الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
شکار کرنے، ذبح کیے جانے والے اور ان جانوروں کا بیان جن کا گوشت کھایا جا سکتا ہے
The Book of Hunting, Slaughter, and what may be Eaten
6. باب فِي أَكْلِ لُحُومِ الْخَيْلِ:
6. باب: گھوڑوں کا گوشت حلال ہے۔
Chapter: The permissibility of eating horse meat
حدیث نمبر: 5022
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، وابو الربيع العتكي ، وقتيبة بن سعيد ، واللفظ ليحيى، قال يحيى: اخبرنا، وقال الآخران: حدثنا حماد بن زيد ، عن عمرو بن دينار ، عن محمد بن علي ، عن جابر بن عبد الله : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " نهى يوم خيبر عن لحوم الحمر الاهلية، واذن في لحوم الخيل ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَأَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ، وَأَذِنَ فِي لُحُومِ الْخَيْلِ ".
محمد بن علی نے حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ جنگ خیبر کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پالتوگدھوں کا گوشت کھا نے سے منع فرمایا اور گھوڑوں کا گوشت کھانے کی اجازت عطاکی۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن گھریلو گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا اور گھوڑوں کے گوشت کی اجازت دی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1941
   صحيح البخاري4219جابر بن عبد اللهنهى عن لحوم الحمر الأهلية رخص في الخيل
   صحيح مسلم5022جابر بن عبد اللهنهى عن لحوم الحمر الأهلية أذن في لحوم الخيل
   جامع الترمذي1478جابر بن عبد اللهكل ذي ناب من السباع ذي مخلب من الطير
   بلوغ المرام1136جابر بن عبد اللهنهى رسول الله يوم خيبر عن لحوم الحمر الاهلية واذن في لحوم الخيل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1136  
´(کھانے کے متعلق احادیث)`
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے روز گھریلو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا تھا اور گھوڑوں کے گوشت کی اجازت کی تھی۔ (بخاری و مسلم) اور بخاری کی روایت میں ہے «أذن» کے بجائے «رخص» کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رخصت دی۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1136»
تخریج:
«أخرجه البخاري، المغازي، باب غزوة خيبر، حديث:4219، ومسلم، الصيد والذبائح، باب إباحة أكل لحم الخيل، حديث:1941.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خیبر کے روز گھریلو گدھوں کا گوشت کھانا حرام قرار دیا گیا۔
اس سے پہلے اس کی اجازت تھی۔
تو گویا احکام بتدریج نافذ کیے گئے ہیں۔
2. حرام کیے جانے کی وجہ جیسا کہ بخاری میں بھی آیا ہے کہ یہ ناپاک و پلید حیوان ہے۔
جمہور علماء‘ صحابہ و تابعین وغیرہ اسی طرف گئے ہیں۔
3. یہ بھی معلوم ہوا کہ گھوڑے کا گوشت حلال ہے۔
4. رخصت اور اذن کا لفظ غالباً اس لیے فرمایا کہ گھوڑوں کی کمی کی وجہ سے تنزیہی طور پر ممنوع قرار دیا تھا‘ پھر رخصت دے دی۔
زیدبن علی‘ امام شافعی اور امام ابوحنیفہ رحمہم اللہ کے شاگردان رشید ابویوسف اور محمد اور امام احمد اور اسحٰق بن راہویہ اور سلف و خلف رحمہم اللہ کے سب علماء اس کی حلت کے قائل ہیں لیکن امام مالک اور ابوحنیفہ رحمہما اللہ کے نزدیک گھوڑے کا گوشت حرام ہے۔
مگر یہ اور اسی موضوع کی دوسری احادیث صریحاً ان کے خلاف ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1136   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5022  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ گھوڑے کا گوشت حلال ہے،
جمہور سلف و خلف کا یہی نظریہ ہے،
علقمہ،
اسود،
نخعی،
حماد بن سلیمان اور صاحبین کا بھی یہی قول ہے اور امام مالک اور امام ابوحنیفہ کے نزدیک مکروہ ہے،
بعض کے بقول امام ابوحنیفہ کے نزدیک مکروہ تحریمی ہے اور بعض کے نزدیک مکروہ تنزیہی،
سعیدی صاحب نے ائمہ احناف کے اقوال نقل کرنے کے بعد آخر میں لکھا ہے،
اس باب میں جو احادیث صحیحہ وارد ہیں،
وہ سب گھوڑے کی حلت میں نصوص صریحہ ہیں اور قرآن مجید اور احادیث صحیحہ کی صراحت کے بعد پھر کسی اور چیز کی ضرورت نہیں ہے۔
(شرح صحیح مسلم،
ج 6،
ص 105)

۔
اس سے پہلے لکھا ہے،
قرآن مجید اور احادیث کی روشنی میں گھوڑے کا گوشت کھانا بلا کراہت جائز ہے،
وجہ استدلال یہ ہے کہ گھوڑا پاک اور طیب جانور ہے،
اس بنا پر فقہائے احناف نے بھی گھوڑے کا جوٹھا پاک قرار دیا ہے،
(ص 104،
ج 6)

۔
علامہ تقی نے لکھا ہے،
امام ابوحنیفہ نے گھوڑے کو اس کے احترام اور آلات جہاد میں سے ہونے کے باعث مکروہ قرار دیا ہے،
(تکملہ ج 3،
ص 529)

۔
اور اب صورتحال یہ ہے کہ جدید اسلحہ کے سبب اب اس کو مرکزی اہمیت حاصل نہیں ہے،
اس لیے یہ سبب اگر اس کو سبب مان لیا جائے تو ختم ہو چکا ہے،
کہ بقول امام حصفکی امام صاحب نے اپنی موت سے تین دن قبل،
حرمت کے قول سے رجوع کر لیا تھا۔
(تکملہ ج 3 ص 525۔
درمختار علی حاشیہ رد المختار ج 5 ص 265)

۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5022   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.