الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
لباس اور زینت کے احکام
The Book of Clothes and Adornment
4. باب النَّهْيِ عَنْ لُبْسِ الرَّجُلِ الثَّوْبَ الْمُعَصْفَرَ:
4. باب: کسم کا رنگ مرد کے لیے درست نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 5436
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا داود بن رشيد ، حدثنا عمر بن ايوب الموصلي ، حدثنا إبراهيم بن نافع ، عن سليمان الاحول ، عن طاوس ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: راى النبي صلى الله عليه وسلم علي ثوبين معصفرين، فقال: " اامك امرتك بهذا؟ " قلت: اغسلهما، قال: " بل احرقهما ".حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَيُّوبَ الْمُوصِلِيُّ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَافِعٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَحْوَلِ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قال: رَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيَّ ثَوْبَيْنِ مُعَصْفَرَيْنِ، فَقَالَ: " أَأُمُّكَ أَمَرَتْكَ بِهَذَا؟ " قُلْتُ: أَغْسِلُهُمَا، قَالَ: " بَلْ أَحْرِقْهُمَا ".
طاوس نے حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے گیروے رنگ کے دو کپڑے پہنے ہو ئے دیکھا تو آپ نے فرما یا: "کیا تمھا ری ماں نے تمھیں یہ کپڑےپہننے کا حکم دیا ہے؟"میں نے عرض کی: میں ان کو دھو ڈالوں؟آپ نے فرما یا: " بلکہ ان کو جلا دو۔"
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دو (کنبے) زرد رنگ میں رنگے ہوئے کپڑے پہنے دیکھا تو فرمایا: کیا تیری ماں نے تجھے یہ کپڑے پہننے کا حکم دیا ہے؟ میں نے عرض کیا، میں انہیں دھو دیتا ہوں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلکہ ان کو جلا دو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2077
   صحيح مسلم5436عبد الله بن عمروبل أحرقهما
   صحيح مسلم5434عبد الله بن عمروهذه من ثياب الكفار فلا تلبسها
   سنن أبي داود4066عبد الله بن عمروألا كسوتها بعض أهلك فإنه لا بأس به للنساء
   سنن أبي داود4068عبد الله بن عمروما صنعت بثوبك فقلت أحرقته أفلا كسوته بعض أهلك
   سنن ابن ماجه3603عبد الله بن عمروألا كسوتها بعض أهلك فإنه لا بأس بذلك للنساء
   سنن النسائى الصغرى5318عبد الله بن عمروهذه ثياب الكفار فلا تلبسها
   سنن النسائى الصغرى5319عبد الله بن عمرواذهب فاطرحهما عنك قال أين يا رسول الله قال في النار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3603  
´مردوں کے لیے پیلے کپڑے پہننے کی کراہت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم اذاخر ۱؎ کے موڑ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آئے، آپ میری طرف متوجہ ہوئے، میں باریک چادر پہنے ہوئے تھا جو کسم کے رنگ میں رنگی ہوئی تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ میں آپ کی اس ناگواری کو بھانپ گیا، چنانچہ میں اپنے گھر والوں کے پاس آیا، وہ اس وقت اپنا تنور گرم کر رہے تھے، میں نے اسے اس میں ڈال دیا، دوسری صبح میں آپ کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عبداللہ! چادر کیا ہوئی؟ میں نے آپ کو ساری بات بتائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3603]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
عصفر کا رنگا ہوا کپڑا عورتوں کے لئے جائز ہے۔

(2)
مردوں کو ایسا کپڑا پہننا منع ہے جو عورتوں کا لبا س سمجھا جاتا ہو۔

(3)
جب نرم الفاظ میں تنبیہ کرنے سے بات مانی جائے تو سخت انداز سے تنبیہ کرنے کی ضرورت نہیں۔

(4)
صحابہ کرام ؓ کے دل میں ﷺکی عظمت و محبت اس قدر تھی کہ اشارتاً کہی ہوئی بات پر بھی وہ پوری مستعدی سے عمل کرتے تھے۔

(5)
جب کسی کو عالم کی بات سمجھنے میں غلطی لگ گئی ہو تو عالم کو چاہیے کہ وضاحت کردے کہ بات کا صحیح مطلب یہ تھا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3603   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4068  
´لال رنگ کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھا، اس وقت میں گلابی کسم سے رنگا ہوا کپڑا پہنے تھا آپ نے (ناگواری کے انداز میں) فرمایا: یہ کیا ہے؟ تو میں نے جا کر اسے جلا دیا پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: تم نے اپنے کپڑے کے ساتھ کیا کیا؟ تو میں نے عرض کیا: میں نے اسے جلا دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی کسی گھر والی کو کیوں نہیں پہنا دیا؟۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ثور نے خالد سے مورد (گلابی رنگ میں رنگا ہوا کپڑا) اور طاؤس نے «معصفر» (کسم میں رنگا ہوا کپڑا) روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4068]
فوائد ومسائل:
زعفرانی اور عصفرکا رنگ عورتوں کی زینت کا حصہ ہے، اس لئے مردوں کو جائز نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4068   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5436  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
عورتوں کے لیے کپڑوں کو زرد کنبا رنگ دینا جائز ہے،
اس لیے آپﷺ نے فرمایا:
تیری ماں نے اسے پہننے کا حکم دیا ہے،
لیکن مردوں کے لیے جائز نہیں ہے،
اس لیے آپﷺ نے سختی سے روکتے ہوئے،
ان کو جلانے کا حکم دیا،
لیکن بقول امام نووی صحابہ و تابعین کی اکثریت نے اس کو جائز قرار دیا ہے،
جس سے معلوم ہوتا ہے،
زرد رنگ گہرا اور شوخ ہو جس سے عورتوں سے مشابہت پیدا ہوتی ہو تو جائز نہیں،
اگر ہلکا پیلا رنگ ہو تو جائز ہے،
کیونکہ بعض روایات سے زرد رنگ کا کپڑا پہننا جائز معلوم ہوتا ہے،
اس صورت میں جائز نہیں جب کافروں سے مشابہت پیدا ہوتی ہو،
یا جب بعد میں رنگا گیا ہو۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5436   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.