الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
The Book of Jihad and Expeditions
37. باب غَزْوَةِ أُحُدٍ:
37. باب: جنگ احد کا بیان۔
Chapter: The Battle of Uhud
حدیث نمبر: 4641
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا هداب بن خالد الازدي ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، وثابت البناني ، عن انس بن مالك " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم افرد يوم احد في سبعة من الانصار ورجلين من قريش، فلما رهقوه، قال: من يردهم عنا وله الجنة او هو رفيقي في الجنة، فتقدم رجل من الانصار فقاتل حتى قتل ثم رهقوه ايضا، فقال: من يردهم عنا وله الجنة او هو رفيقي في الجنة، فتقدم رجل من الانصار فقاتل حتى قتل فلم يزل كذلك حتى قتل السبعة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لصاحبيه: ما انصفنا اصحابنا ".وحَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ الْأَزْدِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، وَثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ " أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُفْرِدَ يَوْمَ أُحُدٍ فِي سَبْعَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ وَرَجُلَيْنِ مِنْ قُرَيْشٍ، فَلَمَّا رَهِقُوهُ، قَالَ: مَنْ يَرُدُّهُمْ عَنَّا وَلَهُ الْجَنَّةُ أَوْ هُوَ رَفِيقِي فِي الْجَنَّةِ، فَتَقَدَّمَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَاتَلَ حَتَّى قُتِلَ ثُمَّ رَهِقُوهُ أَيْضًا، فَقَالَ: مَنْ يَرُدُّهُمْ عَنَّا وَلَهُ الْجَنَّةُ أَوْ هُوَ رَفِيقِي فِي الْجَنَّةِ، فَتَقَدَّمَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَاتَلَ حَتَّى قُتِلَ فَلَمْ يَزَلْ كَذَلِكَ حَتَّى قُتِلَ السَّبْعَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَاحِبَيْهِ: مَا أَنْصَفْنَا أَصْحَابَنَا ".
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جنگ اُحد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، انصار کے سات اور قریش کے دو آدمیوں (سعد بن ابی وقاص اور طلحہ بن عبیداللہ تیمی رضی اللہ عنہ) کے ساتھ (لشکر سے الگ کر کے) تنہا کر دیے گئے، جب انہوں نے آپ کو گھیر لیا تو آپ نے فرمایا: " ان کو ہم سے کون ہٹائے گا؟ اس کے لیے جنت ہے، یا (فرمایا:) وہ جنت میں میرا رفیق ہو گا۔" تو انصار میں سے ایک شخص آگے بڑھا اور اس وقت تک لڑتا رہا، یہاں تک کہ وہ شہید ہو گیا، انہوں نے پھر سے آپ کو گھیر لیا، آپ نے فرمایا: "انہیں کون ہم سے دور ہٹائے گا؟ اس کے لیے جنت ہے، یا (فرمایا:) وہ جنت میں میرا رفیق ہو گا۔" پھر انصار میں سے ایک شخص آگے بڑھا وہ لڑا حتی کہ شہید ہو گیا، پھر یہ سلسلہ یونہی چلتا رہا حتی کہ وہ ساتوں انصاری شہید ہو گئے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے (ان قریشی) ساتھیوں سے فرمایا: "ہم نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ انصاف نہیں کیا
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، جنگ اُحد کے دن سات انصاریوں اور دو قریشیوں کے ساتھ الگ کر دئیے گئے تو جب دشمن نے آپ کو گھیر لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ان کو ہمارے پاس سے کون ہٹائے گا، اس کو جنت ملے گی یا وہ جنت میں میرا رفیق ہو گا؟ تو ایک انصاری آگے بڑھا اور لڑ کر شہید ہو گیا، پھر انہوں نے آپ کو گھیر لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کو ہم سے کون دور ہٹائے گا، اسے جنت ملے گی یا وہ میرا جنت میں ساتھی ہو گا؟ تو انصار میں سے ایک آدمی آگے بڑھا اور لڑتا ہوا شہید ہو گیا، اسی طرح یہی صورت حال جاری رہی حتی کہ ساتوں انصاری شہید ہو گئے، پھر آپ نے اپنے قریشی ساتھیوں سے کہا، ہم نے انصار ساتھیوں کے ساتھ انصاف نہیں کیا۔ (کیونکہ قریشیوں میں سے کوئی بھی آگے نہ بڑھا تھا۔)
ترقیم فوادعبدالباقی: 1789

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4641  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
مَا أَنصَفْنَا أصحابنا:
اگر أصحابنا مفعول بہ ہو تو معنی ہو گا،
قریشیوں نے،
انصار سے انصاف نہیں کیا کہ وہ ایک ایک کر کے نکلتے رہے اور شہید ہوتے رہے،
لیکن دونوں قریشیوں میں سے کوئی بھی آگے نہ بڑھا اور اگر اصحابنا،
فاعل ہو تو معنی ہو گا،
ہم سے الگ ہونے والے،
بھاگنے والے ساتھیوں نے انصاف نہیں کیا اور ہمیں دشمن کے درمیان چھوڑ گئے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4641   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.