الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
لین دین کے مسائل
The Book of Transactions
19. باب كِرَاءِ الأَرْضِ بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ:
19. باب: سونے اور چاندی کے بدلے زمین کرایہ پر دینا۔
Chapter: Leasing out Land (Kira) for gold and silver
حدیث نمبر: 3951
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن ، عن حنظلة بن قيس ، انه سال رافع بن خديج : عن كراء الارض، فقال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن كراء الارض "، قال: فقلت: ابالذهب والورق؟، فقال: اما بالذهب والورق، فلا باس به.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ ، أَنَّهُ سَأَلَ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ : عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ، فَقَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ "، قَالَ: فَقُلْتُ: أَبِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ؟، فَقَالَ: أَمَّا بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ، فَلَا بَأْسَ بِهِ.
جریر بن حازم نے یعلیٰ بن حکیم کی اسی سند کے ساتھ روایت کی، انہوں نے (سلیمان کے واسطے سے) رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، انہوں نے (اپنے چچاؤں میں سے ایک) کے الفاظ نہیں کہے
حضرت حنظلہ بن قیس رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں، میں نے حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالی عنہ سے زمین کے کرایہ کے بارے میں سوال کیا؟ تو انہوں نے جواب دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کا کرایہ لینے سے منع فرمایا ہے، تو میں نے پوچھا، کیا سونے اور چاندی کے عوض؟ تو انہوں نے کہا، سونے اور چاندی کے عوض دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1547
   سنن النسائى الصغرى3931رافع بن خديجكراء الأرض قلت بالذهب والورق قال لا إنما نهى عنها بما يخرج منها فأما الذهب والفضة فلا بأس
   سنن النسائى الصغرى3937رافع بن خديجليس باستكراء الأرض بالذهب والورق بأس وكان رافع بن خديج يحدث أن رسول الله نهى عن ذلك
   صحيح مسلم3951رافع بن خديجكراء الأرض قال فقلت أبالذهب والورق فقال أما بالذهب والورق فلا بأس به
   سنن أبي داود3393رافع بن خديجكراء الأرض فقال أبالذهب والورق فقلت أما بالذهب والورق فلا بأس به

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3393  
´مزارعت یعنی بٹائی پر زمین دینے کا بیان۔`
حنظلہ بن قیس کہتے ہیں کہ انہوں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے زمین کو کرایہ پر دینے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرایہ پر (کھیتی کے لیے) دینے سے منع فرمایا ہے، تو میں نے پوچھا: سونے اور چاندی کے بدلے کرایہ کی بات ہو تو؟ تو انہوں نے کہا: رہی بات سونے اور چاندی سے تو اس میں کوئی قباحت نہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب البيوع /حدیث: 3393]
فوائد ومسائل:
ان سب احادیث سے یہ ثابت ہوا کہ زمیندار (مزارعت میں) ایک ہی کھیت میں اپنے اور مزارع کےلئے الگ الگ حصوں کی پیداوار متعین کرلے تو اسطرح کی مزارعت ناجائز ہے۔
اور یہی وہ فاسد شرط ہے۔
جس کی موجودگی میں بٹائی کو ممنوع قراردیا گیا ہے۔
یہ قباحت نہ ہو بلکہ زمین متعین رقم یعنی ٹھیکے پر دی جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3393   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3951  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حضرت رافع کے نزدیک،
زمین ٹھیکہ کے عوض دینے میں کوئی حرج نہیں ہے،
لیکن مزارعت کی بعض خاص صورتیں ناجائز ہیں،
جیسا کہ اگلی روایت میں آ رہا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3951   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.