الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
لین دین کے مسائل
The Book of Transactions
14. باب تَحْرِيمِ بَيْعِ الرُّطَبِ بِالتَّمْرِ إِلاَّ فِي الْعَرَايَا:
14. باب: تر کھجور کو خشک کھجور کے بدلے بیچنا حرام ہے مگر عریہ میں درست ہے۔
حدیث نمبر: 3875
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، اخبرنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري . ح وحدثنا ابن نمير ، وزهير بن حرب ، واللفظ لهما، قالا: حدثنا سفيان ، حدثنا الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " نهى عن بيع الثمر حتى يبدو صلاحه، وعن بيع الثمر بالتمر "،حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُمَا، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ، وَعَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ "،
ہمیں یحییٰ بن یحییٰ نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے زہری سے خبر دی، نیز ہمیں ابن نمیر اور زہیر بن حرب نے حدیث بیان کی۔۔ الفاظ انہی دونوں کے ہیں۔۔ دونوں نے کہا: ہمیں سفیان نے حدیث بیان کی کہ ہمیں زہری نے سالم سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے (پکنے کی) صلاحیت ظاہر ہونے سے پہلہے پھل کی بیع سے اور پھل کو خشک کھجور کے عوض بیچنے سے منع فرمایا
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھل فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے یہاں تک کہ ان کے پکنے کی صلاحیت ظاہر ہو جائے اور تازہ کھجور، خشک کھجور کے عوض بیچنے سے منع فرمایا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1534
   صحيح البخاري2183لا تبيعوا الثمر حتى يبدو صلاحه لا تبيعوا الثمر بالتمر
   صحيح مسلم3875نهى عن بيع الثمر حتى يبدو صلاحه عن بيع الثمر بالتمر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3875  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اگر درخت پر کھجور،
توڑی ہوئی خشک کھجور کے عوض فروخت کی جائے تو اس کو بیع مزابنہ کہتے ہیں اور یہ عرایا کی صورت کے سوا بالاتفاق ناجائز ہے،
لیکن اگر تازہ کھجور توڑ کر خشک کھجور کے عوض فروخت کی جائے تو یہ ائمہ ثلاثہ اور صاحبین (ابو یوسف،
محمد)

کے نزدیک ناجائز ہے،
اور امام ابو حنیفہ کے نزدیک نقد بنقد اور برابر برابر ہو تو جائز ہے،
کمی و بیشی ہو یا ادھار ہو تو ناجائز ہے۔
علامہ سعید نے امام ابو حنیفہ کے موقف کو صحیح حدیث کے خلاف تسلیم کیا ہے اور صاحبین کے مسلک کو اختیار کیا ہے۔
(شرح صحیح مسلم:
ج 4 ص 204)

   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3875   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.