الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سلامتی اور صحت کا بیان
The Book of Greetings
4. باب النَّهْيِ عَنِ ابْتِدَاءِ أَهْلِ الْكِتَابِ بِالسَّلاَمِ وَكَيْفَ يَرُدُّ عَلَيْهِمْ:
4. باب: یہود اور نصاریٰ کو خود سلام نہ کرے اگر وہ کریں تو کیسے جواب دے، اس کا بیان۔
Chapter: The Prohibition Of Initiating The Greeting With The People Of The Book, And How To Respond To Them
حدیث نمبر: 5659
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثناه إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا يعلى بن عبيد ، حدثنا الاعمش بهذا الإسناد غير انه، قال: ففطنت بهم عائشة، فسبتهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " مه يا عائشة فإن الله لا يحب الفحش والتفحش "، وزاد فانزل الله عز وجل: وإذا جاءوك حيوك بما لم يحيك به الله سورة المجادلة آية 8 إلى آخر الآية.حَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: فَفَطِنَتْ بِهِمْ عَائِشَةُ، فَسَبَّتْهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَهْ يَا عَائِشَةُ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْفُحْشَ وَالتَّفَحُّشَ "، وَزَادَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَإِذَا جَاءُوكَ حَيَّوْكَ بِمَا لَمْ يُحَيِّكَ بِهِ اللَّهُ سورة المجادلة آية 8 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ.
یعلیٰ بن عبید نے ہمیں خبر دی کہا: ہمیں اعمش نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، مگر انھوں نے کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان کی بات سمجھ لی (انھوں نے سلام کے بجا ئے سام کا لفظ بولا تھا) اور انھیں برا بھلا کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " عائشہ رضی اللہ عنہا! بس کرو، اللہ تعا لیٰ برا ئی اور اسے اپنالینے کو پسند نہیں فرماتا۔"اور یہ اضافہ کیا تو اس پر اللہ عزوجل نے (وَإِذَا جَاءُوکَ حَیَّوْکَ بِمَا لَمْ یُحَیِّکَ بِہِ اللَّہُ) نازل فر ما ئی: "اور جب وہ آپ کے پاس آتے ہیں تو آپ کو اس طرح سلام نہیں کہتے جس طرح اللہ آپ کو سلام کہتا ہے۔"آیت کے آخر تک (اور اپنے دلوں میں کہتے ہیں جو کچھ ہم کہتے ہیں اللہ اس پر ہمیں عذاب کیوں نہیں دیتا؟ان کے لیے دوزخ کا فی ہے جس میں وہ جلیں گے اور وہ لوٹ کر جانے کا بدترین ٹھکا ناہے۔)
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے یوں بیان کرتے ہیں، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے ان کی بات سمجھ لی اور انہیں برا بھلا کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رک جا، باز رہ اے عائشہ! کیونکہ اللہ تعالیٰ بدگوئی اور بدزبانی کو آغاز اور جواب میں پسند نہیں کرتا۔ اور اس میں یہ اضافہ ہے، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری، جب یہ لوگ آپ کے پاس آتے ہیں، آپ کو اس طرح سلام کہتے ہیں، جس طرح اللہ نے آپ کو سلام نہیں کہا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2165

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5659  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
الفحش:
برا قول وفعل اورحدود سے تجاوز کرنا۔
(2)
التحفش:
جواباً فحش گوئی کرنا۔
(3)
مه:
اپنی بات سے رک جا،
باز رہ۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5659   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.