الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
لباس اور زینت کے احکام
The Book of Clothes and Adornment
21. باب فِي مَنْعِ الاِسْتِلْقَاءِ عَلَى الظَّهْرِ وَوَضْعِ إِحْدَى الرِّجْلَيْنِ عَلَى الأُخْرَى:
21. باب: چت لیٹنے اور چت لیٹ کر ایک پاؤں دوسرے پر رکھنے سے منع کرنے کا بیان۔
Chapter: The Ruling On Lying On Ones Back With One Leg On Top Of The Other
حدیث نمبر: 5501
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة ، حدثنا ليث . ح وحدثنا ابن رمح ، اخبرنا الليث ، عن ابي الزبير ، عن جابر : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " نهى عن اشتمال الصماء، والاحتباء في ثوب واحد، وان يرفع الرجل إحدى رجليه على الاخرى، وهو مستلق على ظهره ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ اشْتِمَالِ الصَّمَّاءِ، وَالِاحْتِبَاءِ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، وَأَنْ يَرْفَعَ الرَّجُلُ إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الْأُخْرَى، وَهُوَ مُسْتَلْقٍ عَلَى ظَهْرِهِ ".
لیث نے ابو زبیر سے، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ پاؤں وغیرہ کو بندکردینے والا لباس پہننے، ایک کپڑے سےکمر اور گھٹنوں کو باندھنے اور چت لیٹ کر ایک پاؤں کو دوسرے کے اوپر (رکھتے ہوئے اس کو) اٹھانے سے منع فرمایا۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گونگلی بکل، ایک کپڑے میں گوٹھ مارنے اور پشت کے بل لیٹ کر ایک ٹانگ دوسری ٹانگ پر رکھنے سے منع فرمایا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2099
   صحيح مسلم5501جابر بن عبد اللهاشتمال الصماء الاحتباء في ثوب واحد أن يرفع الرجل إحدى رجليه على الأخرى وهو مستلق على ظهره
   صحيح مسلم5499جابر بن عبد اللهيشتمل الصماء يحتبي في ثوب واحد كاشفا عن فرجه
   جامع الترمذي2767جابر بن عبد اللهاشتمال الصماء الاحتباء في ثوب واحد أن يرفع الرجل إحدى رجليه على الأخرى وهو مستلق على ظهره
   سنن أبي داود4081جابر بن عبد اللهالصماء عن الاحتباء في ثوب واحد
   سنن النسائى الصغرى5344جابر بن عبد اللهاشتمال الصماء يحتبي في ثوب واحد
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم400جابر بن عبد اللهنهى ان ياكل الرجل بشماله، او يمشي فى نعل واحدة، او ان يشتمل الصماء، او ان يحتبي فى ثوب واحد كاشفا عن فرجه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 400  
´بغیر شرعی دلیل کے دوسروں کے سامنے شرمگاہ ننگی کرنا حرام ہے`
«. . . عن جابر بن عبد الله السلمي ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى ان ياكل الرجل بشماله، او يمشي فى نعل واحدة، او ان يشتمل الصماء، او ان يحتبي فى ثوب واحد كاشفا عن فرجه . . .»
. . . سیدنا جابر بن عبداللہ السلمی (الانصاری رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ آدمی بائیں ہاتھ سے کھائے یا ایک جوتی میں چلے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشتمال صماء (سر سے پاوں تک ایک کپڑا لپیٹنے) سے یا ایک کپڑے سے گوٹھ مارنا جس سے شرمگاہ ننگی رہے منع فرمایا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 400]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 2099/70، من حديث ما لك ورواه 2099/72، من حديث الليث بن سعدعن ابي الزبير به]

تفقه
➊ دین اسلام مکمل دین ہے جس میں زندگی کے ہر شعبے کے بارے میں واضح یا عام ہدایات موجود ہیں۔ والحمدللہ
➋ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا ہے اور یہ اس کا شعار ہے لہٰذا دین اسلام میں (بغیر شرعی عذر کے) بائیں ہاتھ سے کھانا پینا منع ہے۔
● ایک شخص بائیں ہاتھ سے کھانا کھارہا تھا تو رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: «كُل بيمينك» دائیں ہاتھ سے کھاؤ۔ وہ شخص تکبر سے بولا: میں دائیں ہاتھ سے کھانے کی طاقت نہیں رکھتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تجھے اس کی طاقت نہ دے۔ پھر وہ (ساری زندگی) اپنا دایاں ہاتھ اپنے منہ تک نہ اٹھا سکا یعنی اس کا دایاں ہاتھ شل ہو گیا۔ دیکھئے: [صحيح مسلم: 2021 وترقيم دارالسلام: 5268]
➌ اسلام شرم و حیا کا علمبردار ہے اور اس کا تقاضا کرتا ہے لہٰذا وہ تمام راستے اور طریقے اختیار کرنے چاہئیں جن سے انسان کی عزت و عفت محفوظ رہے اور انسان بےپردہ و ذلیل نہ ہو۔
➍ بغیر شرعی دلیل کے دوسروں کے سامنے شرمگاہ ننگی کرنا حرام ہے۔
➎ ایک جوتے میں چلنا بےفائدہ مضحکہ خیز اور وقار کے منافی ہے۔
➏ ایسی تمام حرکتوں سے کلی اجتناب کرنا چاہئے جن کا نتیجہ بداخلاقی، فحاشی اور فضولیات پر مبنی ہوتا ہے۔
➐ لوگوں کی نظروں سے شرمگاہ کا چھپانا بالاجماع فرض ہے۔ [التمهيد 171/12]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جن امور کو سرانجام دینے کا حکم دیں ان پرعمل پیرا ہونا اور جس چیز سے منع کریں اس سے رکنا لازمی دضروری ہے۔ ارشاد باری تعالٰی ہے: «وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا» جو کچھ رسول تمھیں دے وہ لے لو اور جس سے وہ تمھیں روکے اس سے رک جاؤ۔ [59-الحشر: 7]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 104   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2767  
´ایک ٹانگ کو دوسری پر رکھ کر چٹ لیٹنے کی کراہت کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کپڑے میں صماء ۱؎ اور احتباء ۲؎ کرنے اور ایک ٹانگ دوسری ٹانگ پر رکھ کر چت لیٹنے سے منع فرمایا۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2767]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎: (اشتمال صمّاء):
یہ ہے کہ کپڑا اس طرح جسم پرلپیٹے کہ دونوں ہاتھ اندر ہوں،
اورحرکت کرنا مشکل ہو۔

2؎: (احتباء):
یہ ہے کہ آدمی دونوں سرینوں (چوتڑوں) کے اوپر بیٹھے اوردونوں پنڈلیوں کو کھڑی کرکے پیٹ سے لگا لے اوراوپر سے ایک کپڑا ڈال لے،
اس صورت میں شرمگاہ کھلنے کا خطرہ لگا رہتا ہے۔
اوراگر اچانک اٹھنا پڑ جائے تو آدمی جلدی سے اُٹھ بھی نہیں سکتا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2767   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4081  
´جسم پر اس طرح کپڑا لپیٹنا کہ دونوں ہاتھ اندر ہوں منع ہے۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کپڑے میں صماء ۱؎ اور احتباء ۲؎ سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4081]
فوائد ومسائل:
پہلی صورت میں انسان کسی طرح نہیں سنبھل نہیں سکتا، گر سکتا ہے، کسی موذی جانوراور کیڑے مکوڑے سے اپنا دفاع تک نہیں کرسکتا اوراس انداز کو پنجابی زبان میں بولی بکل کہتے ہیں، دوسری صورت اس وقت ممنوع ہے، جب اس سے اس کی شرم گاہ ظاہر ہوتی ہو بعض اوقات اوباش لوگ عمدا اس طرح کرتے ہیں، مگر باپردہ اور احتیاط سے احتباء کی صورت میں بیٹھنا جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4081   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5501  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
چت لیٹ کر،
ٹانگ کھڑی کر کے،
دوسرے پاؤں گھٹنے پر رکھنا منع ہے،
کیونکہ اس سے شرم گاہ کھلنے کا احتمال ہے اور ہیت کذائی بھی اچھی نہیں ہے،
لیکن اگر پاؤں پھیلا کر،
ایک پاؤں دوسرے پر رکھ لیا جائے تو اس میں شرم گاہ کھلنے کا احتمال یا خطرہ نہیں ہے اور یہ جائز ہے اور آپ اس طرح لیٹ جاتے تھے،
ابوبکر،
عمر،
عثمان رضی اللہ عنہم بھی ایسے لیٹ جاتے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5501   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.