الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
72. باب صِحَّةِ حَجِّ الصَّبِيِّ وَأَجْرِ مَنْ حَجَّ بِهِ:
72. باب: بچے کے حج کے صحیح ہونے کا بیان، اور اس کو حج کرانے والے کے ثواب کا بیان۔
حدیث نمبر: 3253
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، وابن ابي عمر ، جميعا عن ابن عيينة ، قال ابو بكر : حدثنا سفيان بن عيينة ، عن إبراهيم بن عقبة ، عن كريب مولى ابن عباس، عن ابن عباس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم لقي ركبا بالروحاء، فقال: " من القوم؟ "، قالوا: المسلمون، فقالوا: من انت؟ قال: " رسول الله "، فرفعت إليه امراة صبيا، فقالت الهذا حج؟، قال: " نعم، ولك اجر ".حدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ : حدثنا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِيَ رَكْبًا بِالرَّوْحَاءِ، فقَالَ: " مَنِ الْقَوْمُ؟ "، قَالُوا: الْمُسْلِمُونَ، فقَالُوا: مَنْ أَنْتَ؟ قَالَ: " رَسُولُ اللَّهِ "، فَرَفَعَتْ إِلَيْهِ امْرَأَةٌ صَبِيًّا، فقَالَت أَلِهَذَا حَجٌّ؟، قَالَ: " نَعَمْ، وَلَكِ أَجْرٌ ".
ابو بکر بن ابی شیبہ نے کہا: سفیان بن عیینہ نے ہمیں ابرا ہیم بن عقبہ سے حدیث بیان کی انھوں نے ابن عبا س رضی اللہ عنہ کے مو لیٰ کریب سے انھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ روھا ء کے مقام پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملا قات ایک قافلے سے ہو ئی آپ نے پو چھا: کو ن لو گ ہیں؟ انھوں نے کہا: مسلمان ہیں پھر انھوں نے پو چھا: آپ کو ن ہیں؟ آپ نے فرمایا: "میں اللہ کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہوں اسی دورا ن میں ایک عورت نے آپ کے سامنے ایک اجر ہو گا۔بچے کو بلند کیا اور کہا کیا اس کا حج ہو گا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " ہا ں اور تمھا رے لیے اجر ہے
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم روحاء مقام پر ایک قافلہ کو ملے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کون لوگ ہو؟ انہوں نے کہا، مسلمان ہیں، انہوں نے پوچھا، آپ کون ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کا رسول ہوں۔ تو ایک عورت نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک بچہ پیش کیا اور پوچھا، کیا اس کا حج ہو جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، اور اجر تمہیں ملے گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1336
   سنن النسائى الصغرى2646عبد الله بن عباسألهذا حج قال نعم ولك أجر
   سنن النسائى الصغرى2647عبد الله بن عباسألهذا حج قال نعم ولك أجر
   سنن النسائى الصغرى2648عبد الله بن عباسألهذا حج قال نعم ولك أجر
   سنن النسائى الصغرى2649عبد الله بن عباسألهذا حج قال نعم ولك أجر
   سنن النسائى الصغرى2650عبد الله بن عباسألهذا حج قال نعم ولك أجر
   صحيح مسلم3254عبد الله بن عباسألهذا حج قال نعم ولك أجر
   صحيح مسلم3253عبد الله بن عباسألهذا حج قال نعم ولك أجر
   سنن أبي داود1736عبد الله بن عباسهل لهذا حج قال نعم ولك أجر
   بلوغ المرام583عبد الله بن عباس‏‏‏‏نعم ولك اجر
   مسندالحميدي514عبد الله بن عباسمن القوم
   مسندالحميدي516عبد الله بن عباسنعم أعرضهم على الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 583  
´حج کی فضیلت و فرضیت کا بیان`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روحاء مقام پر کچھ سواروں سے ملے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم کون ہو؟ تو انہوں نے عرض کیا، ہم مسلمان ہیں۔ پھر انہوں نے پوچھا آپ کون ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کا رسول ہوں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک عورت اپنے بچے کو اٹھا کر لائی اور پوچھا کیا اس کا حج ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اس کا ثواب تجھے ملے گا۔ (مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 583]
583 لغوی تشریح:
«رَكْبًا» را پر زبر اور کاف ساکن ہے۔ «راكب» کی جمع ہے۔ قافلے کو کہتے ہیں۔
«بِالرَّوْحَاءِ» «رَوحاء» کے را پر فتحہ اور آخر میں مد ہے۔ مدینہ طیبہ کے قریب ایک جگہ کا نام ہے۔
«فَقَالُوا: مَنْ اَنْتَ» تو انہوں نے کہا کہ آپ کون ہیں؟ قاضی عیاض نے کہا کہ آپ انہیں رات کے وقت ملے ہوں گے اور وہ آپ کو پہچان نہ سکے ہوں گے اور یہ بھی ممکن ہے کہ دن کو ملے ہوں مگر پہلے انہوں نے آپ کو نہ دیکھا ہو۔ [سبل السلام]
«وَلَكِ اَخِرً» اسے اٹھانے اور ساتھ لے کر حج کرنے کی بدولت اجر و ثواب تمہیں ملے گا۔

فائدہ:
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ نابالغ بچے کا حج درست ہے لیکن یہ فرض حج سے کفایت نہیں کرتا جیسا کہ آگے حدیث میں آ رہا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 583   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1736  
´نابالغ بچوں کے حج کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مقام روحاء میں تھے کہ آپ کو کچھ سوار ملے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سلام کیا اور پوچھا: کون لوگ ہو؟، انہوں نے جواب دیا: ہم مسلمان ہیں، پھر ان لوگوں نے پوچھا: آپ کون ہو؟ لوگوں نے انہیں بتایا کہ آپ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں تو ایک عورت گھبرا گئی پھر اس نے اپنے بچے کا بازو پکڑا اور اسے اپنے محفے ۱؎ سے نکالا اور بولی: اللہ کے رسول! کیا اس کا بھی حج ہو جائے گا ۲؎؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، اور اجر تمہارے لیے ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1736]
1736. اردو حاشیہ: چھوٹے بچے اگر والدین یا سر پرستوں کے ساتھ ہوں توانہیں بھی اعمال حج میں شریک کیاجائے۔جہاں تک وہ از خود ساتھ دے سکیں بہتر ہے باقی والدین کروائیں۔ طواف اور سعی میں اٹھائیں۔ عرفات مزدلفہ میں ساتھ رکھیں۔ ان کی طرف سے کنکریاں ماریں وغیرہ۔ان ثواب والدین کے لیے ہے اور یہ کتنی بڑی نعمت اور فضیلت ہے کہ کم خرچ اور معمولی مشقت سےمزید حج کاثواب مل جائے۔ایک بچہ ہو تو ایک حج دو ہوں تو دو حج کا ثواب ملے گا علی ہذاالقیاس۔تاہم بلوغت کے بعد انہیں اپنا حج اسلام کرنا ہوگا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1736   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.