الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مشروبات کا بیان
The Book of Drinks
34. باب الْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ وَالْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ:
34. باب: مؤمن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں۔
حدیث نمبر: 5373
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابي . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو اسامة ، وابن نمير ، قالا: حدثنا عبيد الله . ح وحدثني محمد بن رافع ، وعبد بن حميد ، عن عبد الرزاق ، قال: اخبرنا معمر ، عن ايوب كلاهما، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله.وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ كِلَاهُمَا، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ.
ابو اسامہ اور ابن نمیر نے عبید اللہ سے معمر نے ایوب سے (عبید اللہ اور ایوب) دونوں نے نافع سے انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی۔
امام صاحب یہی روایت اپنے چار اور اساتذہ کی سندوں سے بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2060

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5373  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
معي کی،
جمع امعاء ہے،
انتڑی،
آنت۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک مومن آدمی کو کافر کی طرح کھانا پینا ہی مقصد زندگی نہیں سمجھنا چاہیے،
کافر چونکہ زندگی برائے خوردن سمجھتا ہے،
اس لیے خوب پیٹ بھر کر کھاتا ہے،
جیسا کہ قرآن مجید میں ہے ﴿وَالَّذِينَ كَفَرُوا يَتَمَتَّعُونَ وَيَأْكُلُونَ كَمَا تَأْكُلُ الْأَنْعَامُ﴾ (سورہ محمد)
اور مومن زندگی برائے بندگی سمجھتا ہے،
اس لیے اس کو خوب پیٹ بھر کر نہیں کھانا چاہیے،
نیز مومن قناعت پسند ہوتا ہے اور کافر حریص و لالچی،
اس لیے دونوں کے کھانے میں بہت تفاوت ہے،
سات کا عدد محض کثرت اور مبالغہ کے لیے ہے،
حقیقتا سات کا عدد مراد نہیں ہے اور اس میں کم کھانے کی ترغیب دی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ مومن کو کم خور ہونا چاہیے،
بسیار خوری کافروں کا کام ہے،
اس لیے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے ایسے آدمی کو کھانے میں شریک کرنے سے منع کر دیا تھا،
جو کافروں کی طرح بسیار خور تھا،
اس حدیث کا یہ مقصد نہیں ہے کہ ہر مومن کم کھاتا ہے اور ہر کافر زیادہ کھاتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5373   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.