الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مشروبات کا بیان
The Book of Drinks
1. باب تَحْرِيمِ الْخَمْرِ وَبَيَانِ أَنَّهَا تَكُونُ مِنْ عَصِيرِ الْعِنَبِ وَمِنَ التَّمْرِ وَالْبُسْرِ وَالزَّبِيبِ وَغَيْرِهَا مِمَّا يُسْكِرُ:
1. باب: خمر کی حرمت کا بیان۔
Chapter: The prohibition of Khamr, which may be made from the juice of grapes, dried dates, unripe dates, raisins and other things that intoxicate
حدیث نمبر: 5131
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني ابو الربيع سليمان بن داود العتكي ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، اخبرنا ثابت ، عن انس بن مالك ، قال: " كنت ساقي القوم يوم حرمت الخمر في بيت ابي طلحة، وما شرابهم إلا الفضيخ البسر والتمر، فإذا مناد ينادي، فقال: اخرج فانظر، فخرجت فإذا مناد ينادي الا إن الخمر قد حرمت، قال: فجرت في سكك المدينة، فقال لي ابو طلحة: اخرج فاهرقها فهرقتها، فقالوا او قال بعضهم: قتل فلان قتل فلان وهي في بطونهم "، قال: فلا ادري هو من حديث انس فانزل الله عز وجل ليس على الذين آمنوا وعملوا الصالحات جناح فيما طعموا إذا ما اتقوا وآمنوا وعملوا الصالحات سورة المائدة آية 93.حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " كُنْتُ سَاقِيَ الْقَوْمِ يَوْمَ حُرِّمَتِ الْخَمْرُ فِي بَيْتِ أَبِي طَلْحَةَ، وَمَا شَرَابُهُمْ إِلَّا الْفَضِيخُ الْبُسْرُ وَالتَّمْرُ، فَإِذَا مُنَادٍ يُنَادِي، فَقَالَ: اخْرُجْ فَانْظُرْ، فَخَرَجْتُ فَإِذَا مُنَادٍ يُنَادِي أَلَا إِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ، قَالَ: فَجَرَتْ فِي سِكَكِ الْمَدِينَةِ، فَقَالَ لِي أَبُو طَلْحَةَ: اخْرُجْ فَاهْرِقْهَا فَهَرَقْتُهَا، فَقَالُوا أَوَ قَالَ بَعْضُهُمْ: قُتِلَ فُلَانٌ قُتِلَ فُلَانٌ وَهِيَ فِي بُطُونِهِمْ "، قَالَ: فَلَا أَدْرِي هُوَ مِنْ حَدِيثِ أَنَسٍ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا إِذَا مَا اتَّقَوْا وَآمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سورة المائدة آية 93.
ثابت نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: جس دن شرا ب حرام کی گئی، میں حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے گھر (لو گوں کو) شراب پلا رہا تھا۔ان کی شرا ب ادھ پکی اور خشک کھجوروں سے تیار شدہ شرا ب کے سوا اور کوئی نہ تھی، اتنے میں ایک اعلا ن کرنے والا پکا رنے لگا۔انھوں نے کہا: میں جاؤں اور دیکھوں تو (دیکھا کہ وہاں) ایک منا دی اعلا ن کر رہا تھا: (لوگو) سنو! شراب حرام کر دی گئی۔ کہا: پھر مدینہ کی گلیوں میں شراب بہنے لگی۔ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا: نکلو اور اسے بہا دو! میں نے وہ (سب) بہادی۔تو لو گوں نے کہا۔۔۔ یا ان میں سے کچھ نے کہا۔۔۔فلا ں شہید ہوا تھا اور فلا ں شہید ہوا تھا تو یہ (شراب) ان کے پیٹ میں مو جو د تھی۔۔۔ (ایک راوی نے) کہا: مجھے معلوم نہیں یہ (بھی) حضرت انس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں سے ہے (یا نہیں)۔۔۔اس پر اللہ تعا لیٰ نے (لَیْسَ عَلَی ٱلَّذِینَ ءَامَنُوا وَعَمِلُوا ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ جُنَاحٌ فِیمَا طَعِمُوٓا إِذَا مَا ٱتَّقَوا وَّءَامَنُوا وَعَمِلُوا ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ) نازل فرمائی: " جو لو گ ایمان لا ئے اور نیک کا م کیے جب انھوں نے تقوی اختیار کیا ایمان لا ئے اور نیک عمل کیے (تو) ان پر اس چیز کے سبب کوئی گناہ نہیں جس کو انھوں نے (حرمت سے پہلے) کھا یا پیا (تھا۔)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، جس دن شراب حرام ہوئی، میں حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر میں لوگوں کو شراب پلا رہا تھا اور ان کی شراب صرف فضیخ یعنی گدری کھجور اور چھوہارے کا آمیزہ تھی، تو اچانک ایک منادی کرنے والے نے آواز بلند کی، ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، نکل کر دیکھو، (کیا آواز ہے) میں نے نکل کر دیکھا، ایک اعلان کرنے والا اعلان کر رہا ہے، خبردار شراب حرام ہو چکی ہے، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں، وہ مدینہ کی گلیوں میں بہنے لگی، مجھے بھی ابوطلحہ ؓ نے کہا، باہر نکل کر اس کو بہا دو، میں نے اسے بہا دیا، لوگوں نے یا بعض نے کہا، فلاں لوگ قتل کئے گئے، جبکہ شراب ان کے پیٹوں میں تھی، راوی کہتے ہیں، مجھے معلوم نہیں، یہ بات حضرت انس کی حدیث میں ہے، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری، جو لوگ ایمان لائے اور عمل صالح کیے، انہیں گناہ نہیں ہو گا، جو وہ حرمت شراب سے پہلے پی چکے ہیں، جبکہ وہ تقویٰ، ایمان اور عمل صالح کی روش پر قائم ہوں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1980

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5131  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
(1)
اس حدیث سے ثابت ہوا،
ہر نشہ آور چیز حرام ہے،
کیونکہ ابو طلحہ اور ان کے ساتھی جو شراب پی رہے تھے،
وہ بسر کچی پکی کھجور اور تمر پختہ کھجور یعنی چوہارہ کی آمیزہ فضیخ نامی تھی اور انہوں نے شراب کی حرمت کا اعلان سنتے ہی فورا بلا پس و پیش بہا دیا،
اسی طرح سب لوگوں نے ہر قسم کی شراب گلیوں کی نذر کر دی،
اس سے جمہور ائمہ،
جن میں امام مالک،
امام شافعی،
امام احمد اور محمد بن حسن داخل ہیں نے کہا ہے،
تمام نشہ آور مشروبات،
خمر ہیں،
(المغني،
ج 12،
ص 495)

اور نشہ آور چیز کثیر ہو یا قلیل،
حد سکر تک پہنچے یا نہ حرام ہے اور نجس ہے،
پینے والے کو حد لگائی جائے گی۔
(2)
امام ربیعہ اور دادا کے نزدیک ہر نشہ آور چیز حرام ہے،
لیکن نجس نہیں ہے،
(شرح المہذب،
ج 2،
ص 569-570،
بحوالہ تکملہ،
ج 3،
ص 599)

۔
نیز امام ابو حنیفہ،
ابو یوسف اور نخعی اور بعض اہل بصرہ کے نزدیک مشروبات کی تین اقسام ہیں۔
(1)
انگور کا شیرہ جب شدت اختیار کرتے ہوئے جوش مارنے لگے اور اس میں جھاگ اٹھے،
امام ابو یوسف کے نزدیک جھاگ اڑانا ضروری نہیں ہے،
یہ اصلی خمر ہے،
اس کا قلیل و کثیر حرام ہے اور یہ نجس ہے،
اس لیے اس کی خرید و فروخت جائز نہیں،
اگر کوئی اس کا ایک قطرہ بھی پی لے گا،
اس کو حد لگائی جائے گی۔
(2)
تین حرام مشروبات(ا)
انگور کا شیرہ جب پکایا جائے اور اس کا دو تہائی سے کم حصہ اڑ جائے۔
(ب)
نقيع التمر:
جو سکر کہتے ہیں،
یعنی کھجوروں کو تازہ پانی میں ڈالا جائے،
اس میں نشہ پیدا ہو جائے۔
(ج)
نقيع الزبيب:
وہ کچا پانی یعنی جسے پکایا نہ گیا ہو،
اس میں منقہ ڈالا گیا ہو،
کئی دن پڑا رہنے سے اس میں شدت اور جوش پیدا ہو جائے،
بقول علامہ تقی یہ تینوں بھی امام ابو حنیفہ کے صحیح قول کے مطابق خمر ہیں،
اس لیے حرام اور نجس ہیں،
قلیل ہو یا کثیر اس کا پینا حرام ہے،
لیکن اس کا شراب ہونا اصلی خمر کی طرح قطعی اور یقینی نہیں ہے،
اس لیے جب تک نشہ پیدا نہ ہو،
حد نہیں لگائی جائے گی،
کیونکہ اس کا شراب ہونا قطعی نہیں ہے،
بلکہ شراب ہونے میں شبہ موجود ہے،
امام ابو حنیفہ کے نزدیک اس کا بیچنا جائز ہے،
لیکن صاحبین کے نزدیک بیچنا جائز نہیں ہے۔
(3)
ان چار اقسام کے سوا جتنے نشہ آور مشروبات ہیں،
وہ امام ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف کے نزدیک پینا جائز ہے،
(تکملہ ج 3 ص 599،
600)
(ہدایہ)
لیکن ظاہر ہے احادیث صحیحہ کی رو سے جمہور کا موقف درست ہے،
کیونکہ آپ کا صریح فرمان ہے،
ما اسكر كثيره فقليله حرام جس شراب کی زیادہ مقدار نشہ آور ہے،
اس کی قلیل مقدار بھی حرام ہے،
اس لیے بہت سے احناف نے حرام ہونے میں جمہور کا موقف قبول کیا ہے،
مگر اصلی خمر کے سوا کی خرید و فروخت کو جائز قرار دیا ہے اور حد اس وقت لگائی ہے،
جب نشہ آور مقدار میں پیا جائے،
(تکملہ ج 3 ص 608)
۔
ابن المنذر کہتے ہیں،
اہل کوفہ جن احادیث سے استدلال کرتے ہیں،
وہ سب معلول ہیں اور امام اثرم نے ان تمام احادیث اور اقوال صحابہ کا ضعف واضح کیا ہے۔
(المغني:
ج 12،
ص 497)

   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5131   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.