الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
امور حکومت کا بیان
The Book on Government
44. باب بَيَانِ قَدْرِ ثَوَابِ مَنْ غَزَا فَغَنِمَ وَمَنْ لَمْ يَغْنَمْ:
44. باب: جو شخص جہاد کرے اور لوٹ کمائے اس کا ثواب اس سے کم ہے جو جہاد کرے اور لوٹ نہ کمائے۔
حدیث نمبر: 4926
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني محمد بن سهل التميمي ، حدثنا ابن ابي مريم ، اخبرنا نافع بن يزيد ، حدثني ابو هانئ ، حدثني ابو عبد الرحمن الحبلي ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من غازية او سرية تغزو، فتغنم وتسلم إلا كانوا قد تعجلوا ثلثي اجورهم، وما من غازية او سرية تخفق وتصاب إلا تم اجورهم ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ التَّمِيمِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ غَازِيَةٍ أَوْ سَرِيَّةٍ تَغْزُو، فَتَغْنَمُ وَتَسْلَمُ إِلَّا كَانُوا قَدْ تَعَجَّلُوا ثُلُثَيْ أُجُورِهِمْ، وَمَا مِنْ غَازِيَةٍ أَوْ سَرِيَّةٍ تُخْفِقُ وَتُصَابُ إِلَّا تَمَّ أُجُورُهُمْ ".
نافع بن یزید نے کہا: مجھے ابوہانی نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے ابوعبدالرحمٰن حبلی نے حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو بھی غازہ جماعت یا لشکر جہاد کرے، غنیمت حاصل کرے اور سلامت رہے تو انہوں نے اپنے دو تہائی اجر فورا (یہیں) حاصل کر لیے اور جو بھی غازی جماعت یا لشکر خالی ہاتھ لوٹے اور زخم کھائے تو ان لوگوں کے اجر مکمل ہوں گے۔"
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو جہاد میں شرکت کرنے والی جماعت یا پارٹی جہاد کرتی ہے اور غنیمت حاصل کرنے کے ساتھ سلامت رہتی ہے تو وہ دنیا میں اپنا دو تہائی صلہ حاصل کر لیتے ہیں اور جو جماعت یا پارٹی غنیمت کے حاصل کرنے سے محروم رہتی ہے اور نقصان اٹھاتی ہے (شہادت یا زخم) تو ان کا اجر پورا رہتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1906

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2785  
´جہاد کی نیت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہو ے سنا: لشکر کی جو ٹکڑی اللہ کی راہ میں جہاد کرے اور مال غنیمت پا لے، تو سمجھو اس نے ثواب کا دو تہائی حصہ تو دنیا ہی میں حاصل کر لیا، لیکن اگر مال غنیمت نہیں ملتا تو ان کے لیے پورا ثواب ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2785]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جہاد میں زیادہ مشکلات برداشت کرنے والے کو زیادہ ثواب ملتا ہے۔

(2)
غنیمت نہ ملنے پر پریشان نہیں ہونا چاہیے کیونکہ انجام کے لحاظ سے یہ بہتر ہے۔

(3)
مال غنیمت کو صرف ذاتی ضروریات پوری کرنے کے بجائےاللہ کی راہ میں خرچ کرنا چاہیے تاکہ پورا ثواب مل جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2785   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2497  
´مال غنیمت کے بغیر واپس ہونے والے لشکر کی فضیلت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجاہدین کی کوئی جماعت ایسی نہیں جو اللہ کی راہ میں لڑتی ہو پھر مال غنیمت حاصل کرتی ہو، مگر آخرت کا دو تہائی ثواب اسے پہلے ہی دنیا میں حاصل ہو جاتا ہے، اور ایک تہائی (آخرت کے لیے) باقی رہتا ہے، اور اگر اسے مال غنیمت نہیں ملا تو آخرت میں ان کے لیے مکمل ثواب ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2497]
فوائد ومسائل:
انسان جس قدر بھی نعمتیں اس دنیا میں استعمال کر رہا ہے۔
وہ اپنے آخرت کے حصے سے استعمال کر رہا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا کہنا تھا کہ ہمیں اس قدر جو دنیا دی گئی ہے۔
تو ہمیں اندیشہ ہوتا ہے کہ کہیں ہماری نیکیوں کا بدلہ اس دنیا میں تو نہیں دے دیا گیا۔
(صحیح البخاري، الجنائز، حدیث: 1275) حضرت خباب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ ہم میں سے کچھ کے پھل یہیں پک گئے ہیں۔
اور وہ اب ان سے بہرہ ور ہو رہے ہیں۔
(صحیح البخاري، الجنائز، حدیث: 1276) حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے لذید مطعومات ومشروبات کا ستعمال ترک کر دیا تھا۔
اور آخرت میں کفار سے بالخصوص کہا جائے گا۔
(أَذْهَبْتُمْ طَيِّبَاتِكُمْ فِي حَيَاتِكُمُ الدُّنْيَا وَاسْتَمْتَعْتُم بِهَا فَالْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَسْتَكْبِرُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَبِمَا كُنتُمْ تَفْسُقُونَ ﴿٢٠﴾  (الاحقاف۔
20)
  تم دنیا کی زندگی میں اپنی لذتیں حاصل کرچکے اور ان سے فائدہ اٹھا چکے سو آج تم کو ذلت کا عذاب دیا جائےگا۔
یہ اس کی سزا ہے کہ تم زمین میں ناحق غرور کیا کرتے تھے ااور بدکردار تھے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2497   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4926  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
تخفق:
اخفاق کا معنی ہے،
انسان جہاد میں حصہ لے،
لیکن غنیمت حاصل نہ کرسکے،
یعنی اس کے حصول میں ناکام رہے،
اصاب:
وہ دستہ شہادت حاصل کرتا ہے،
یا زخمی ہوتا ہے گویا محفوظ وسلامت نہیں رہا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4926   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.