الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
The Book of Jihad and Expeditions
39. باب مَا لَقِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَذَى الْمُشْرِكِينَ وَالْمُنَافِقِينَ:
39. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکوں اور منافقوں کے ہاتھ سے جو تکلیف پائی اس کا بیان۔
Chapter: The persecution suffered by the prophet (saws) at the hands of the idolaters and hypocrites
حدیث نمبر: 4655
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، وإسحاق بن إبراهيم جميعا، عن ابن عيينة ، عن الاسود بن قيس بهذا الإسناد، وقال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم في غار فنكبت إصبعه.وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَارٍ فَنُكِبَتْ إِصْبَعُهُ.
ابن عیینہ نے اسود بن قیس سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک لشکر میں تھے اور (وہاں) آپ کی انگلی زخمی ہو گئی
یہی روایت امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے، اسود بن قیس ہی کی سند سے بیان کرتے ہیں، اس میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک غار میں تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلی پتھر سے زخمی ہو گئی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1796

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4655  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
غار:
سے مراد بعض کے نزدیک لشکر اور جماعت ہے اور بعض کے نزدیک پہاڑ کی غار،
لیکن صحیح بات یہ ہے کہ ایک جنگ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہاڑ کی غار میں تھے،
نماز کے لیے نکلے تو پتھر لگنے سے انگلی زخمی ہو گئی،
اس لیے روایات میں کوئی تضاد نہیں ہے اور غار کا معنی لشکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے،
رہا یہ مسئلہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ شعر کہا ہے تو اس کا بعض نے یہ جواب دیا ہے کہ یہ رجز ہے،
شعر نہیں ہے اور بعض نے کہا ہے،
جس کلام کو قصد اور ارادہ سے موزوں اور مقفی کیا جائے،
وہ شعر ہوتا ہے اور جو کلام غیر ارادی طور پر موزوں ہو جائے،
اس کو شعر نہیں کہا جاتا اور بقول بعض یہ شعر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نہیں ہے،
بلکہ عبداللہ بن رواحہ کا شعر ہے،
جس کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمثیل کیا ہے اور آپﷺ دوسروں کے اشعار پڑھ دیتے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4655   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.