہیں۔وہ ہمیشہ اس کے داعی رہے اور قیامت تک کے لیے یہی اٹل اصول ہے۔ صریح نصوص کےہوتے ہوئے رائے خیال رجحان اور فتویٰ کا کیا مقام!؟
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1768   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.