الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
غلامی سے آزادی کا بیان
The Book of Emancipating Slaves
4. باب النَّهْيِ عَنْ بَيْعِ الْوَلاَءِ وَهِبَتِهِ:
4. باب: ولاء کا بیچنا یا ہبہ کرنا درست نہیں۔
Chapter: The prohibition of selling or giving away the wala'
حدیث نمبر: 3788
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي التميمي ، اخبرنا سليمان بن بلال ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نهى عن بيع الولاء وعن هبته "، قال مسلم: الناس كلهم عيال على عبد الله بن دينار، في هذا الحديث.حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ بَيْعِ الْوَلَاءِ وَعَنْ هِبَتِهِ "، قَالَ مُسْلِم: النَّاسُ كُلُّهُمْ عِيَالٌ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، فِي هَذَا الْحَدِيثِ.
سلیمان بن بلال نے ہمیں عبداللہ بن دینار سے خبر دی، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء کو بیچنے اور ہبہ کرنے سے منع فرمایا۔ ابراہیم نے کہا: میں نے مسلم بن حجاج کو یہ کہتے ہوئے سنا: اس حدیث میں تمام لوگ عبداللہ بن دینار ہی پر انحصار کرنے والے ہیں۔ (سب سندیں انہیں پر آ کر مل جاتی ہیں
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء کو بیچنے اور اس کے ہبہ کرنے سے منع فرمایا، امام مسلم فرماتے ہیں، اس حدیث کے سلسلہ میں تمام لوگ عبداللہ بن دینار کے محتاج ہیں، (ان کے سوا کسی سے یہ روایت مروی نہیں ہے)۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1506
   صحيح البخاري6756عبد الله بن عمرعن بيع الولاء وعن هبته
   صحيح البخاري2535عبد الله بن عمرعن بيع الولاء وعن هبته
   صحيح مسلم3788عبد الله بن عمرنهى عن بيع الولاء وعن هبته
   جامع الترمذي1236عبد الله بن عمربيع الولاء وهبته
   جامع الترمذي2126عبد الله بن عمرنهى عن بيع الولاء وعن هبته
   سنن أبي داود2919عبد الله بن عمربيع الولاء وعن هبته
   سنن النسائى الصغرى4661عبد الله بن عمرنهى عن بيع الولاء وعن هبته
   سنن النسائى الصغرى4662عبد الله بن عمرنهى عن بيع الولاء وعن هبته
   سنن النسائى الصغرى4663عبد الله بن عمربيع الولاء وعن هبته
   سنن ابن ماجه2748عبد الله بن عمرعن بيع الولاء وعن هبته
   سنن ابن ماجه2747عبد الله بن عمرعن بيع الولاء وعن هبته
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم521عبد الله بن عمرنهى عن بيع الولاء وعن هبته
   بلوغ المرام663عبد الله بن عمرنهى عن بيع الولاء وعن هبته

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 521  
´رشتہ ولاء بیچنا یا ہبہ کرنا جائز نہیں ہے`
«. . . 289- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن بيع الولاء وعن هبته. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رشتہ ولاء کے بیچنے اور ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 521]

تخریج الحدیث: [وأخرجه النسائي 306/7 ح 4662، من حديث مالك به ورواه البخاري 2535، ومسلم 1506، من حديث عبدالله بن دينار به]
تفقه:
➊ جو شخص کسی غلام کو آزاد کرے تو وہ اس کا ولی (وارث) بن جاتا ہے اور اسی کی طرف غلام کو منسوب کیا جاتا ہے۔ اسے رشتۂ ولاء کہتے ہیں۔
➋ رشتۂ ولاء بیچنا جائز نہیں ہے لہٰذا غلام اسی کا مولیٰ ہے جس نے اسے آزاد کیا ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 289   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2748  
´حق ولا ء (میراث) کو بیچنا اور ہبہ کرنا ممنوع ہے۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حق ولاء (میراث) کو بیچنے اور اس کو ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفرائض/حدیث: 2748]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
آزاد کرنے والے کا آزاد ہونے والے سے جو تعلق ہوتاہے۔
اسے ولاء کہتے ہیں۔
اس کے نتیجے میں اسے بعض خاص حقوق حاصل ہوتے ہیں، مثلاً:
آزاد ہونے والے کا کوئی وارث نہ ہو تو آزاد کرنے والا اس کا وراث ہوتا ہے۔
اور آزاد ہونے والا آزاد کرنے والے کے قبیلے کا فرد شمار ہوتا ہے۔

(2)
ولاء کا تعلق ناقابل انتقال ہے۔
اسے نہ بیچا خریدا جا سکتا ہے، نہ بلامعاوضہ کسی کو دیا جا سکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2748   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 663  
´بیع کی شرائط اور بیع ممنوعہ کی اقسام`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ہی یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء کے فروخت کرنے اور اس کے ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 663»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الفرائض، باب إثم من تبرأ من مواليه، حديث:6756، ومسلم، العتق، باب النهي عن بيع الولاء وهبة، حديث:1506.»
تشریح:
1. اس حدیث میں ولا کے فروخت کرنے اور اسے ہبہ کرنے کی ممانعت ہے۔
2. ولا‘ وراثت کے حق کو کہتے ہیں جو آزاد کرنے والے کو آزاد کردہ غلام کی طرف سے ملتا ہے۔
3. اہل عرب آزاد کرنے والے کی وفات سے پہلے ہی غلام کی ولا کو فروخت یا ہبہ کر دیتے تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ممنوع قرار دے دیا تاکہ ولا آزاد کرنے والے کے وارثوں کو ملے‘ یا اگر خود زندہ ہے تو وہ خود حاصل کر لے‘ لہٰذا ایسے غلام کی ولا فروخت کرنا یا اسے ہبہ کرنا جائز نہیں۔
جمہور علمائے سلف و خلف سب کا یہی موقف ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 663   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1236  
´میراث ولاء کو بیچنے اور اس کو ہبہ کرنے کی کراہت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء ۱؎ کو بیچنے اور ہبہ کرنے سے منع فرمایا ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1236]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ولاء اس حق وراثت کوکہتے ہیں جوآزادکرنے والے کوآزاد کردہ غلام کی طرف سے ملتا ہے۔

2؎:
عرب آزاد ہونے والے کی موت سے پہلے ہی ولاء کوفروخت کردیتے یا ہبہ کردیتے تھے،
تورسول اللہ ﷺنے اسے ممنوع قراردیا تاکہ ولاء آزاد کرنے والے کے وارثوں کوملے یا اگرخود زندہ ہے تووہ خود حاصل کرے،
لہٰذا ایسے غلام کا بیچنا یا اسے ہبہ کرنا جائزنہیں جمہور علماء سلف وخلف کا یہی مذہب ہے۔

2؎:
عرب آزاد ہونے والے کی موت سے پہلے ہی ولاء کوفروخت کردیتے یا ہبہ کردیتے تھے،
تورسول اللہ ﷺنے اسے ممنوع قراردیا تاکہ ولاء آزاد کرنے والے کے وارثوں کوملے یا اگرخود زندہ ہے تووہ خودحاصل کرے،
لہٰذا ایسے غلام کا بیچنا یا اسے ہبہ کرنا جائزنہیں جمہور علماء سلف وخلف کا یہی مذہب ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1236   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2919  
´ولاء (میراث) بیچنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء کو بیچنے اور اسے ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الفرائض /حدیث: 2919]
فوائد ومسائل:
صحیح ابن حبان میں ہے کہ ولاء کی قرابت ایسے ہی ہے، جیسے کہ نسب کی قرابت اسے بیچا یا ہبہ نہیں کیا جاسکتا (صحیح ابن حبان، ابن بلبان البیع المنھي عنه، حدیث: 4950) نیز دیکھئے گزشتہ باب 12)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2919   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3788  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
ولاء:
واؤ پر زبر ہے،
نسبت آزادی،
جس کی بناء پر آزاد کرنے والا جس کو آزاد کرتا ہے اس کا وارث بنتا ہے،
تو جس طرح نسب (خاندان)
کی تبدیلی کسی صورت میں ممکن نہیں ہے،
یہی حکم ولاء کا ہے۔
فوائد ومسائل:
اس مسئلہ پر اب علماء کا اتفاق ہے کہ جاہلیت کے رواج کے مطابق یا اس پر عمل کرتے ہوئے ولاء کی خریدو فروخت یا ہبہ کرنا جائز نہیں ہے اور بعض صحابہ سے جو اس کے خلاف منقول ہے تو اس کی وجہ یہ ہے ان تک یہ روایت نہیں پہنچتی تھی اور یہ روایت عام طور پر حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے صرف عبد اللہ بن دینار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے واسطہ سے ہی مروی ہے اگرچہ صحیح ابن عوانہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ثقات ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ میں عبداللہ بن دینار رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ نافع کو بھی شریک کیا گیا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3788   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.