الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
14. بَابُ نَقْضِ شَعَرِ الْمَرْأَةِ:
14. باب: میت عورت ہو تو غسل کے وقت اس کے بال کھولنا۔
(14) Chapter. To undo the hair of a (dead) female.
حدیث نمبر: Q1260
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال ابن سيرين لا باس ان ينقض شعر الميت.وَقَالَ ابْنُ سِيرِينَ لَا بَأْسَ أَنْ يُنْقَضَ شَعَرُ الْمَيِّتِ.
اور ابن سیرین رحمہ اللہ نے کہا کہ میت (عورت) کے سر کے بال کھولنے میں کوئی حرج نہیں۔

حدیث نمبر: 1260
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا احمد، حدثنا عبد الله بن وهب، اخبرنا ابن جريج، قال ايوب: وسمعت حفصة بنت سيرين , قالت: حدثتنا ام عطية رضي الله عنها" انهن جعلن راس بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاثة قرون نقضنه، ثم غسلنه، ثم جعلنه ثلاثة قرون".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَيُّوبُ: وَسَمِعْتُ حَفْصَةَ بِنْتَ سِيرِينَ , قَالَتْ: حَدَّثَتْنَا أُمُّ عَطِيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا" أَنَّهُنَّ جَعَلْنَ رَأْسَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةَ قُرُونٍ نَقَضْنَهُ، ثُمَّ غَسَلْنَهُ، ثُمَّ جَعَلْنَهُ ثَلَاثَةَ قُرُونٍ".
ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا انہیں ابن جریج نے خبر دی، ان سے ایوب نے بیان کیا کہ میں نے حفصہ بنت سیرین سے سنا، انہوں نے کہا کہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے ہم سے بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی کے بالوں کو تین لٹوں میں تقسیم کر دیا تھا۔ پہلے بال کھولے گئے پھر انہیں دھو کر ان کی تین چٹیاں کر دی گئیں۔

Narrated Hafsa bint Seereen: Um 'Atiyya said that they had entwined the hair of the daughter of Allah's Apostle in three braids. They first undid her hair, washed and then entwined it in three braids."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 350


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1260  
1260. حضرت ام عطیہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا:عورتوں نے رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی کے بالوں کی تین مینڈھیاں بنائیں، اس طرح کہ انھوں نے بال کھولے، انھیں دھویا، پھر ان کی تین چوٹیاں بنائیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1260]
حدیث حاشیہ:
میت عورت کے بال غسل سے پہلے کھولے جا سکتے ہیں۔
اس کا فائدہ یہ ہے کہ پانی نیچے تک پہنچ جاتا ہے اور بالوں کو صاف کرنے میں سہولت رہتی ہے۔
اسی طرح اگر کسی مرد نے بال رکھے ہوں تو مرنے کے بعد اسے غسل دیتے وقت اس کے بال بھی کھولے جا سکتے ہیں۔
(فتح الباري: 170/3)
مختصر طور پر میت کو غسل دیتے وقت مندرجہ ذیل امور کا خیال رکھا جائے:
٭ میت کو پہلے استنجا پھر وضو کرایا جائے۔
اس کے ناک اور منہ کی صفائی روئی وغیرہ سے کی جائے۔
٭ غسل کے پانی میں بیری کے پتے ڈالے جائیں، پھر اسے جوش دیا جائے۔
٭ میت اگر مرد ہے تو کسی دین دار اور امانت دار مرد کا اور اگر عورت ہے تو مذکورہ صفات کی حاملہ کسی خاتون کا بندوبست کیا جائے۔
٭ کم از کم تین مرتبہ غسل دیا جائے، حسب ضرورت زیادہ مرتبہ بھی دیا جا سکتا ہے، لیکن طاق عدد کا خیال رکھا جائے۔
٭ آخری مرتبہ پانی بہاتے وقت اس میں کچھ کافور یا کسی بھی خوشبو کو شامل کر لیا جائے۔
٭ عورت کے بالوں کو کھول کر اچھی طرح دھویا جائے، پھر ان میں کنگھی کی جائے۔
٭ آخر میں اس کے بالوں کی تین مینڈھیاں بنا کر انہیں پیچھے ڈال دیا جائے۔
یہ تمام امور دلائل سے ثابت ہیں۔
علامہ البانی ؒ نے انہیں تفصیل سے بیان کیا ہے۔
(أحکام الجنائز: 48)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1260   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.