الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
وصیت کے احکام و مسائل
The Book of Wills
6. باب تَرْكِ الْوَصِيَّةِ لِمَنْ لَيْسَ لَهُ شيء يُوصِي فِيهِ:
6. باب: جس کے پاس کوئی شے قابل وصیت کے نہ ہو اس کو وصیت نہ کرنا درست ہے۔
حدیث نمبر: 4227
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا يحيي بن يحيي التميمي ، اخبرنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن مالك بن مغول ، عن طلحة بن مصرف ، قال: " سالت عبد الله بن ابي اوفى ، هل اوصى رسول الله صلى الله عليه وسلم؟، فقال: لا، قلت: فلم كتب على المسلمين الوصية او فلم امروا بالوصية؟، قال: اوصى بكتاب الله عز وجل "،حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ ، قَالَ: " سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ، هَلْ أَوْصَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَقَالَ: لَا، قُلْتُ: فَلِمَ كُتِبَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ الْوَصِيَّةُ أَوْ فَلِمَ أُمِرُوا بِالْوَصِيَّةِ؟، قَالَ: أَوْصَى بِكِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ "،
عبدالرحمان بن مہدی نے ہمیں مالک بن مغول سے خبر دی اور انہوں نے طلحہ بن مصرف سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت کی؟ انہوں نے جواب دیا: نہیں۔ میں نے پوچھا: تو مسلمانوں پر وصیت کرنا کیوں فرض کیا گیا ہے یا انہیں وصیت کا حکم کیوں دیا گیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ترکے کو تقسیم کرنے کی وصیت نہیں کی بلکہ) اللہ تعالیٰ کی کتاب (کو اپنانے، عمل کرنے) کی وصیت کی
طلحہ بن مصرف بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت فرمائی تھی؟ انہوں نے جواب دیا، نہیں، میں نے پوچھا، تو مسلمانوں پر وصیت کرنا کیوں فرض قرار دیا گیا، یا انہیں وصیت کرنے کا کیوں حکم دیا گیا؟ انہوں نے کہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی کتاب کے بارے میں وصیت فرمائی تھی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1634

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4227  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت عبداللہ بن اوفیٰ رضی اللہ عنہ نے یہ خیال کیا کہ سائل کا مقصد،
حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں خلافت کی وصیت یا اہل بیت کے بارے میں اموال کے بارے میں وصیت کے متعلق پوچھنا ہے،
کیونکہ شیعہ اس کا بہت پرچار کرتے تھے،
اس لیے،
انہوں نے نفی میں جواب دیا،
وگرنہ آپ نے بہت سی چیزوں کے بارے میں وصیت فرمائی ہے،
اور کتاب اللہ کے بارے میں وصیت سے مراد،
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی طرف اشارہ ہے،
(تركت فيكم امرين لن تضلوا ما تمسكتم به كتاب الله)
،
میں تم میں ایسی چیز چھوڑ چلا ہوں،
اگر تم اس کو مضبوطی سے پکڑو گے،
گمراہ نہیں ہو گے،
یعنی اللہ کی کتاب۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4227   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.