الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
The Book of Virtues
22. باب طِيبِ عَرَقِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّبَرُّكِ بِهِ:
22. باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینے کا خوشبودار اور متبرک ہونا۔
حدیث نمبر: 6056
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن رافع ، حدثنا حجين بن المثنى ، حدثنا عبد العزيز وهو ابن ابي سلمة ، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، عن انس بن مالك ، قال: " كان النبي صلى الله عليه وسلم يدخل بيت ام سليم، فينام على فراشها، وليست فيه، قال: فجاء ذات يوم، فنام على فراشها، فاتيت، فقيل لها: هذا النبي صلى الله عليه وسلم، نام في بيتك، على فراشك، قال: فجاءت وقد عرق واستنقع عرقه على قطعة اديم على الفراش، ففتحت عتيدتها، فجعلت تنشف ذلك العرق فتعصره في قواريرها، ففزع النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: ما تصنعين يا ام سليم؟ فقالت: يا رسول الله، نرجو بركته لصبياننا، قال: اصبت ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ بَيْتَ أُمِّ سُلَيْمٍ، فَيَنَامُ عَلَى فِرَاشِهَا، وَلَيْسَتْ فِيهِ، قَالَ: فَجَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَنَامَ عَلَى فِرَاشِهَا، فَأُتِيَتْ، فَقِيلَ لَهَا: هَذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَامَ فِي بَيْتِكِ، عَلَى فِرَاشِكِ، قَالَ: فَجَاءَتْ وَقَدْ عَرِقَ وَاسْتَنْقَعَ عَرَقُهُ عَلَى قِطْعَةِ أَدِيمٍ عَلَى الْفِرَاشِ، فَفَتَحَتْ عَتِيدَتَهَا، فَجَعَلَتْ تُنَشِّفُ ذَلِكَ الْعَرَقَ فَتَعْصِرُهُ فِي قَوَارِيرِهَا، فَفَزِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا تَصْنَعِينَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ؟ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَرْجُو بَرَكَتَهُ لِصِبْيَانِنَا، قَالَ: أَصَبْتِ ".
اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ام سلیم کے گھر میں جاتے اور ان کے بچھونے پر سو رہتے، اور وہ گھر میں نہیں ہوتیں تھیں ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ان کے بچھونے پر سو رہے۔ لوگوں نے انہیں بلا کر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے گھر میں تمہارے بچھونے پر سو رہے ہیں، یہ سن کر وہ آئیں دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسینہ آیا ہوا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ چمڑے کے بچھونے پر جمع ہو گیا ہے۔ ام سلیم نے اپنا ڈبہ کھولا اور یہ پسینہ پونچھ پونچھ کر شیشوں میں بھرنے لگیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھبرا کر اٹھ بیٹھے اور فرمایا کہ اے ام سلیم! کیا کرتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! ہم اپنے بچوں کے لئے برکت کی امید رکھتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے ٹھیک کیا۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ام سلیم کے گھر میں جاتے اور ان کے بستر پر سوجاتے، جبکہ وہ گھر میں نہیں ہوتیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن تشریف لائے اور اس کے بستر پر سو گئے۔ اس کے پاس آکر اسے بتایا گیا، یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تیرے گھر میں، تیرے بستر پر سو چکے ہیں، وہ آئیں اور ےپصلی اللہ علیہ وسلم کو پسینہ آ چکا تھا، بستر پر ایک چمڑے کے ٹکڑے میں، آپ کا پسینہ جمع ہو چکا تھا تو اس نے اپنا صندوقچہ کھولا اور اس پسینہ کو چوسنے لگیں اور اپنی شیشی میں نچوڑ لیتیں تو نبی اکرمصلی اللہ علیہ وسلم گھبرا کر اٹھے اور پوچھا کیا کر رہی ہو؟ اے ام سلیم! اسے نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! ہم اپنے بچوں کے لیے اس کی برکت کے امید وار ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے درست رائے قائم کی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2331

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6056  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
استنقع:
جمع ہو گیا،
اکٹھا ہو گیا۔
(2)
عتيدة:
قیمتی سامان رکھنے کا چھوٹا سا صندوق،
صندوقچی۔
فوائد ومسائل:
حضرت ام سلیم اور حضرت ام حرام دونوں بہنیں رضاعی اعتبار سے آپ کی خالہ یا خالہ کے قائم مقام تھیں،
کیونکہ آپ کے باپ یا دادا کی رضاعی خالہ تھیں،
اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاں،
ان کی غیر موجودگی میں بھی چلے جاتے اور وہاں قیلولہ کر لیتے تھے اور ام سلیم رضی اللہ عنہا نے آپ کا پسینہ خوشبو اور تبرک کے لیے ایک شیشی میں ڈال لیا تھا،
اگر کسی بزرگ کی کسی چیز سے برکت حاصل کرنے کی امید رکھی جائے،
بشرطیکہ اس میں شرک و بدعت کا شائبہ نہ ہو تو اس کی گنجائش ہے،
لیکن چونکہ یہ چیز آہستہ آہستہ شرک کا باعث بن سکتی ہے،
اس لیے صحابہ کرام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی کی کسی چیز سے تبرک حاصل کرنے سے بچتے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6056   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.