الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قتل کی ذمہ داری کے تعین کے لیے اجتماعی قسموں، لوٹ مار کرنے والوں (کی سزا)، قصاص اور دیت کے مسائل
The Book of Muharibin, Qasas (Retaliation), and Diyat (Blood Money)
11. باب دِيَةِ الْجَنِينِ وَوُجُوبِ الدِّيَةِ فِي قَتْلِ الْخَطَإِ وَشِبْهِ الْعَمْدِ عَلَى عَاقِلَةِ الْجَانِي:
11. باب: پیٹ کے بچے کی دیت اور قتل خطا اور شبہ عمد کی دیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4397
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، وإسحاق بن إبراهيم واللفظ لابي بكر، قال إسحاق اخبرنا، وقال الآخران حدثنا وكيع ، عن هشام بن عروة عن ابيه ، عن المسور بن مخرمة ، قال: استشار عمر بن الخطاب الناس في إملاص المراة، فقال المغيرة بن شعبة ،: " شهدت النبي صلى الله عليه وسلم قضى فيه بغرة عبد او امة "، قال: فقال: عمر ائتني بمن يشهد معك، قال: فشهد له محمد بن مسلمة .وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الآخران حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ ، قَالَ: اسْتَشَارَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ النَّاسَ فِي إِمْلَاصِ الْمَرْأَةِ، فَقَال الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ ،: " شَهِدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِيهِ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ "، قَالَ: فَقَالَ: عُمَرُ ائْتِنِي بِمَنْ يَشْهَدُ مَعَكَ، قَالَ: فَشَهِدَ لَهُ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلمَةَ .
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے عورت کے پیٹ کا بچہ ضائع کرنے (کی دیت) کے بارے میں مشورہ کیا تو حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر تھا، آپ نے اس میں ایک غلام، مرد یا عورت دینے کا فیصلہ فرمایا تھا۔ کہا: تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے پاس ایسا آدمی لاؤ جو تمہارے ساتھ (اس بات کی) گواہی دے۔ کہا: تو محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے ان کے لیے گواہی دی
امام اپنے تین اساتذہ سے، حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ نے لوگوں سے عورت کے جنین کے بارے میں مشورہ لیا تو حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں ایک غرة یعنی غلام یا لونڈی کا فیصلہ صادر فرمایا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، کوئی اور شخص بھی میرے پاس لاؤ، جو تمہارے ساتھ اس بات کی گواہی دے، حضور مسور رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں تو حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ تعالی عنہ نے ان کے حق میں گواہی دی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1689
   صحيح مسلم4397مسور بن مخرمةغرة عبد أو أمة
   سنن ابن ماجه2640مسور بن مخرمةقضى فيه بغرة عبد أو أمة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2640  
´ «جنین» (پیٹ کے بچے) کی دیت کا بیان۔`
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے پیٹ سے گر جانے والے بچے کے بارے میں مشورہ لیا، تو مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں ایک غلام یا لونڈی دینے کا فیصلہ فرمایا تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اپنی اس بات کے لیے گواہ لاؤ، تو محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے ان کے ساتھ گواہی دی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2640]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
  حضرت عمررضی اللہ نے حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ کی روایت پر شک نہیں کیا بلکہ مزید اطمینان کےلیے دوسرا گواہ طلب فرمایا۔
اس کی وجہ یہ تھی کہ یہ مسئلہ ایک قانون کی حیثیت رکھتا ہے، لہٰذا پورا اطمینان ضروری ہے۔
اور ضروری وجہ یہ تھی کہ عام لوگ جب دیکھیں گے کہ حضرت عمر رضی اللہ کبار صحابہ رضی اللہ عنہ پر بھی حدیث کے بارے میں سختی کرتے ہیں تو وہ بلاتحقیق حدیثیں روایت کرنےسے اجتناب کریں گے۔
واللہ اعلم
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2640   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4397  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
ملاص:
جس کو عام طور پر املاص کہتے ہیں،
اس کا معنی،
جنین،
پیٹ کا بچہ۔
فوائد ومسائل:
حضرت عمر رضی اللہ عنہ وثوق اور تثبت (تسلی و یقین)
حاصل کرنے کے لیے،
ایسے مسئلہ کے بارے میں جس کا حکم انہیں معلوم نہ ہوتا اور وہ سمجھتے اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان موجود نہیں ہے یا عام لوگوں میں اس کا چرچا نہیں ہے،
شاہد طلب فرما لیتے تھے تاکہ لوگ احادیث کے بیان کرنے میں پورے حزم اور احتیاط سے کام لیں،
کسی قسم کی غفلت اور کاہلی کا مظاہرہ نہ کر دیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4397   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.