الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
The Book of Musaqah
22. بَابُ جَوَازِ اقْتِرَاضِ الْحَيَوَانِ وَاسْتِحْبَابِ تَوْفِيَتِهِ خَيْرا مِّمَّا عَلَيْهِ
22. باب: جانوروں کا قرض لینا درست ہے اور اس سے بہتر دینا مستحب ہے۔
حدیث نمبر: 4110
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشار بن عثمان العبدي ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سلمة بن كهيل ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: " كان لرجل على رسول الله صلى الله عليه وسلم حق فاغلظ له، فهم به اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: إن لصاحب الحق مقالا، فقال لهم: اشتروا له سنا، فاعطوه إياه، فقالوا: إنا لا نجد إلا سنا هو خير من سنه، قال: فاشتروه فاعطوه إياه، فإن من خيركم او خيركم احسنكم قضاء ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارِ بْنِ عُثْمَانَ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " كَانَ لِرَجُلٍ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقٌّ فَأَغْلَظَ لَهُ، فَهَمَّ بِهِ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالًا، فَقَالَ لَهُمْ: اشْتَرُوا لَهُ سِنًّا، فَأَعْطُوهُ إِيَّاهُ، فَقَالُوا: إِنَّا لَا نَجِدُ إِلَّا سِنًّا هُوَ خَيْرٌ مِنْ سِنِّهِ، قَالَ: فَاشْتَرُوهُ فَأَعْطُوهُ إِيَّاهُ، فَإِنَّ مِنْ خَيْرِكُمْ أَوْ خَيْرَكُمْ أَحْسَنُكُمْ قَضَاءً ".
شعبہ نے ہمیں سلمہ بن کہیل سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوسلمہ سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک آدمی کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر حق (قرض) تھا، اس نے آپ کے ساتھ سخت کلامی کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں نے (اسے جواب دینے کا) ارادہ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس شخص کا حق ہو، وہ بات کرتا ہے۔" اور آپ نے انہیں فرمایا: "اس کے لیے (اس کے اونٹ کا) ہم عمر اونٹ خریدو اور وہ اسے دے دو۔" انہوں نے عرض کی: ہمیں اس سے بہتر عمر کا اونٹ ہی ملتا ہے۔ تو آپ نے فرمایا: "وہی خریدو اور اسے دے دو، بلاشبہ تم میں سے بہترین وہ ہے جو ادائیگی میں بہترین ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمہ حق (قرض) تھا، تو اس نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے سخت لہجہ سے تقاضا کیا، جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے اسے سبق سکھانے کا ارادہ کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صاحب حق کو بات کہنے کا حق حاصل ہے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو فرمایا: (اس کی عمر کا) اونٹ خرید کر اسے دے دو۔ انہوں نے عرض کیا، نہیں اس کے جانور کی عمر سے بہتر عمر کا جانور ملتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، وہی خرید کر اسے دے دو، کیونکہ تم میں سے بہترین، یا تمہارے بہترین افراد وہی ہیں، جو قرض ادا کرنے میں بہترین ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1601
   صحيح البخاري2606عبد الرحمن بن صخرلصاحب الحق مقالا وقال اشتروا له سنا فأعطوها إياه فقالوا إنا لا نجد سنا إلا سنا هي أفضل من سنه قال فاشتروها فأعطوها إياه من خيركم أحسنكم قضاء
   صحيح البخاري2609عبد الرحمن بن صخرأفضلكم أحسنكم قضاء
   صحيح البخاري2390عبد الرحمن بن صخرخيركم أحسنكم قضاء
   صحيح البخاري2393عبد الرحمن بن صخرخياركم أحسنكم قضاء
   صحيح البخاري2392عبد الرحمن بن صخرخيار الناس أحسنهم قضاء
   صحيح البخاري2306عبد الرحمن بن صخرخيركم أحسنكم قضاء
   صحيح البخاري2305عبد الرحمن بن صخرخياركم أحسنكم قضاء
   صحيح مسلم4111عبد الرحمن بن صخرخياركم محاسنكم قضاء
   صحيح مسلم4110عبد الرحمن بن صخرلصاحب الحق مقالا فقال لهم اشتروا له سنا فأعطوه إياه فقالوا إنا لا نجد إلا سنا هو خير من سنه قال فاشتروه فأعطوه إياه من خيركم أو خيركم أحسنكم قضاء
   صحيح مسلم4112عبد الرحمن بن صخرخيركم أحسنكم قضاء
   جامع الترمذي1317عبد الرحمن بن صخرلصاحب الحق مقالا ثم قال اشتروا له بعيرا فأعطوه إياه فطلبوه فلم يجدوا إلا سنا أفضل من سنه فقال اشتروه فأعطوه إياه خيركم أحسنكم قضاء
   جامع الترمذي1316عبد الرحمن بن صخرخياركم أحاسنكم قضاء
   سنن النسائى الصغرى4697عبد الرحمن بن صخرخياركم أحسنكم قضاء
   سنن النسائى الصغرى4622عبد الرحمن بن صخرخياركم أحسنكم قضاء
   سنن ابن ماجه2423عبد الرحمن بن صخرخيركم أحاسنكم قضاء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4110  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
مقروض،
اگر قرض خواہ کا قرض ادا کرنے میں ٹال مٹول یا تاخیری حربے اختیار کرے،
تو قرض خواہ سخت رویہ اختیار کر سکتا ہے،
لیکن اگر مقروض منصفانہ رویہ اختیار کرے،
یا جائز عذر پیش کرے تو پھر بلا وجہ شدت برتنا جائز نہیں ہے،
لیکن پھر بھی مقروض کو،
قرض خواہ کی سخت کلامی کو جو بلا محل اور نامناسب ہو،
حتی الوسع برداشت کرنا چاہیے،
کیونکہ وہ صاحب حق ہے،
غصہ میں آ سکتا ہے،
اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرض خواہ کا جو بقول امام قرطبی،
یہودی تھا،
یا بقول علامہ ملا علی قاری بدو یا ضعیف الایمان تھا،
اس کا نامعقول رویہ برداشت کیا،
حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو ٹال مٹول یا تاخیری حربہ سے کام نہیں لیا تھا اور اس کے باوجود آپ نے صحابہ کرام کو اس کو کچھ کہنے سے روک دیا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4110   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.