الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
طلاق کے احکام و مسائل
The Book of Divorce
7. باب جَوَازِ خُرُوجِ الْمُعْتَدَّةِ الْبَائِنِ وَالْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا فِي النَّهَارِ لِحَاجَتِهَا:
7. باب: معتدہ بائی کو اور جس کا شوہر مر گیا ہو اس کو دن میں نکلنا ضرورت کے واسطے روا ہے۔
Chapter: It is permissible for a woman who is observing 'Iddah after an irrevocable divorce or the death of her husband to go out during the day if she needs to
حدیث نمبر: 3721
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن حاتم بن ميمون ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن جريج . ح وحدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج . ح وحدثني هارون بن عبد الله ، واللفظ له: حدثنا حجاج بن محمد ، قال: قال ابن جريج : اخبرني ابو الزبير ، انه سمع جابر بن عبد الله ، يقول: طلقت خالتي، فارادت ان تجد نخلها، فزجرها رجل ان تخرج، فاتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " بلى، فجدي نخلك، فإنك عسى ان تصدقي، او تفعلي معروفا ".وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ ، حدثنا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ . ح وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حدثنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنا ابْنُ جُرَيْجٍ . ح وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، وَاللَّفْظُ لَهُ: حدثنا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: طُلِّقَتْ خَالَتِي، فَأَرَادَتْ أَنْ تَجُدَّ نَخْلَهَا، فَزَجَرَهَا رَجُلٌ أَنْ تَخْرُجَ، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ: " بَلَى، فَجُدِّي نَخْلَكِ، فَإِنَّكِ عَسَى أَنْ تَصَدَّقِي، أَوْ تَفْعَلِي مَعْرُوفًا ".
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میری خالہ کو طلاق ہو گئی، انہوں نے (دورانِ عدت) اپنی کھجوروں کا پھل توڑنے کا ارادہ کیا، تو ایک آدمی نے انہیں (گھر سے) باہر نکلنے پر ڈانٹا۔ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں، تو آپ نے فرمایا: "کیوں نہیں، اپنی کھجوروں کا پھل توڑو، ممکن ہے کہ تم (اس سے) صدقہ کرو یا کوئی اور اچھا کام کرو
امام صاحب اپنے تین اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، الفاظ ہارون بن عبداللہ کے ہیں، کہ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں میری خالہ کو طلاق مل گئی، تو اس نے نخلستان سے اپنی کھجوریں توڑنے کا ارادہ کیا۔ تو اسے ایک آدمی نے گھر سے نکلنے پر ڈانٹا۔ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں، اپنی کھجوریں توڑ، کیونکہ ہو سکتا ہے، تم صدقہ کرو یا کوئی اور نیکی کرو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1483
   سنن النسائى الصغرى3580جابر بن عبد اللهاخرجي فجدي نخلك لعلك أن تصدقي وتفعلي معروفا
   صحيح مسلم3721جابر بن عبد اللهبلى فجدي نخلك فإنك عسى أن تصدقي أو تفعلي معروفا
   سنن أبي داود2297جابر بن عبد اللهاخرجي فجدي نخلك لعلك أن تصدقي منه أو تفعلي خيرا
   سنن ابن ماجه2034جابر بن عبد اللهبلى فجدي نخلك فإنك عسى أن تصدقي أو تفعلي معروفا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2034  
´کیا عورت عدت میں گھر سے باہر نکل سکتی ہے؟`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میری خالہ کو طلاق دے دی گئی، پھر انہوں نے اپنی کھجوریں توڑنے کا ارادہ کیا، تو ایک شخص نے انہیں گھر سے نکل کر باغ جانے پر ڈانٹا تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھیک ہے، تم اپنی کھجوریں توڑو، ممکن ہے تم صدقہ کرو یا کوئی کار خیر انجام دو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2034]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  اگر کوئی ایسی ضرورت پیش آ جائے جس کے لیے عورت کا گھر سے نکلنا ضروری ہوتو عدت میں بھی گھر سے نکل سکتی ہے۔

(2)
  حضرت جابر کی خالہ اگر باغ کا پھل نہ اترواتیں تو پھل ضائع ہو جاتا، لہٰذا فصل ضائع ہونے سے بچانے کےلیے انہیں گھر سے نکلنا پڑا۔

(3)
  نیکی کے کام سے بعض علماء نے فرض زکاۃ کی ادائیگی مراد لیے ہے، یعنی پھل گھر آئے گا تو تم زکاۃ دوگی اور صدقہ کروگی تو اس سے تمہیں ثواب ہوگا اور غریبوں کو فائدہ ہوگا، نیز باقی کھجوریں سال بھر تمہارے کا آئیں گی؟ اس لیے گھر سے نکلنے کے لیے یہ معقول وجہ ہے۔

(4)
  چھوٹے موٹے کام کےلیے نہیں جانا چاہیے کیونکہ یہ کام ایسے نہیں جواس کےلیے انتہائی ضروری ہوں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2034   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2297  
´تین طلاق دی ہوئی عورت دن میں باہر نکل سکتی ہے۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میری خالہ کو تین طلاقیں دی گئیں، وہ اپنی کھجوریں توڑنے نکلیں، راستے میں ایک شخص ملا تو اس نے انہیں نکلنے سے منع کیا چنانچہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں، اور آپ سے اس واقعہ کا ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ اور اپنی کھجوریں توڑو، ہو سکتا ہے تم اس میں سے صدقہ کرو یا اور کوئی بھلائی کا کام کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2297]
فوائد ومسائل:
مطلقہ عورت اپنے ایام عدت میں کسی لازمی اور مناسب کا م کے لئے گھر سے باہر جا سکتی ہے، مگر ضروری ہے کہ رات کو اپنے گھر واپس آجائے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2297   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3721  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
عدت وفات میں آئمہ اربعہ اور اکثر علماء کے نزدیک عورت دن کے وقت اپنے گھر سے نکل سکتی ہے اور عدت طلاق میں بھی آئمہ ثلاثہ مالک رحمۃ اللہ علیہ،
شافعی رحمۃ اللہ علیہ،
احمد رحمۃ اللہ علیہ،
اور بعض دوسرے فقہاء کے نزدیک عورت ضرورت کے تحت گھر سے نکل سکتی ہے جیسا کہ اس حدیث سے ثابت ہو رہا ہے اور امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک نہیں نکل سکتی کیونکہ قرآن مجید کا حکم ہے:
﴿وَلَا يَخْرُجْنَ﴾ وہ نہ نکلیں حالانکہ یہاں نکلنے سے مراد خاوند کےگھر سے چلے جانا ہے مزید برآں عدت وفات میں احناف نکلنے کی اجازت اس لیے دیتے ہیں کہ بیوی کا نان و نفقہ خاوند کے ذمہ نہیں ہے۔
اس لیے وہ نفقہ کی تلاش میں دن کو نکل سکتی ہے۔
اسی طرح طلاق بائن کی صورت میں بھی نفقہ خاوند کے ذمہ نہیں ہے۔
جیسا کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی حدیث سے ثابت ہوتا ہے اور آئمہ ثلاثہ کا یہی موقف ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3721   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.