الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
The Book of the Merits of the Companions
15. باب فَضَائِلِ فَاطِمَةَ بِنْتِ النَّبِيِّ عَلَيْهَا الصَّلاَةُ وَالسَّلاَمُ:
15. باب: سیدہ فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6314
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وحدثنا عبد الله بن نمير ، عن زكرياء . ح وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا زكرياء ، عن فراس ، عن عامر ، عن مسروق ، عن عائشة ، قالت: " اجتمع نساء النبي صلى الله عليه وسلم فلم يغادر منهن امراة، فجاءت فاطمة تمشي كان مشيتها مشية رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: مرحبا بابنتي، فاجلسها عن يمينه، او عن شماله، ثم إنه اسر إليها حديثا، فبكت فاطمة، ثم إنه سارها فضحكت ايضا، فقلت لها: ما يبكيك؟ فقالت: ما كنت لافشي سر رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: ما رايت كاليوم فرحا اقرب من حزن، فقلت لها حين بكت: اخصك رسول الله صلى الله عليه وسلم بحديثه دوننا ثم تبكين، وسالتها عما قال، فقالت: ما كنت لافشي سر رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا قبض سالتها، فقالت: إنه كان حدثني ان جبريل كان يعارضه بالقرآن كل عام مرة، وإنه عارضه به في العام مرتين، ولا اراني إلا قد حضر اجلي، وإنك اول اهلي لحوقا بي، ونعم السلف انا لك، فبكيت لذلك، ثم إنه سارني، فقال: الا ترضين ان تكوني سيدة نساء المؤمنين، او سيدة نساء هذه الامة، فضحكت لذلك ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ زَكَرِيَّاءَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ ، عَنْ فِرَاسٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " اجْتَمَعَ نِسَاءُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُغَادِرْ مِنْهُنَّ امْرَأَةً، فَجَاءَتْ فَاطِمَةُ تَمْشِي كَأَنَّ مِشْيَتَهَا مِشْيَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَرْحَبًا بِابْنَتِي، فَأَجْلَسَهَا عَنْ يَمِينِهِ، أَوْ عَنْ شِمَالِهِ، ثُمَّ إِنَّهُ أَسَرَّ إِلَيْهَا حَدِيثًا، فَبَكَتْ فَاطِمَةُ، ثُمَّ إِنَّهُ سَارَّهَا فَضَحِكَتْ أَيْضًا، فَقُلْتُ لَهَا: مَا يُبْكِيكِ؟ فَقَالَتْ: مَا كُنْتُ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: مَا رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ فَرَحًا أَقْرَبَ مِنْ حُزْنٍ، فَقُلْتُ لَهَا حِينَ بَكَتْ: أَخَصَّكِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَدِيثِهِ دُونَنَا ثُمَّ تَبْكِينَ، وَسَأَلْتُهَا عَمَّا قَالَ، فَقَالَتْ: مَا كُنْتُ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا قُبِضَ سَأَلْتُهَا، فَقَالَتْ: إِنَّهُ كَانَ حَدَّثَنِي أَنَّ جِبْرِيلَ كَانَ يُعَارِضُهُ بِالْقُرْآنِ كُلَّ عَامٍ مَرَّةً، وَإِنَّهُ عَارَضَهُ بِهِ فِي الْعَامِ مَرَّتَيْنِ، وَلَا أُرَانِي إِلَّا قَدْ حَضَرَ أَجَلِي، وَإِنَّكِ أَوَّلُ أَهْلِي لُحُوقًا بِي، وَنِعْمَ السَّلَفُ أَنَا لَكِ، فَبَكَيْتُ لِذَلِكَ، ثُمَّ إِنَّهُ سَارَّنِي، فَقَالَ: أَلَا تَرْضَيْنَ أَنْ تَكُونِي سَيِّدَةَ نِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ، أَوْ سَيِّدَةَ نِسَاءِ هَذِهِ الْأُمَّةِ، فَضَحِكْتُ لِذَلِكَ ".
زکریا نے فراس سے، انھوں نے عامر سے، انھوں نے مسروق سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سب ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھیں (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری میں)، کوئی بیوی ایسی نہ تھیں جو پاس نہ ہو کہ اتنے میں سیدہ فاطمۃالزہراء رضی اللہ عنہا آئیں اور وہ بالکل اسی طرح چلتی تھیں جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چلتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب انہیں دیکھا تو مرحبا کہا اور فرمایا کہ مرحبا میری بیٹی۔ پھر ان کو اپنے دائیں طرف یا بائیں طرف بٹھایا اور ان کے کان میں آہستہ سے کچھ فرمایا تو وہ بہت روئیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا یہ حال دیکھا تو دوبارہ ان کے کان میں کچھ فرمایا تو وہ ہنسیں۔ میں نے ان سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص تم سے راز کی باتیں کیں، پھر تم روتی ہو۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو میں نے ان سے پوچھا کہ تم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ انہوں نے کہا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا راز فاش کرنے والی نہیں ہوں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی تو میں نے ان کو قسم دی اس حق کی جو میرا ان پر تھا اور کہا کہ مجھ سے بیان کرو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے فرمایا تھا، تو انہوں نے کہا کہ اب البتہ میں بیان کروں گی۔ پہلی مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے کان میں یہ فرمایا کہ جبرائیل علیہ السلام ہر سال ایک بار یا دو بار مجھ سے قرآن کا دور کرتے تھے اور اس سال انہوں نے دوبار دور کیا، اور میں خیال کرتا ہوں کہ میرا (دنیا سے جانے کا) وقت قریب آ گیا ہے، پس اللہ سے ڈرتی رہ اور صبر کر، میں تیرا بہت اچھا منتظر ہوں۔ یہ سن کر میں رونے لگی جیسے تم نے دیکھا تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا رونا دیکھا تو دوبارہ مجھ سے سرگوشی کی اور فرمایا کہ اے فاطمہ! تو اس بات سے راضی نہیں ہے کہ تو مومنوں کی عورتوں کی یا اس امت کی عورتوں کی سردار ہو؟ یہ سن کر میں ہنسی جیسے کہ تم نے دیکھا تھا۔
حضرت عائشہ بیان کرتی ہیں،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سب ازواج مطہرات ؓن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھیں (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری میں)، کوئی بیوی ایسی نہ تھیں جو پاس نہ ہو کہ اتنے میں سیدہ فاطمۃالزہراء ؓ آئیں اور وہ بالکل اسی طرح چلتی تھیں جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چلتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب انہیں دیکھا تو مرحبا کہا اور فرمایا کہ مرحبا میری بیٹی۔ پھر ان کو اپنے دائیں طرف یا بائیں طرف بٹھایا اور ان کے کان میں آہستہ سے کچھ فرمایا تو وہ بہت روئیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا یہ حال دیکھا تو دوبارہ ان کے کان میں کچھ فرمایا تو وہ ہنسیں۔ میں نے ان سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص تم سے راز کی باتیں کیں، پھر تم روتی ہو۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو میں نے ان سے پوچھا کہ تم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ انہوں نے کہا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا راز فاش کرنے والی نہیں ہوں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی تو میں نے ان کو قسم دی اس حق کی جو میرا ان پر تھا اور کہا کہ مجھ سے بیان کرو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے فرمایا تھا، تو انہوں نے کہا کہ اب البتہ میں بیان کروں گی۔ پہلی مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے کان میں یہ فرمایا کہ جبرائیل ؑ ہر سال ایک بار یا دو بار مجھ سے قرآن کا دور کرتے تھے اور اس سال انہوں نے دوبار دور کیا، اور میں خیال کرتا ہوں کہ میرا (دنیا سے جانے کا) وقت قریب آ گیا ہے، پس اللہ سے ڈرتی رہ اور صبر کر، میں تیرا بہت اچھا منتظر ہوں۔ یہ سن کر میں رونے لگی جیسے تم نے دیکھا تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا رونا دیکھا تو دوبارہ مجھ سے سرگوشی کی اور فرمایا کہ اے فاطمہ! تو اس بات سے راضی نہیں ہے کہ تو مومنوں کی عورتوں کی یا اس امت کی عورتوں کی سردار ہو؟ یہ سن کر میں ہنسی جیسے کہ تم نے دیکھا تھا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2450
   صحيح البخاري6285عائشة بنت عبد اللهجبريل كان يعارضه بالقرآن كل سنة مرة وإنه قد عارضني به العام مرتين ولا أرى الأجل إلا قد اقترب فاتقي الله واصبري فإني نعم السلف أنا لك قالت فبكيت بكائي الذي رأيت فلما رأى جزعي سارني الثانية يا فاطمة ألا ترضين أن تكوني سيدة نساء المؤمنين أو سيدة نساء
   صحيح البخاري3624عائشة بنت عبد اللهجبريل كان يعارضني القرآن كل سنة مرة
   صحيح مسلم6314عائشة بنت عبد اللهجبريل كان يعارضه بالقرآن كل عام مرة وإنه عارضه به في العام مرتين ولا أراني إلا قد حضر أجلي وإنك أول أهلي لحوقا بي ونعم السلف أنا لك ألا ترضين أن تكوني سيدة نساء المؤمنين


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.