الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: تہجد کا بیان
The Book of Salat-Ut-Tahajjud (Night Prayer)
21. بَابُ فَضْلِ مَنْ تَعَارَّ مِنَ اللَّيْلِ فَصَلَّى:
21. باب: جس شخص کی رات کو آنکھ کھلے پھر وہ نماز پڑھے اس کی فضیلت۔
(21) Chapter. The superiority of one who wakes up at night and offers the Salat (prayer) with a loud voice.
حدیث نمبر: 1155
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا يحيى بن بكير , قال: حدثنا الليث، عن يونس، عن ابن شهاب، اخبرني الهيثم بن ابي سنان، انه سمع ابا هريرة رضي الله عنه وهو يقص في قصصه وهو يذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم، إن اخا لكم لا يقول الرفث يعني بذلك عبد الله بن رواحة:" وفينا رسول الله يتلو كتابه إذا انشق معروف من الفجر ساطع ارانا الهدى بعد العمى فقلوبنا به موقنات ان ما قال واقع يبيت يجافي جنبه عن فراشه إذا استثقلت بالمشركين المضاجع" , تابعه عقيل، وقال الزبيدي: اخبرني الزهري، عن سعيد والاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي الْهَيْثَمُ بْنُ أَبِي سِنَانٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ يَقُصُّ فِي قَصَصِهِ وَهُوَ يَذْكُرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّ أَخًا لَكُمْ لَا يَقُولُ الرَّفَثَ يَعْنِي بِذَلِكَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَوَاحَةَ:" وَفِينَا رَسُولُ اللَّهِ يَتْلُو كِتَابَهُ إِذَا انْشَقَّ مَعْرُوفٌ مِنَ الْفَجْرِ سَاطِعُ أَرَانَا الْهُدَى بَعْدَ الْعَمَى فَقُلُوبُنَا بِهِ مُوقِنَاتٌ أَنَّ مَا قَالَ وَاقِعُ يَبِيتُ يُجَافِي جَنْبَهُ عَنْ فِرَاشِهِ إِذَا اسْتَثْقَلَتْ بِالْمُشْرِكِينَ الْمَضَاجِعُ" , تَابَعَهُ عُقَيْلٌ، وَقَالَ الزُّبَيْدِيُّ: أَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَعِيدٍ وَالْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے ابن شہاب نے، انہوں نے کہا کہ مجھ کو ہیثم بن ابی سنان نے خبر دی کہ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ اپنے وعظ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کر رہے تھے۔ پھر آپ نے فرمایا کہ تمہارے بھائی نے (اپنے نعتیہ اشعار میں) یہ کوئی غلط بات نہیں کہی۔ آپ کی مراد عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ اور ان کے اشعار سے تھی جن کا ترجمہ یہ ہے: ہم میں اللہ کے رسول موجود ہیں، جو اس کی کتاب اس وقت ہمیں سناتے ہیں جب فجر طلوع ہوتی ہے۔ ہم تو اندھے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں گمراہی سے نکال کر صحیح راستہ دکھایا۔ ان کی باتیں اسی قدر یقینی ہیں جو ہمارے دلوں کے اندر جا کر بیٹھ جاتی ہیں اور جو کچھ آپ نے فرمایا وہ ضرور واقع ہو گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات بستر سے اپنے کو الگ کر کے گزارتے ہیں جبکہ مشرکوں سے ان کے بستر بوجھل ہو رہے ہوتے ہیں۔ یونس کی طرح اس حدیث کو عقیل نے بھی زہری سے روایت کیا اور زبیدی نے یوں کہا سعید بن مسیب اور اعرج سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے۔

Narrated Abu Huraira: That once Allah's Apostle (p.b.u.h) said, "Your brother, i.e. `Abdullah bin Rawaha does not say obscene (referring to his verses): Amongst us is Allah's Apostle, who recites His Book when it dawns. He showed us the guidance, after we were blind. We believe that whatever he says will come true. And he spends his nights in such a way as his sides do not touch his bed. While the pagans were deeply asleep."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 21, Number 254


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1155  
1155. ہثیم بن ابوسنان کہتے ہیں: میں نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے سنا، وہ وعظ کرتے ہوئے رسول اللہ ﷺ کا ذکر کرنے لگے کہ آپ نے ایک دفعہ فرمایا: تمہارا بھائی عبداللہ بن رواحہ کوئی بے ہودہ بات نہیں کہتا۔ یعنی وہ کیسے اچھے مضامین سناتا ہے۔ ہم میں اللہ کے رسول ہیں جو کلام اللہ کی تلاوت کرتے ہیں جب صبح کے وقت بلند ہونے والی پو پھٹتی ہے۔ ہم تو اندھے تھے انہوں نے ہمیں ہدایت پر لگایا اور ہمیں دلی یقین ہے کہ وہ جو کچھ کہتے ہیں وہ واقعی سچ ہے۔ رات کو ان کا پہلو بستر سے الگ رہتا ہے جبکہ نیند کی وجہ سے مشرکین پر بستر بھاری ہوتے ہیں۔ عقیل نے یونس کی متابعت کی ہے۔ اور زبیدی کا قول ہے کہ مجھے زہری نے سعید اور اعرج سے خبر دی ہے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے بیان کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1155]
حدیث حاشیہ:
زبیدی کی روایت کو امام بخارى ؒ نے تاریخ میں اور طبرانی نے معجم کبیر میں نکالا۔
امام بخاری کی غرض اس بیان سے یہ ہے کہ زہری کے شیخ میں راویوں کا اختلاف ہے۔
یونس اور عقیل نے ہیثم بن ابی سنان کہا ہے اور زبیدی نے سعید بن مسیب اور اعرج اور ممکن ہے کہ زہری نے ان تینوں سے اس حدیث کو سنا ہو، حافظ نے کہا کہ امام بخاری کے نزدیک پہلا طریق راجح ہے، کیونکہ یونس اور عقیل دونوں نے بالاتفاق زہری کا شیخ ہیثم کو قرار دیا ہے (وحیدی)
اس حدیث سے ثابت ہو اکہ مجالس وعظ میں رسول کریم ﷺ کی سیرت مبارکہ کا نظم ونثر میں ذکر کرنا درست اور جائز ہے۔
سیرت کے سلسلہ میں آپ ﷺ کی ولادت با سعادت اور حیات طیبہ کے واقعات کا ذکر کرنا باعث ازدیاد ایمان ہے، لیکن محافل میلاد مروجہ کا انعقاد کسی شرعی دلیل سے ثابت نہیں۔
عہد صحابہ وتابعین وتبع تابعین وائمہ مجتہدین وجملہ محدثین کرام میں ایسی محافل کا نام ونشان بھی نہیں ملتا۔
پورے چھ سو سال گرز گئے دنیائے اسلام محفل میلاد کے نام سے بھی آشنا نہ تھی۔
تاریخ ابن خلکان میں ہے کہ اس محفل کا موجد اول ایک بادشاہ ابو سعید مظفرالدین نامی تھا، جو نزد موصل اربل نامی شہر کا حاکم تھا۔
علمائے راسخین نے اسی وقت سے اس نوایجاد محفل کی مخالفت فرمائی۔
مگر صد افسوس کہ نام نہاد فدائیان رسول اللہ ﷺ آج بھی بڑے طنطنہ سے ایسی محافل کرتے ہیں جن میں نہایت غلط سلط روایات بیان کی جاتی ہیں، چراغاں اور شیرنی کا اہتمام خاص ہوتا ہے اور اس عقیدہ سے قیام کر کے سلام پڑھا جاتاہے کہ آنحضرت ﷺ کی روح مبارک خود اس محفل میں تشریف لائی ہے۔
یہ جملہ امور غلط بے ثبوت ہیں جن کے کرنے سے بدعت کا ارتکاب لازم آتا ہے۔
اللہ کے رسول ﷺ نے صاف فرما دیا کہ مَن أَحدثَ فِي أمرِنا ھذا ما لیس منه فھُوَ رَد۔
جو ہمارے دین میں کوئی نئی بات ایجاد کرے جس کا ثبوت ادلہ شرعیہ سے نہ ہو وہ مردود ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1155   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1155  
1155. ہثیم بن ابوسنان کہتے ہیں: میں نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے سنا، وہ وعظ کرتے ہوئے رسول اللہ ﷺ کا ذکر کرنے لگے کہ آپ نے ایک دفعہ فرمایا: تمہارا بھائی عبداللہ بن رواحہ کوئی بے ہودہ بات نہیں کہتا۔ یعنی وہ کیسے اچھے مضامین سناتا ہے۔ ہم میں اللہ کے رسول ہیں جو کلام اللہ کی تلاوت کرتے ہیں جب صبح کے وقت بلند ہونے والی پو پھٹتی ہے۔ ہم تو اندھے تھے انہوں نے ہمیں ہدایت پر لگایا اور ہمیں دلی یقین ہے کہ وہ جو کچھ کہتے ہیں وہ واقعی سچ ہے۔ رات کو ان کا پہلو بستر سے الگ رہتا ہے جبکہ نیند کی وجہ سے مشرکین پر بستر بھاری ہوتے ہیں۔ عقیل نے یونس کی متابعت کی ہے۔ اور زبیدی کا قول ہے کہ مجھے زہری نے سعید اور اعرج سے خبر دی ہے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے بیان کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1155]
حدیث حاشیہ:
(1)
عنوان سے مطابقت ان الفاظ سے ہے:
آپ کا پہلو بستر سے دور رہتا ہے۔
کیونکہ ایسا شب بیداری ہی سے ہو سکتا ہے۔
رسول اللہ ﷺ کا رات کو بیدار ہونا نماز پڑھنے، ذکر کرنے اور تلاوت قرآن کے لیے تھا، گویا شاعر نے اس ارشاد باری تعالیٰ کی طرف اشارہ کیا ہے:
﴿تَتَجَافَىٰ جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَطَمَعًا﴾ (السجدة: 16: 32)
ان کے پہلو بستروں سے الگ رہتے ہیں۔
وہ اپنے رب کو ڈرتے ہوئے اور امید کرتے ہوئے پکارتے ہیں۔
اس سے معلوم ہوا کہ اچھے اشعار اچھے کلام کی طرح قابل ستائش ہیں۔
(فتح الباري: 54/3) (2)
عقیل کی متابعت کو امام طبرانی نے معجم کبیر میں اپنی متصل سند سے بیان کیا ہے اور زبیدی کی تعلیق کو امام بخاری ؒ نے تاریخ صغیر اور امام طبرانی نے معجم کبیر میں متصل سند سے ذکر کیا ہے۔
(فتح الباري: 55/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1155   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.