الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
The Book of Jihad and Expeditions
40. باب فِي دُعَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى اللَّهِ وَصَبْرِهِ عَلَى أَذَى الْمُنَافِقِينَ:
40. باب: رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا اور منافقین کی تکالیف پر صبر کرنے کا بیان۔
Chapter: The supplication of the Prophet (saws) and his steadfastness in the face of the hypocrites' persecution
حدیث نمبر: 4661
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الاعلى القيسي ، حدثنا المعتمر ، عن ابيه ، عن انس بن مالك ، قال: قيل للنبي صلى الله عليه وسلم لو اتيت عبد الله بن ابي، قال: فانطلق إليه وركب حمارا، وانطلق المسلمون وهي ارض سبخة، فلما اتاه النبي صلى الله عليه وسلم، قال: إليك عني فوالله لقد آذاني نتن حمارك، قال: فقال رجل من الانصار: والله لحمار رسول الله صلى الله عليه وسلم اطيب ريحا منك، قال: فغضب لعبد الله رجل من قومه، قال: فغضب لكل واحد منهما اصحابه، قال: فكان بينهم ضرب بالجريد، وبالايدي، وبالنعال، قال: فبلغنا انها نزلت فيهم وإن طائفتان من المؤمنين اقتتلوا فاصلحوا بينهما سورة الحجرات آية 9 ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الْقَيْسِيُّ ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ أَتَيْتَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ، قَالَ: فَانْطَلَقَ إِلَيْهِ وَرَكِبَ حِمَارًا، وَانْطَلَقَ الْمُسْلِمُونَ وَهِيَ أَرْضٌ سَبَخَةٌ، فَلَمَّا أَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِلَيْكَ عَنِّي فَوَاللَّهِ لَقَدْ آذَانِي نَتْنُ حِمَارِكَ، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ: وَاللَّهِ لَحِمَارُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَطْيَبُ رِيحًا مِنْكَ، قَالَ: فَغَضِبَ لِعَبْدِ اللَّهِ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ، قَالَ: فَغَضِبَ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا أَصْحَابُهُ، قَالَ: فَكَانَ بَيْنَهُمْ ضَرْبٌ بِالْجَرِيدِ، وَبِالْأَيْدِي، وَبِالنِّعَالِ، قَالَ: فَبَلَغَنَا أَنَّهَا نَزَلَتْ فِيهِمْ وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا سورة الحجرات آية 9 ".
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی: (کیا ہی اچھا ہو) اگر آپ (اسلام کی دعوت دینے کے لیے) عبداللہ بن اُبی کے پاس بھی تشریف لے جائیں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک گدھے پر سواری فرما کر اس کی طرف گئے اور مسلمان بھی گئے، وہ شوریلی زمین تھی، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس پہنچے تو وہ کہنے لگا: مجھ سے دور رہیں، اللہ کی قسم! آپ کے گدھے کی بو سے مجھے اذیت ہو رہی ہے۔ انصار میں سے ایک شخص نے کہا: اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گدھا تم سے زیادہ خوشبودار ہے۔ اس پر عبداللہ بن اُبی کی قوم میں سے ایک شخص اس کی حمایت میں، غصے میں آ گیا۔ کہا: دونوں میں سے ہر ایک کے ساتھی غصے میں آ گئے۔ کہا: تو ان میں ہاتھوں، چھیڑیوں اور جوتوں کے ساتھ لڑائی ہونے لگی، پھر ہمیں یہ بات پہنچی کہ انہی کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی: "اگر مسلمانوں کی دو جماعتیں آپس میں لڑ پڑیں تو ان دونوں کے درمیان صلح کراؤ
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گزارش کی گئی، اے کاش! آپصلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن ابی کے پاس جائیں، (اس کو اسلام کی دعوت دیں) تو آپصلی اللہ علیہ وسلم گدھے پر سوار ہو کر اس کی طرف چل پڑے اور مسلمان بھی چل پڑے، وہ زمین شوریلی تھی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس پہنچے، وہ کہنے لگا، مجھ سے دور ہو جائیے، اللہ کی قسم، مجھے تیرے گدھے کی بو نے اذیت پہنچائی ہے تو ایک انصاری آدمی نے کہا، اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گدھے کی بو تجھ سے زیادہ پاکیزہ ہے، اس پر عبداللہ کی قوم کا ایک آدمی اس کی خاطر غصہ میں آ گیا، اس طرح ہر آدمی کے ساتھی، اس کی خاطر غصے میں آ گئے اور وہ ایک دوسرے کو کھجور کی چھڑیوں، ہاتھوں اور جوتیوں سے مارنے لگے، حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں، ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ انہیں کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی ہے، اگر مومنوں کے دو گروہ باہم لڑ پڑیں تو ان کے درمیان صلح صفائی کرا دو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1799
   صحيح البخاري2691أنس بن مالكإليك عني والله لقد آذاني نتن حمارك فقال رجل من الأنصار منهم والله لحمار رسول الله أطيب ريحا منك فغضب لعبد الله رجل من قومه فشتمه فغضب لكل واحد منهما أصحابه فكان بينهما ضرب بالجريد والأيدي والنعال فبلغنا أنها أنزلت وإن طائفتان من المؤمنين اقتتلوا فأصلحوا ب
   صحيح مسلم4661أنس بن مالكإليك عني فوالله لقد آذاني نتن حمارك قال فقال رجل من الأنصار والله لحمار رسول الله أطيب ريحا منك قال فغضب لعبد الله رجل من قومه قال فغضب لكل واحد منهما أصحابه قال فكان بينهم ضرب بالجريد وبالأيدي وبالنعال قال فبلغنا أنها نزلت فيهم وإن طائفتان من المؤمنين اق

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافظ ابويحيي نورپوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 2691  
´اگر مسلمانوں کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو`
. . . اگر مسلمانوں کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کرا دو۔ . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الصُّلْحِ/ بَابُ مَا جَاءَ فِي الإِصْلاَحِ بَيْنَ النَّاسِ:/ ح: 2691]
اشكال ازاله
ایک بھائی نے سوال کیا کہ صحیحین کی ایک حدیث جس میں صحابہ کرام اور منافق عبد اللہ بن ابی کے ساتھیوں میں ہونے والی لڑائی کا ذکر ہے، اس میں سورہ حجرات کی آیت نمبر 9 کے نزول کا تذکرہ ہے، حالانکہ اس آیت میں دو مؤمن گروہوں کی لڑائی کی بات ہے، جب کہ حدیث میں دوسرا گروہ منافقوں کا ہے۔
جواب:
صحیحین کی مرفوع ومتصل احادیث بالاجماع صحیح ہیں، لیکن جو ٹکڑا محل اعتراض ہے، وہ مرفوع نہیں، بلکہ مقطوع ہے۔ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نہیں، معتمر بن سلیمان جو کہ صغار تبع تابعین میں سے ہیں، ان کا قول ہے۔
امام مہلب بن ابی صفرہ رحمہ اللہ (م 435 ھ) صحیح بخاری کی تہذیب المختصر النصیح میں لکھتے ہیں:
«وقال معتمر فى حديث أنس: فبلغنا أنها نزلت ... .»
پھر یہ قول بھی بلا اسناد ہے۔
معتمر بن سلیمان نے «فبلغنا» (ہمیں یہ بات پہنچی ہے) کے الفاظ سے اس کا اظہار بھی کیا ہے۔
ائمہ دین نے اس حدیث کی شرح میں یہ بھی ذکر کیا ہے کہ یہ اس دور کا واقعہ ہے جب عبد اللہ بن ابی نے اوپر اوپر سے بھی اسلام قبول نہیں کیا تھا، تو یہ آیت اس کے گروہ پر کیسے منطبق ہو سکتی ہے؟
لہذا سورہ حجرات کی آیت نمبر 9 کا منافقین کے گروہ سے کوئی تعلق نہیں،
سو یہ اشکال ختم ہوا۔
   مذید تشریحات، حدیث\صفحہ نمبر: 0   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4661  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے جو واقعہ بیان کیا ہے،
اس میں اصل مقصود حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالی عنہ کی عیادت تھی اور راستہ میں گزر عبداللہ بن ابی کے پاس سے ہوا،
یہاں اصل مقصود،
عبداللہ بن ابی کو دعوت اسلام دینا تھا،
کیونکہ وہ خزرج کا سردار تھا اور اس کا اپنے قبیلہ پر اثر تھا،
اس کے ایمان لانے کی صورت میں پورا قبیلہ مسلمان ہو جاتا اور اس واقعہ میں وہاں یہود اور مشرک موجود نہ تھے،
عبداللہ بن ابی کے قبیلہ کے لوگ ہی تھے اور جو مسلمان لیکن اس کے تمرد کی بنا پر،
جب ایک مسلمان نے اس کی بدکلامی کا جواب دیا تو خاندانی غیرت کی بنا پر،
اس کے خاندان کا ایک مسلمان آدمی بھڑک اٹھا،
اس طرح باہمی اسلام کے نام لیواؤں میں جوتوں اور مکوں کا تبادلہ شروع ہوگیا اور حضرت انس رضی اللہ عنہ کا یہ کہنا کہ ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ سورۃ حجرات کی آیت نمبر (9)
اس سلسلہ میں اتری،
اس کا مقصد یہ ہے،
اس واقعہ پر بھی یہ آیت صادق آتی ہے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہ (نزلت كذا)
کا لفظ اس صورت میں بھی استعمال کر لیتے تھے،
جب آیت کسی اور وقت اتری ہوتی،
لیکن وہ دوسرے واقعہ پر بھی چسپاں ہوتی،
کیونکہ سورہ حجرات کا نزول تو بہت بعد میں ہوا ہے،
جب کہ وفود کی آمد شروع ہوگئی تھی اور وفود کی عام آمد فتح مکہ کے بعد شروع ہوئی،
الا یہ کہ یہ مان لیا جائے اس کا نزول بہت پہلے ہوگیا تھا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4661   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.