الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
طلاق کے احکام و مسائل
The Book of Divorce
5. باب فِي الإِيلاَءِ وَاعْتِزَالِ النِّسَاءِ وَتَخْيِيرِهِنَّ وَقَوْلِهِ تَعَالَى: {وَإِنْ تَظَاهَرَا عَلَيْهِ}:
5. باب: ایلاء دار عورتوں سے علیحدہ ہونا۔
حدیث نمبر: 3693
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرني يحيى بن سعيد ، عن عبيد بن حنين ، عن ابن عباس ، قال: اقبلت مع عمر حتى إذا كنا بمر الظهران، وساق الحديث بطوله كنحو حديث سليمان بن بلال، غير انه قال: قلت شان المراتين، قال: حفصة، وام سلمة، وزاد فيه: واتيت الحجر، فإذا في كل بيت بكاء، وزاد ايضا: وكان آلى منهن شهرا، فلما كان تسعا وعشرين نزل إليهن.وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حدثنا عَفَّانُ ، حدثنا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: أَقْبَلْتُ مَعَ عُمَرَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِمَرِّ الظَّهْرَانِ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ كَنَحْوِ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: قُلْتُ شَأْنُ الْمَرْأَتَيْنِ، قَالَ: حَفْصَةُ، وَأُمُّ سَلَمَةَ، وَزَادَ فِيهِ: وَأَتَيْتُ الْحُجَرَ، فَإِذَا فِي كُلِّ بَيْتٍ بُكَاءٌ، وَزَادَ أَيْضًا: وَكَانَ آلَى مِنْهُنَّ شَهْرًا، فَلَمَّا كَانَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ نَزَلَ إِلَيْهِنَّ.
حماد بن سلمہ نے ہمیں حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں یحییٰ بن سعید نے عبید بن حنین سے خبر دی، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ (حج سے) واپس آیا حتی کہ جب ہم مرالظہران میں تھے۔۔۔ آگے سلیمان بن بلال کی حدیث کے مانند پوری لمبی حدیث بیان کی، مگر انہوں (ابن عباس رضی اللہ عنہ) نے کہا: میں نے عرض کی: دو عورتوں کا معاملہ کیا تھا؟ انہوں نے جواب دیا: (وہ) حفصہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنھن (تھیں۔) اور اس میں یہ اضافہ کیا: میں (ازواج مطہرات کے) حجروں کے پاس آیا تو ہر گھر میں رونے کی آواز تھی، اور یہ بھی اضافہ کیا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ایک ماہ ایلاء کیا تھا، جب 29 دن ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم (بالا خانے سے) اتر کر ان کے پاس تشریف لے آئے
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ (حج سے) واپس آیا، حتی کہ جب ہم مر الظہران نامی جگہ پر پہنچے، آ گے مذکورہ بالا سلیمان بن بلال کی طویل حدیث بیان کی، ہاں یہ فرق ہے کہ میں نے پوچھا، دو عورتوں کا معاملہ کیا ہے؟ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، حفصہ ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما اور اس میں یہ اضافہ ہے۔ میں (ازواج مطہرات کے) گھروں کے پاس آیا، اور ہر گھر میں رونے کی آواز تھی اور یہ بھی اضافہ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ایک ماہ کا ایلاء کیا تھا۔ تو جب انتیس دن گزر گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس اتر آئے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1479

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3693  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
حُجَرٌ:
حُجْرَةٌ کی جمع ہے،
مراد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج کے گھر ہیں۔
(2)
آئِيْ اِيْلاَءٌ:
قسم اٹھانا۔
فوائد ومسائل:
فقہی طور پر امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک ایلاء یہ ہے کہ خاوند یہ قسم اٹھائے کہ میں چار ماہ تک اپنی بیوی کے پاس نہیں جاؤں گا۔
پھر اگر خاوند نے اپنی قسم کی مدت مکمل کر لی اور بیوی سے صحبت نہ کی۔
تو اس کی بیوی کو طلاق واقع ہو جائے گی،
اور اگر اس مدت کے اندر اندر صحبت کر لی۔
تو قسم ٹوٹ جائے گی اور قسم کا کفارہ ادا کرنا ہو گا۔
اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ،
شافعی رحمۃ اللہ علیہ،
احمد رحمۃ اللہ علیہ،
اور اہل ظاہر کے نزدیک چار ماہ گزر جانے کے بعد خاوند سے کہا جائے گا،
بیوی سے تعلقات قائم کرو۔
یا طلاق دو،
محض مدت(چار ماہ)
گزرنے پر طلاق واقع نہیں ہو گی اور ان آئمہ کے نزدیک ایلاء اسی صورت میں ہو گا جب چار ماہ سے زائد مدت صحبت نہ کرنے کی قسم اٹھائی ہو،
چار ماہ سے کم مدت کی صورت میں فقہی ایلاء نہیں ہو گا،
محض قسم ہو گی اگر پوری کر لی تو کفارہ نہیں ہے اور اگر توڑ دی تو قسم کا کفارہ ہو گا اور اگر بلا تعیین مدت قسم اٹھائی یا پانچ چھ ماہ کی مدت مقرر کی تو اسے چار ماہ گزرنے کے بعد صحبت کرنی ہو گی یا طلاق دینی پڑے گی،
اگر ایک ماہ کی قسم اٹھائی اور مہینہ کے پہلے دن کھائی تو پھر اس ماہ کا اعتبار ہو گا انتیس کا ہو یا تیس کا اگر درمیان میں قسم اٹھائی پھر تیس دن شمار کرنے ہوں گے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3693   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.