الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
The Book of Jihad and Expeditions
6. باب كَرَاهَةِ تَمَنِّي لِقَاءِ الْعَدُوِّ وَالأَمْرِ بِالصَّبْرِ عِنْدَ اللِّقَاءِ:
6. باب: جنگ کی آرزو کرنا منع ہے اور جنگ کے وقت صبر کرنا لازم ہے۔
Chapter: It is disliked to wish to meet the enemy, and the command to be steadfast when meeting the enemy
حدیث نمبر: 4542
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني موسى بن عقبة ، عن ابي النضر ، عن كتاب رجل من اسلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم يقال له: عبد الله بن ابي اوفى ، فكتب إلى عمر بن عبيد الله حين سار إلى الحرورية يخبره: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان في بعض ايامه التي لقي فيها العدو ينتظر حتى إذا مالت الشمس قام فيهم، فقال: " يا ايها الناس لا تتمنوا لقاء العدو واسالوا الله العافية، فإذا لقيتموهم فاصبروا واعلموا ان الجنة تحت ظلال السيوف، ثم قام النبي صلى الله عليه وسلم، وقال: اللهم منزل الكتاب، ومجري السحاب، وهازم الاحزاب اهزمهم وانصرنا عليهم ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ كِتَابِ رَجُلٍ مِنْ أَسْلَمَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهُ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى ، فَكَتَبَ إِلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ حِينَ سَارَ إِلَى الْحَرُورِيَّةِ يُخْبِرُهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ الَّتِي لَقِيَ فِيهَا الْعَدُوَّ يَنْتَظِرُ حَتَّى إِذَا مَالَتِ الشَّمْسُ قَامَ فِيهِمْ، فَقَالَ: " يَا أَيُّهَا النَّاسُ لَا تَتَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ وَاسْأَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا وَاعْلَمُوا أَنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ ظِلَالِ السُّيُوفِ، ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ، وَمُجْرِيَ السَّحَابِ، وَهَازِمَ الْأَحْزَابِ اهْزِمْهُمْ وَانْصُرْنَا عَلَيْهِمْ ".
ابونضر سے روایت ہے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے قبیلہ اسلم کے ایک آدمی، جنہیں عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کہا جاتا تھا، کے خط سے روایت کی، انہوں نے عمر بن عبیداللہ کو، جب انہوں نے (جہاد کی غرض سے) حروریہ کی طرف کوچ کیا، یہ بتانے کے لیے خط لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بعض ایام (جنگ) میں، جن میں آپ کا دشمن سے مقابلہ ہوتا، انتظار کرتے، یہاں تک کہ جب سورج ڈھل جاتا، آپ ان (ساتھیوں) کے درمیان کھڑے ہوتے اور فرماتے: "لوگو! دشمن سے مقابلے کی تمنا مت کرو اور اللہ سے عافیت مانگو، (لیکن) جب تم ان کا سامنا کرو تو صبر کرو اور جان رکھو کہ جنت تلواروں کے سائے کے نیچے ہے۔" پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا: "اے اللہ! کتاب کو اتارنے والے، بادلوں کو چلانے والے اور لشکروں کو شکست دینے والے! انہیں شکست دے اور ہمیں ان پر نصرت عطا فرما
حضرت عبداللہ بن ابی رضی اللہ تعالی عنہ نے عمر بن عبیداللہ رضی اللہ تعالی عنہ کو جب وہ خوارج سے جنگ کے لیے نکلا آگاہی کے لیے یہ خط لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات دشمن کے مقابلہ کے لیے نکلتے تو سورج ڈھلنے کا انتظار فرماتے، جب سورج ڈھل جاتا تو یہ خطاب فرماتے، اے لوگو، دشمن سے مڈ بھیڑ کی آرزو نہ کرو اور اللہ سے عافیت کی درخواست کرو اور جب دشمن سے ٹکراؤ ہو جائے تو ثابت قدم رہو اور یقین کر لو، جنت تلواروں کے سایہ تلے ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر یہ دعا فرمائی: اے اللہ! اے کتاب کے اتارنے والے، بادلوں کو چلانے والے، لشکروں کو شکست سے دوچار کرنے والے، ان کو شکست دے اور ہمیں ان کے خلاف مدد دے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1742
   صحيح البخاري2833عبد الله بن علقمةإذا لقيتموهم فاصبروا
   صحيح البخاري7237عبد الله بن علقمةلا تتمنوا لقاء العدو وسلوا الله العافية
   صحيح البخاري3025عبد الله بن علقمةلا تمنوا لقاء العدو وسلوا الله العافية إذا لقيتموهم فاصبروا الجنة تحت ظلال السيوف اللهم منزل الكتاب ومجري السحاب وهازم الأحزاب اهزمهم وانصرنا عليهم
   صحيح البخاري2966عبد الله بن علقمةلا تتمنوا لقاء العدو وسلوا الله العافية إذا لقيتموهم فاصبروا الجنة تحت ظلال السيوف اللهم منزل الكتاب ومجري السحاب وهازم الأحزاب اهزمهم وانصرنا عليهم
   صحيح مسلم4542عبد الله بن علقمةلا تتمنوا لقاء العدو واسألوا الله العافية إذا لقيتموهم فاصبروا الجنة تحت ظلال السيوف اللهم منزل الكتاب ومجري السحاب وهازم الأحزاب اهزمهم وانصرنا عليهم
   سنن أبي داود2631عبد الله بن علقمةلا تتمنوا لقاء العدو وسلوا الله العافية إذا لقيتموهم فاصبروا الجنة تحت ظلال السيوف اللهم منزل الكتاب ومجري السحاب وهازم الأحزاب اهزمهم وانصرنا عليهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2631  
´دشمن سے مڈبھیڑ کی آرزو اور تمنا مکروہ ہے۔`
عمر بن عبیداللہ بن معمر کے غلام اور ان کے کاتب (سکریٹری) سالم ابونضر کہتے ہیں کہ عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے ان کو جب وہ خارجیوں کی طرف سے نکلے لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لڑائی میں جس میں دشمن سے سامنا تھا فرمایا: لوگو! دشمنوں سے مڈبھیڑ کی تمنا نہ کرو، اور اللہ تعالیٰ سے عافیت طلب کرو، لیکن جب ان سے مڈبھیڑ ہو جائے تو صبر سے کام لو، اور جان لو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے، پھر فرمایا: اے اللہ! کتابوں کے نازل فرمانے والے، بادلوں کو چلانے والے، اور جتھوں کو شکست دینے والے، انہیں شکست دے، اور ہمیں ان پر غل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2631]
فوائد ومسائل:

جنگ کوئی عام کھیل نہیں جب اس سے واسطہ پڑتا ہے۔
تو حقیقت کھلتی ہے۔
کہ انسان ایمان اور بہادری کے کس معیار پر ہے۔
اس لئے آرزو یہ ہونی چاہیے کہ یہ موقع ہی نہ آئےتو اچھا ہے۔
مگر جب دوبدو ہونا لازمی ٹھہرے۔
تواللہ پر توکل کرتے ہوئے اپنی قوت وبسالت کا بھر پور اظہار کرنا چاہیے۔
شہادت کی تمنا بھی اسی طرح ہے۔
کہ موقع آنے پر انسان سردھڑ کی بازی لگانے سے دریغ نہ کرے۔
مگر بے موقع یا بے مقصد جان دے دینا تو کوئی معنی نہیں رکھتا۔


حروری خارجیوں کاایک نام ہے۔
کیونکہ یہ لوگ صفین سے واپس آئے۔
تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے الگ ہوکر کوفہ سے باہر مضافات میں حرورا نام کے ایک مقام پرجمع ہوگئے۔
اور یہی ان کا پہلا مرکز تھا۔
اس کی طرف نسبت سے یہ لوگ حروری کہلائے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2631   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4542  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
دشمن سے مقابلہ کی صورت میں،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جنگ کا آغاز صبح کی نماز کے بعد فرماتے تھے،
کیونکہ صبح کی نماز میں پیچھے رہنے والے مسلمان دعائے قنوت نازلہ کے ذریعہ مسلمانوں کی فتح و نصرت اور دشمن کی ہزیمت،
مغلوبیت کی اللہ کے حضور درخواست کرتے ہیں اور صبح کے وقت انسان تازہ دم اور چاک و چوبند ہوتا ہے،
اگر لڑائی کا آغاز صبح کو نہ ہو سکتا تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم زوال کا انتظار فرماتے،
تاکہ مسلمان نماز ظہر میں قنوت نازلہ کر لیں اور ہوا کے چلنے سے دھوپ کی حدت و تپش میں کمی آ جائے اور مسلمان پوری دلجمعی کے ساتھ لڑائی میں شریک ہو جائیں۔
الجنة تحت ظلال السيوف:
اس میں انتہائی اختصار کے ساتھ،
انتہائی موثر انداز میں،
جہاں کا ثواب بیان کر کے،
اتحاد و اتفاق کی فضاء میں اپنے دور کا اسلحہ استعمال کرنے کی ترغیب دی گئی ہے اور آخر میں دعا کے ذریعہ اللہ کی نصرت و حمایت کے اسباب کے حصول کے ذریعہ مجاہدوں کے حوصلہ کو بڑھایا ہے کہ وہ کتاب اتارنے والا ہے،
جس میں مسلمانوں کی نصرت کا وعدہ ہے کہ وہ بادلوں کو چلانے والا ہے کہ وہ قدرت کاملہ کا مالک ہے،
کائنات کے ظاہری اسباب سے جو چاہے کام لے سکتا ہے اور ان کے ذریعہ دشمن کو ہزیمت سے دوچار کر سکتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4542   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.