الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
امور حکومت کا بیان
The Book on Government
44. باب بَيَانِ قَدْرِ ثَوَابِ مَنْ غَزَا فَغَنِمَ وَمَنْ لَمْ يَغْنَمْ:
44. باب: جو شخص جہاد کرے اور لوٹ کمائے اس کا ثواب اس سے کم ہے جو جہاد کرے اور لوٹ نہ کمائے۔
Chapter: The reward of those who fought and acquired spoils of war and those who did not acquire spoils of war
حدیث نمبر: 4925
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد بن حميد ، حدثنا عبد الله بن يزيد ابو عبد الرحمن ، حدثنا حيوة بن شريح ، عن ابي هانئ ، عن ابي عبد الرحمن الحبلي ، عن عبد الله بن عمرو ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ما من غازية تغزو في سبيل الله، فيصيبون الغنيمة إلا تعجلوا ثلثي اجرهم من الآخرة ويبقى لهم الثلث، وإن لم يصيبوا غنيمة تم لهم اجرهم ".حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْد ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ ، عَنْ أَبِي هَانِئٍ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا مِنْ غَازِيَةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَيُصِيبُونَ الْغَنِيمَةَ إِلَّا تَعَجَّلُوا ثُلُثَيْ أَجْرِهِمْ مِنَ الْآخِرَةِ وَيَبْقَى لَهُمُ الثُّلُثُ، وَإِنْ لَمْ يُصِيبُوا غَنِيمَةً تَمَّ لَهُمْ أَجْرُهُمْ ".
حیوہ بن شریح نے ابوہانی سے روایت کی، انہوں نے ابوعبدالرحمٰن حبلی سے، انہوں نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لڑنے والی کوئی بھی جماعت جو اللہ کی راہ میں جنگ کرتی ہے، پھر وہ لوگ مالِ غنیمت حاصل کر لیتے ہیں تو وہ آخرت کے اجر سے دو حصے فورا حاصل کر لیتے ہیں، ان کے لیے ایک باقی رہ جاتا ہے اور اگر وہ غنیمت حاصل نہیں کرتے تو (آخرت میں) ان کا اجر پورا ہو گا۔"
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو جماعت اللہ کی راہ میں جہاد کرتی ہے اور انہیں غنیمت حاصل ہو جاتی ہے، تو انہیں آخرت کے اجر سے دو تہائی اجر مل جاتا ہے اور ان کا ایک تہائی حصہ رہ جاتا ہے اور اگر انہیں غنیمت نہیں ملتی تو ان کا پورا اجر باقی رہتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1906

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2785  
´جہاد کی نیت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہو ے سنا: لشکر کی جو ٹکڑی اللہ کی راہ میں جہاد کرے اور مال غنیمت پا لے، تو سمجھو اس نے ثواب کا دو تہائی حصہ تو دنیا ہی میں حاصل کر لیا، لیکن اگر مال غنیمت نہیں ملتا تو ان کے لیے پورا ثواب ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2785]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جہاد میں زیادہ مشکلات برداشت کرنے والے کو زیادہ ثواب ملتا ہے۔

(2)
غنیمت نہ ملنے پر پریشان نہیں ہونا چاہیے کیونکہ انجام کے لحاظ سے یہ بہتر ہے۔

(3)
مال غنیمت کو صرف ذاتی ضروریات پوری کرنے کے بجائےاللہ کی راہ میں خرچ کرنا چاہیے تاکہ پورا ثواب مل جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2785   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2497  
´مال غنیمت کے بغیر واپس ہونے والے لشکر کی فضیلت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجاہدین کی کوئی جماعت ایسی نہیں جو اللہ کی راہ میں لڑتی ہو پھر مال غنیمت حاصل کرتی ہو، مگر آخرت کا دو تہائی ثواب اسے پہلے ہی دنیا میں حاصل ہو جاتا ہے، اور ایک تہائی (آخرت کے لیے) باقی رہتا ہے، اور اگر اسے مال غنیمت نہیں ملا تو آخرت میں ان کے لیے مکمل ثواب ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2497]
فوائد ومسائل:
انسان جس قدر بھی نعمتیں اس دنیا میں استعمال کر رہا ہے۔
وہ اپنے آخرت کے حصے سے استعمال کر رہا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا کہنا تھا کہ ہمیں اس قدر جو دنیا دی گئی ہے۔
تو ہمیں اندیشہ ہوتا ہے کہ کہیں ہماری نیکیوں کا بدلہ اس دنیا میں تو نہیں دے دیا گیا۔
(صحیح البخاري، الجنائز، حدیث: 1275) حضرت خباب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ ہم میں سے کچھ کے پھل یہیں پک گئے ہیں۔
اور وہ اب ان سے بہرہ ور ہو رہے ہیں۔
(صحیح البخاري، الجنائز، حدیث: 1276) حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے لذید مطعومات ومشروبات کا ستعمال ترک کر دیا تھا۔
اور آخرت میں کفار سے بالخصوص کہا جائے گا۔
(أَذْهَبْتُمْ طَيِّبَاتِكُمْ فِي حَيَاتِكُمُ الدُّنْيَا وَاسْتَمْتَعْتُم بِهَا فَالْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَسْتَكْبِرُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَبِمَا كُنتُمْ تَفْسُقُونَ ﴿٢٠﴾  (الاحقاف۔
20)
  تم دنیا کی زندگی میں اپنی لذتیں حاصل کرچکے اور ان سے فائدہ اٹھا چکے سو آج تم کو ذلت کا عذاب دیا جائےگا۔
یہ اس کی سزا ہے کہ تم زمین میں ناحق غرور کیا کرتے تھے ااور بدکردار تھے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2497   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4925  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر مجاہد خلوص نیت سے جہاد میں حصہ لیتا ہے،
غنیمت اس کا مطلوب و مقصود نہیں ہوتی،
لیکن وہ صحیح سالم واپس آ جاتا ہے اور اسے غنیمت بھی مل جاتی ہے،
تو مجاہد کے لیے جو تین انعامات ہیں،
سلامتی،
غنیمت اور آخرت کا اجروثواب،
ان میں سے دو انعامات وہ حاصل کر لیتا ہے اور صرف تیسرا باقی رہ جاتا ہے،
لیکن اگر وہ شہادت کے مرتبہ پر فائز ہو جاتا ہے،
یا غنیمت سے محروم ہو جاتا ہے،
تو اس اصول کے مطابق کہ اجر بقدر مشقت و تکلیف ہے،
اس کے اجروثواب میں اضافہ ہو جاتا ہے اور یہ کھلی حقیقت ہے کہ جو بچ نہ سکا،
یا اسے غنیمت نہ ملی اس کی مشقت و کلفت اس سے زائد ہے،
جو بچ گیا اور غنیمت بھی حاصل کر لی،
مثلا اہل بدر کو اگر غنیمت حاصل نہ ہوتی تو ان کا اجروثواب اس سے بھی زائد ہو جاتا جو انہیں اب حاصل ہے،
اس لیے اس حدیث سے یہ ثابت نہیں ہو سکتا کہ اہل اُحد کا درجہ اہل بدر سے بلند ہونا چاہیے،
کیونکہ ان میں سے بہت سے شہید ہو گئے اور باقی رہنے والوں کو غنیمت نہیں ملی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4925   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.