حدثنا ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، حدثنا عبد العزيز، عن انس رضي الله عنه , قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" ما من الناس من مسلم يتوفى له ثلاث لم يبلغوا الحنث إلا ادخله الله الجنة بفضل رحمته إياهم".حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنَ النَّاسِ مِنْ مُسْلِمٍ يُتَوَفَّى لَهُ ثَلَاثٌ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ إِلَّا أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ إِيَّاهُمْ".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے، ان سے عبدالعزیز نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی مسلمان کے اگر تین بچے مر جائیں جو بلوغت کو نہ پہنچے ہوں تو اللہ تعالیٰ اس رحمت کے نتیجے میں جو ان بچوں سے وہ رکھتا ہے مسلمان (بچے کے باپ اور ماں) کو بھی جنت میں داخل کرے گا۔
Narrated Anas: The Prophet said, "A Muslim whose three children die before the age of puberty will be granted Paradise by Allah due to his mercy for them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 340
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1605
´جس کا بچہ مر جائے اس کے ثواب کا بیان۔` انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس مسلمان مرد و عورت کے تین بچے (بلوغت سے پہلے) مر جائیں، تو اللہ تعالیٰ ایسے والدین اور بچوں کو اپنی رحمت سے جنت میں داخل کرے گا۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1605]
اردو حاشہ: فۃائد و مسائل:
(1) گناہ کی عمر سے مراد بالغ ہونا ہے۔ کیونکہ بالغ ہونے سے پہلے بچے کے گناہ لکھے نہیں جاتے۔ جب بالغ ہوجاتا ہے۔ پھر اس کے گناہ لکھے جاتے ہیں۔
(2) بچوں کی وفات پر صبر کا ثواب جنت میں داخلہ ہے۔
(3) یہ ثواب ماں ارو باپ دونوں کے لئے ہے۔
(4) مسلمانوں کے فوت ہونے والے بچے جنتی ہیں۔
(5) جنت کے آٹھ دروازے ہیں۔ ہر دروازے سے خاص خاص لوگوں کو داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔ بعض افراد کو ایک سے زیادہ دروازوں سے داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔ بعض حضرات ایسے بھی ہوں گے۔ جنھیں آٹھوں دروازوں سے داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔ وہ جس دروازے سے چاہیں گے جنت میں چلے جایئں گے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1605